کراچی (این این آئی) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی کہ وہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتا میرٹ اور شفاف طریقے کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کریں۔انہوں نے یہ بات موجودہ خالی اسامیوں پر بھرتیوں کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں کابینہ کے تمام اراکین، چیف سیکریٹری سندھ ممتاز شاہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اور تمام صوبائی سیکریٹریز نے شرکت کی۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مختلف محکموں میں گریڈ 1 تا 17 کی 41 ہزار اسامیاں خالی ہیں، میں چاہتا ہوں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہوسکے اور اہل و مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ تمام بھرتیاں شفاف طریقے اور خالصتا میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ گریڈ 1 تا 4 پر بھرتیاں مقامی سطح پر سلیکشن کمیٹیوں کے ذریعے کی جائیں گی جس میں فنانس ، ایس اینڈ جی اے ڈی کے نمائندے شامل ہوں گے۔وزیراعلی سندھ نے صوبائی سیکریٹریز کو بھی ہدایت کی کہ خواتین اور معذور افراد کو ان نئی بھرتیوں میں ان کا کوٹہ دیاجائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ گریڈ 5 تا گریڈ 15 پر بھرتیاں ٹیسٹنگ سروسز / تھرڈ پارٹی کے ذریعے کی جائیں گی تاکہ میرٹ کا خیال رکھا جاسکے۔وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیرتعلیم سید سردار شاہ کو ہدایت کی کہ وہ ایک علیحدہ طریقے کار کے ذریعے اساتذہ کی بھرتی کا عمل شروع کریں ۔ اساتذہ کی یہ بھرتیاں ہراسکول کی ضرورت کے تحت ہوں گی تاکہ اساتذہ کی کمی کے مسئلے پر قابو پایاجاسکے۔صوبائی وزیرتعلیم سید سردار شاہ نے وزیراعلی سندھ کو یقین دلایا کہ اساتذہ کی بھرتیاں گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران مکمل کرلی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اساتذہ کی اسامیاں موجودہ 41 ہزار اسامیوں کے علاوہ ہیں۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ڈاکٹروں کی کمی کے مسئلہ پر کہا کہ 1700 ڈاکٹروں کی ریکیوزیشن سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سلیکشن کے لیے کی گئی ہیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ڈاکٹروں کی تعیناتی کنٹریکٹ پر واک ان انٹریو کے ذریعے اسپیسیفک اسپتال کی بنیاد پر تعیناتی کی جاسکے گی۔6 ماہ کے عرصے کے بعد انہیں سندھ پبلک کمیشن کی جانب ریفر کر دیاجائے گا۔دریں اثناء وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے اطلاعات و قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ایک سے چا ر گریڈ تک کی سر کا ر ی ملا زمتیں مقا می سطح پر جبکہ 5سے 15گریڈ تک کی ملازمتیں ٹیسٹنگ کے ذر یعے دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے
یہ فیصلہ وزیر اعلی سندھ سید مرا د علی شاہ کی زیر صدارت ہو نے والے ایک اعلی سطحی اجلا س میں کیا گیا اس با ت کا اظہا ر انہو ں نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔انہو ں نے مزید بتا یا کہ اگلے دو روز میں منظوری کے بعد نوکریاں دینے کا آغاز ہوجائے گا انہوں نے وفا قی حکومت پر کڑ ی تنقید کر تے ہو ئے کہا کہ تحریک انصاف نے پچاس لاکھ ملازمتوں کا وعدہ کیا مگر پانچ لاکھ بھی نوکریاں نہیں ملیں ادویات کے نرخ تاریخ کے بلند ترین سطح تک پہنچ چکے ہیں تحریک انصاف حکومت نے بدترین مہنگائی کی۔
گیس، بجلی اور گیس کے بعد ادویات مہنگی ہوگئی ہیں وفاق نے ہمیشہ وعدہ خلافی کی اور مہنگائی کا بم گرایا ہے۔مسیحا بننے والوں نے عوام کی زندگی مشکلات میں ڈال دی ۔مشیر اطلا عا ت نے کہا کہ ورلڈ بنک نے رپورٹ میں پاکستان کی معیشت کو مالدیپ اور نیپال سے بھی نیچے گرادیا ورلڈ بنک کی رپورٹ نے آنے والے دو سالوں میں گرتی معیشت کی نشاندھی کی،حکومت کے ہر چیز سے یوٹرن نے عوام کو مشکلات کا شکار بنایا ہے وزیر اعظم ہا س میں ہو نے والی آتشزدگی کے حوالے سے انہو ں نے کہا کہ اب تو وزیر اعظم ہاس میں بھی آگ لگاکر پچھلے آٹھ ماہ کی رپورٹ کو آگ لگی ہے
یہ کونسے اہم راز ہیں جن کو چھپایا گیا ہے ماضی میں بھی غلط بیانی کی گئی اور ٹی وی پر بیٹھ کر الزام لگائے جاتے ہیںآج بھی کچھ وزراہمیں تنبیہ کررہے ہیں لیکن اگر وہ آئین کا مطا لعہ کریں توبہت کچھ کلیئر ہوجا ئے گا ہمیں ذمہ داری بتانے کے بجائے کابینہ اور وزیر اعظم کو بتایا اور سکھایا جائے تو بہتر ہو گا ۔انہو ں نے کہا کہ وزیر اعظم کا کام الزام لگانا نہیں معیشت کو بھتر کرنا اور عوام کے مسائل حل کرنا ہے ماضی میں بھی کچھ وزرا ایسا کام کرتے تھے ان کو عوام نے رد کا ۔انہو ں نے کہا کہ ملک میں اس وقت 318 ارب رو پے کا شارٹ فال ہے جو کہ جون تک 480 ارب تک چلاجائے گایہ کس کی نااہلی ہے
کیا اس کا ذمہ دار بھی سندھ کو ٹھرایا جائے گاوفاق اور پنجاب میں شارٹ فال ہے اور سندھ نے 100 فیصد اضافی وصولی کی ہے وزیر صاحب سندھ کو تنبیہ کے بجائے وفاق کو بتائیں کہ ایف بی آر نے سندھ کے سات ارب روپے کی کٹو تی کی جو کہ غلط ہے اور غیرقانونی ہے ہم باربار مطالبہ کرتے ہیں تو جواب نہیں ملتا،ہمیں 120 ارب بھی نہیں دیئے جارہے ہیں،مشیر اطلاعات سندھ مرتضی وہاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حیدرآباد یونیورسٹی کے لئے پیپلز پارٹی کی مخالفت کا الزام درست نہیں ہے حیدر آباد کی سب سے بڑی جامعات حیدرآباد اور مہران یونیورسٹی حیدرآباد میں ہے لیاقت یونیورسٹی سمیت زرعی یونیورسٹی بھی حیدرآباد میں ہیں
اور ہم اس اعلان کو خوش آمدید کہتے ہیں مگر یہ سوال پوچھنے پر مجبور ہیں کہ یہ یونیورسٹی ہے کہاں اور کیاآٹھ ماہ قبل وزیر اعظم ہاس میں اعلان کردہ یونیورسٹی قائم ہوگئی ،حیدرآباد اور وزیر اعظم ہاس کی یونیورسٹیوں کے چارٹر کہاں بنے ہیں سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بل پاس ہوا ہے؟حیدرآباد یونیورسٹی کا تو نوازشریف بھی افتتاح کرچکے ہیں باغ ابن قاسم کا پہلے بھی افتتاح ہوچکا اور عوام۔کے لیے کھلا ہوا ہے لیکن ان کو تو عادت پڑچکی ہے پرانے منصوبوں کے فیتے کاٹنے کی شاہد خاقان عباسی بھی ایک سو پچیس ارب کا اعلان کرگئے تھے لیکن کہاں ہیں وہ پیسے اب ان لوگوں نے بھی 162 ارب رو پے کا صرف اعلان کیا ہے ۔بیرسٹر مر تضی وہا ب نے مطا لبہ کیا کہ سندھ کو گیس اور پانی دیا جائے جو ان کا حق ہے
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا جز پاکستان ہے ہم چھوٹی سوچ پر یقین نہیں رکھتے ضلع تعلقہ کی سوچ نہیں ملک کا ہر شہری ہمارے لیئے اہم ہے کراچی میں رہنے والے دیکھیں کیا شاہراہ فیصل، یونیورسٹی روڈ کورنگی، شہید ملت کینٹ کراچی کے ٹھیکیداروں نے بنائی تھی پروپیگنڈا کرنے والوں کا ماضی دیکھیں انہوں نے لوگوں کی حق تلفی کی اسد عمر خوشخبریاں قوم کو بتاتے ہیں چیخوں کی بھی بات ان کی تھیں۔انہو ں نے کہا کہ خدارا عوام کی چیخیں نکالنے سے یوٹرن لیں عوام کی بہتری کے لیئے کچھ کریں۔ایم کیو ایم کو تحریک انصاف اور انہوں نے ایم کیو ایم کو برا کہا تھاجوہر کے جلسے میں عمران خان نے کراچی کے عوام کو ایم کیو ایم سے نجات دلانے کا وعدہ کیا تھااب پی ٹی آئی کی یہ اقتدار کی خواہش ثابت ہوچکی ہے اب عمران خان جو کہہ چکے تھے کیا یہ ان کا یوٹرن ہے۔
علا وہ ازیں بیرسٹر مر تضی وہا ب نے ادویا ت کی قیمتوں میں اضا فے کی شدید مذمت کر تے ہو ئے کہا کہ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ ظلم ہے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ادویات کی قیمتوں میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے تحریک انصاف کی حکومت عوام سے جینے کا حق چھین رہی ہے عالمی بینک کی پیشگوئی معیشت کے لئے خطرہ کا الارم ہے اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافہ سست روی کا شکار ہے۔نااہل حکمرانوں نے معاشی ضابطہ جاتی ماحول کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے وزیر خارجہ اپنے منصب سے ہٹ کر پیپلز پارٹی پر نکتہ چینی کر رہے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ فروغ نسیم کا ماضی آمروں کی کاسہ لیسی ہے ان کی قانونی موشگافیوں کو پاکستان نے بہت بھگتا ہے انکے کے مشورے آمرانہ حکومت کے لئے اکسیر ہیں ۔مرتضی وہا ب نے کہا کہ فروغ نسیم نے ہمیشہ غیر جمہوری اقدامات کی حمایت کی پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے تحریک انصاف سندھ کا مینڈیٹ رکھنے والی پارٹی کو دیوار سے نہ لگائے۔