اسلام آباد( آن لائن ) مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کے درمیان درپردہ ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے، ملک میں تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے پیش نظر دونوں جماعتوں کے درمیان فاصلے تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔مصدقہ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف اور مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما مونس الہی کے درمیان ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات ہوئی۔یہ ملاقات حمزہ شہباز کی گاڑی میں ہوئی اور دونوں رہنما ڈیڑھ گھنٹہ تک لاہور کی سڑکوں پر گھومتے بھی رہے اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال بھی کرتے رہے
اس سے پہلے پی ٹی آئی کے ساتھ مسلم لیگ ق کے اختلافات کے باعث ن لیگ نے پیش کش کی تھی کہ مسلم لیگ ن چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے لیے تیار ہے اگر پی ٹی آئی کو مسلم لیگ ق چھوڑ دے مگر چوہدری برادران نے کچھ وقت مانگا تھا ، ذرائع کے مطابق چوہدری بردارن مرکز میں مونس الٰہی کے لیے وزارت اور پنجاب میں زیادہ حصہ مانگ رہے ہیں اس سلسلے میں چوہدری برادران وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں بھی کر چکے ہیں وزیراعظم نے مونس الٰہی کو کابینہ میں لینے سے انکار کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا کہ مونس الٰہی پر کرپشن کیسز ہیں اور وہ کسی ایسے شخص کو کابینہ میں نہیں لیں گے جس کی وجہ سے ان پر تنقید ہو چوہدری برادران پنجاب میں بھی زیادہ اختیارات طلب کر رہے ہیں گجرانوالہ، گجرات، چکوال، منڈی بہاؤالدین اور بہالپور اضلاع میں من مانی کرنا چاہتے ہیں، جو تحریک انصاف حکومت کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں وزیراعظم سے جواب ملنے کے بعد چوہدری برادران نے جہانگیر ترین کے ذریعے بھی اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کی ناکامی ملنے کے بعد چوہدری برادران نے شریف خاندان کی طرف دست تعاون بڑھایا۔شریف خاندان اور چوہدری خاندان میں ماضی میں بڑی قربت رہی ان قربتوں میں اس وقت دراڑ پڑی جب مشرف نے نواز شریف حکومت کا دھڑن تختہ کیا اور چوہدری برادران نے مشرف کا ساتھ دیا۔حالات نے ایک بار پھر پلٹا کھایا دونوں خاندانوں پر اس وقت نیب کی تلوار لٹک رہی ہے شریف خاندان تو نیب اور عدالتوں کی پیشاں بھگت رہا ہے جبکہ چوہدری خاندان کسی بھی وقت نیب کے شکنجے میں آ سکتا ہے۔احتساب کا خوف یا اقتدار کا لالچ ماضی کے حریف ایک بار پھر اکٹھے ہو رہے ہیں۔