لاہور ( این این آئی) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لئے لیگی رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد لاہور ہائیکورٹ پہنچی جن کی طرف سے اپنی قیادت کے حق اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی جاتی رہی ، لیگی کارکنان کی بڑی تعداد احاطہ عدالت میں جمع ہونے کی وجہ سے عام سائلین کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کے آغاز سے قبل ہی لیگی کارکنان کی بڑی تعداد لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں پہنچ گئی اور احاطہ عدالت لیگی کارکنان سے کھچا کھچ بھر گیا ۔ لیگی کارکنان کی طرف سے اپنی قیادت کے حق اور حکومت کے خلاف بھرپور انداز میں نعرے بازی کی جاتی رہی ۔جس پر سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روکا تو اس پر بحث و تکرار بھی ہوئی اور لیگی کارکنوں نے نعرے بازی جاتی رہی۔ مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر و رکن قومی اسمبلی پرویز ملک ، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں ، سابق صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو ، خواجہ احمد احسان ،سمیع اللہ ،سید توصیف شاہ، لارڈ میئر کرنل (ر) مبشر جاوید، غزالی سیم بٹ، چوہدری شہباز ،علی پرویز ملک سمیت دیگر لیگی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔حمزہ شہباز عدالت پہنچے تو لیگی کارکنان کی جانب سے شیر شیر کے نعرے لگائے گئے ۔ احاطہ عدالت میں کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہونے کی وجہ سے انہیں کمرہ عدالت تک پہنچے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔عدلتی فیصلے کے بعد کارکنوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عدلیہ کے حق میں نعرے بازی کی ۔ کمرہ عدالت سے باہر آتے ہوئے حمزہ شہباز نے بھی کارکنوں کے نعروں کا ہاتھ ہلاتے ہوئے جواب دیا ۔لیگی رہنماؤں نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کی کوششوں کوحکومت اور نیب کا گٹھ جوڑ قراردیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اپنی ناکامیوں اور ناکام معاشی پالیسیوں اور مہنگائی سے عوام کی توجہ ہٹا کے لئے حمزہ شہباز کی گرفتاری کاکا رڈ کیا گیا ،
نیب ٹیم حکومت کی بی ٹیم بن کر کام کررہی ہے،لیکن حکمران جماعت سیاسی انتقام میں اندھی ہو چکی ہے ، حکومت ان سے چل نہیں رہی نہ ہی ان سے معیشت کنٹرول ہو رہی ہے،انہوں نے کہا کہ آج پارٹی کارکنوں نے بھی ثابت کردیا ہے کہ وہ لیگی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں یہ اب مخالفین کو بھی سمجھ لینا چاہیے۔ سماعت کے موقع پر پولیس کی طرف سے سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔2ایس پی، 6ڈی ایس پی، 10انسپکٹر ،568پولیس اہلکار سکیورٹی پر مامور تھے ۔شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو ہائیکورٹ کے اندر جانے نہیں گیا ۔ایس پی سول لائنز صفدر رضا کاظمی نے سکیورٹی کا جائزہ لیا۔جبکہ ہائیکورٹ کے سامنے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے ٹریفک وارڈنز کی اضافی نفری بھی تعینات رہی ۔