اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی میں اختلافات اور تحریک انصاف میں اندرون خانہ کیا ہو رہا ہے، اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں معروف صحافی سلیم سے جب سوال کیا گیا کہ
کیا اسد عمر سمیت دیگر وزارتوں میں تبدیلی کے پیچھے کارکردگی کے علاوہ اندرونی سیاست کا بھی ہاتھ ہے، جس کا نفی میں جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گروپنگ تو کئی سالوں سے ہے، جہانگیر ترین ایک کیمپ ہے اور شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور شیریں مزاری دوسرے کیمپ کے ہیں اگر اس چیز کے زیر اثر تبدیلی ہوتی تو اسد عمر پہلے آؤٹ ہو چکے ہوتے، نہ ہی انہیں ٹکٹ ملتا اور نہ انہیں وزیر خزانہ بنایا جاتا، سلیم صافی نے مزید کہا کہ اس وقت تک تو جہانگیر ترین بھی نااہل نہیں ہوئے تھے۔ فواد چودھری جہانگیر ترین کیمپ کے تھے اور اگر اندرونی سیاست کی وجہ سے تبدیلی ہوئی ہوتی تو فواد چودھری کی وزارت تبدیل نہ ہوتی۔ جب پروگرام کے میزبان نے سلیم صافی سے سوال کیا کہ جب شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کی تھی اس وقت فواد چودھری نے جہانگیر ترین کے حق میں ٹویٹ کی تھی، اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جتنے بھی وزراء نے اس وقت ٹویٹ کی تھی وہ عمران خان کے کہنے پر کی تھی، سلیم صافی نے کہا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ عمران خان سمجھتے تھے کہ شاہ محمود قریشی کی حرکت میرے خلاف ہے اور جہانگیر ترین کو کابینہ میں عمران خان نے بٹھایا تھا، معروف صحافی نے کہا کہ کچھ عرصے بعد آپ اس کے اثرات بھی دیکھ لیں گے کہ شاہ محمود قریشی کے ٹویٹ کا محرک کیا تھا اور اکیلے نہیں بلکہ گورنر پنجاب کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کیوں کی تھی۔