اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب کی تقسیم کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن تقسیم ہوگئی،( ن )لیگ اور( ق) لیگ ایک طرف تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی دوسری طرف تھیں ،ن لیگ نے جنوبی پنجاب کے ساتھ بھاولپور کو بھی صوبہ بنانے کا آئینی بل پیش کیا تو وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے بل کی حمایت کی، تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے بل کو سازش قرار دیدیا
جبکہ نوید قمر نے بھاولپور کے بجائے جنوبی پنجاب کی حمایت کی، ایم کیوایم کی جانب سے بھی انتظامی بنیادوں پر سندھ کی تقسیم کا مطالبہ کیا ۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کے نجی دن کے موقع پر ن لیگ کے رانا ثناء اللہ نے پنجاب میں جنوبی پنجاب کے ساتھ بہاولپور کو بھی صوبہ بنانے کا آئینی ترمیم کا بل پیش کیا، رانا ثنااللہ نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل جنوبی صوبہ محاذ بنایا گیا تاکہ سیاسی انجینئرنگ کی جائے جس پر پیپلز پارٹی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ ہم پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی حمایت نہیں کرتے، تحریک انصاف گیا، چیف وہپ عامر ڈوگر نے کہا کہ رواں سال جولائی میں جنوبی پنجاب میں سول سیکرٹریٹ بنانے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ (ن) لیگ نے سازش کرکے پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا بل پیش کیا ہے لیکن ہم اپنے بھاولپور کے بھائیوں سے بات کریں گے، اس موقع پر حکومت کے اتحادی وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے( ن) لیگ کے بل کی حمایت کی اور کہا کہ ہم تخت لاہور کے بعد اب ملتان کے غلام نہیں بننا چاہتے، اس موقع پر (ن )لیگ کے اقبال علی محمد نے کہا کہ سندھ میں بھی انتظامی بنیادوں پر صوبہ بنایا جائے، ایم کیو ایم کے مطالبے پر پیپلز پارٹی ارکان نے شور شروع کردیا، اس موقع پر پیپلز پارٹی نے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم سندھ میں انتظامی تقسیم چاہتی ہے تو پہلے سندھ اسمبلی سے قرارداد منظور کراکے لائے تو پتی چلو جائے گا کہ وہاں کیا حشر ہوتا ہے، اس موقع پر پنجاب میں مزید دو صوبے بنانے کا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا