اسلام آباد(آن لائن ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیر سٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نیب اور حکومت کا گٹھ جوڑ ہوتا تو حمزہ شہباز آدھے گھنٹے میں گرفتار ہو سکتے تھے، انہوں نے دو دن تک طاقت کے زور پر گرفتاری میں رخنہ ڈالے رکھا۔ حمزہ شہباز کا منی لانڈرنگ کیس او منی پارٹ ٹو ثابت ہو گا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ شواہد موجود ہوں تو ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تا ہم عدالت کے سامنے پیش ہوئے بغیر ملزم کو عبوری ضمانت ملنا لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے
نئی نظیر ہے جبکہ کرپشن بچانے کے لئے ساری اپوزیشن ایک پیچ پر ہے۔ ہفتے کو روز نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے ان کا کیس اومنی گروپ پارٹ ٹو ثابت ہو گا ۔ منی لانڈرنگ منی چینجرز کے ذریعے عمل میں لائی گئی انہوں نے کہا کہ محبوب علی اور منظور احمد نامی افراد کے پاسپورٹ نہیں بنے نہ وہ کبھی بیرون ملک گئے لیکن ان کا نام سے لاکھوں ڈالر اور پاؤنڈز حمزہ شبہاز کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوتے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ نیب اور حکومت کا تا حال میل ہوتا تو حمزہ شہباز کی گرفتاری آدھے گھنٹے کا کام تھا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے اگر شواہد موجود ہوں تو ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے بغیر عبوری ضمانت ملنا ہائی کورٹ کی جانب سے نئی نظیر ہے انہوں نے کہا کہ نیب کے قانون میں کسی ملزم کو گرفتاری سے 10 روز پہلے آگاہ کرنے کی کوئی قدغن نہیں ہے جبکہ کسی وارنٹ کے درست یا غلط ہونے کا فیصلہ ملزم نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز شریف کو بلایا گیا تو بیرون ملک فرار ہو گئے انہیں لندن میں سوالنامہ بھیجا گیا لیکن ابھی تک جواب نہیں دیا گیا۔ جبکہ انہی جیسے چار بھگوڑے ٹی وی پر بڑی بڑی تقاریر کرتے ہیں ان کو عدالتوں میں کیسز کا سامنا کرنا چاہئے۔
شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کرپشن بچانے کے لئے تما م اپوزیشن جماعتیں ایک پیچ پر ہیں جب انکے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو حکومت اور نیب گٹھ جوڑ کا الزام لگا دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ میرے ذریعے سے ڈی جی نیب لاہور کو وزیراعظم کا پیغام پہنچانے کے مریم اورنگزیب کے الزام کو تردید کرتا ہوں میرے خون کا فارنزک آڈٹ کروانے کا جو چاہئے شوق پورا کر لے ۔