کراچی (این این آئی)سندھ میں مراد علی شاہ کی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی، تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے سندھ میں اقتدار کی تبدیلی کے لیے اعلی سطح پر صلاح مشورے شروع کر دیے۔ آئندہ دو سے تین ماہ میں سندھ کی حکومت تبدیل ہو سکتی ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے بھی وزیراعظم عمران خان کو سندھ میں آئینی مداخلت کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج نہیں تو کل وزیراعظم عمران خان کو بڑا فیصلہ کراچی کے لیے کرنا پڑے گا۔
سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے متعصبانہ اینٹی کراچی اور اینٹی اربن سندھ جیسا اسٹینڈ اپنا رکھا ہے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آئین کا آرٹیکل 149 ہے جو وفاق کو اجازت دیتا ہے کہ کسی بھی صوبے میں امن و امان یا معیشت کا مسئلہ ہو تو وہ مداخلت کرکے ڈائریکشن دے سکتا ہے اور ہر قسم کے آرڈر پاس کر سکتا ہے، لیکن بدقسمتی سے پیپلز پارٹی کا ایجنڈا کچھ اور ہے اور وہ یقیناًاس کی مخالفت کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ کراچی معاشی حب ہے وہاں کسی قسم کی ڈیولپمنٹ نہیں ہے اور پیپلز پارٹی نے ایک ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ آرٹیکل 149 کے علاوہ اس کا اور کوئی علاج نہیں ہے۔ قانونی اور آئینی اسٹرکچر میرے دماغ میں ہے اور اس پر کوئی ابہام نہیں ہے، اس سے پہلے بھی میں 149 کا فارمولا پیش کر چکا ہے اور عمران خان کو بھی وقتا فوقتا آگاہ کیا ہے اور انہوں نے یہی کوشش کی کہ جھگڑا نہ بڑھے، لیکن اگر پیپلز پارٹی حالات کو اس نہج پر پہنچا دیتی ہے کہ معاشی صورتحال ابتر ہو جائے، قانونی شکنی بڑھ جائے اور عوام کو حقوق میسر نہ ہوں تو پھر میں سمجھتا ہوں آج نہیں تو کل وزیراعظم عمران خان کو بڑا فیصلہ کراچی کے لیے کرنا پڑے گا۔ ہماری ان سے درخواست ہے کہ یہ بڑا فیصلہ کرلیں، اور یہ یقیناًپاکستان کے مفاد میں ہے کیونکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور ضروری ہے کہ کراچی کو سکون کا سانس ملے جو پیپلز پارٹی نے مکمل طور پر روک دیا ہے۔
دوسری طرف تحریک انصاف نے کراچی سمیت اندرون سندھ پیپلز پارٹی کے ان رہنماؤں سے رابطے بڑھا دیے ہیں جو پارٹی کی پالیسیوں سے ناراض ہیں، سندھ میں مہر گروپ اور کراچی میں تحریک انصاف کی مقامی قیادت کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ کو بھی پی پی کے ناراض ارکان سے رابطے تیز کرنے کو کہا گیا ہے، تاکہ سندھ میں حکومت کی تبدیلی کے لیے کوئی قانونی یا آئینی سقم باقی نہ رہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں خرم شیر زمان اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور کراچی میں تحریک انصاف کے سرگرم رہنما حلیم عادل شیخ کو اس حوالے سے سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے اور ان رہنماؤں نے جیالوں سے خفیہ رابطے شروع کردیے ہیں۔