لاہور( آن لائن )پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طالبات کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے پر وضاحتیں دینا شروع کردی ہیں۔ترجمان یونیورسٹی کی وضاحت سے لگ یہ رہاہے کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ معاملہ سمجھنے سے قاصر ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیقات کے لیے ایف آئی کو خط لکھ دیا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے حکام کو خط لکھ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں معلومات کا تبادلہ کیا جائے۔ترجمان کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی سرکاری ویب سائٹ پر طالبات کی کسی قسم کی معلومات موجود نہیں ہیں۔ ویب سائٹ پر معلومات نہ ہونے کے باعث ویب سائٹ سے ڈیٹا ہیک ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ڈیٹا چوری سے متعلق خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے ۔ ایف آئی اے حکام یا یونیورسٹی انتظامیہ کو کسی طالبہ کی جانب سے کوئی شکایت بھی موصول نہیں ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبات کا ڈیٹا ڈارک ویب پر تاحال موجود ہے اور یہ ڈیٹا موبائل فونز سے چوری ہواہے۔یاد رہے 9اپریل کو خبر سامنے آئی تھی کہ ہیکرز کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کی طالبات کا ڈیٹا ہیک کرکے فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔اسپائی ایپلیکیشنز کے ذریعے چرائی گئی یونیورسٹی طالبات کی معلومات کو مارکیٹ میں فروخت کیا جارہا ہے۔ ڈیپ ویب پرطالبات کی تصاویر، ویڈیوز اور فون نمبرز بھی دستیاب ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کی طالبات کی معلومات ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائنز میں فروخت ہورہی ہیں۔ ایک بٹ کوائن کی قیمت پاکستانی سات لاکھ پاکستانی روپے بنتے ہیں۔اسکینڈل کا انکشاف ہونے کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ برس برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا تھا کہ ہیکرز نے سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ فیس بک کے 81 ہزار صارفین کی معلومات چرا کر فروخت کے لیے پیش کی گئی ہیں۔