پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

لاہور ہائیکورٹ کا حکم آنے کے بعد حمزہ شہباز گھر کی چھت پر پہنچ گئے،کارکنوں سے خطاب ،حکومت کو بڑی پیشکش کردی

datetime 6  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے قومی احتسا ب بیورو( نیب ) لاہور کو  پیر تک پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے سے روک دیا ،فیصلہ آنے کے بعد نیب کی ٹیم ماڈل ٹاؤن میں رہائشگاہ کا چھ گھنٹے تک کیا گیا محاصرہ ختم کر کے واپس روانہ ہو گئی ،نیب کی ٹیم کی جانب سے حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کیلئے ماڈل ٹاؤن میں واقع رہائشگاہ پر چوبیس گھنٹوں میں دوسری بار چھاپہ مار ا گیا ،

ماڈل ٹاؤن سمیت ملحقہ تھانوں کی اضافی نفری اور اینٹی رائیڈ فورس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد رہائشگاہ کے باہر موجود رہی ،کارکنوں کو آنے سے روکنے کیلئے شہباز شریف کی رہائشگاہ کی جانب آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تاہم پارٹی رہنما او رکارکنان رکاوٹیں توڑ کر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور دھرنا دیدیا، اس دوران کارکنوں اور پولیس کے درمیان دھکم پیل اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جبکہ پولیس کی طرف سے معمولی لاٹھی چارج بھی کیا گیا ،رینجرز کی جانب سے امن و امان کے قیام کے لئے ماڈل ٹاؤن میں گشت کیا جاتا رہا ۔تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری اصغر کی سربراہی میں نیب کی ٹیم پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ ہفتہ کی صبح تقریباً 11بجے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی رہائشگاہ 96ایچ ماڈل ٹاؤن پہنچی اور چاروں اطراف سے محاصرہ کر لیا گیا ۔ سکیورٹی گارڈز کی جانب سے تمام دروازے بند کر دئیے گئے جس کی وجہ سے نیب کی ٹیم اندر داخل نہ ہو سکی ۔ اس موقع پر نیب کی جانب سے گارڈز سے بات کی گئی اور انہوں نے ان کا پیغام اندر پہنچا دیا تاہم دروازہ نہ کھولا ۔ بعد ازاں حمزہ شہباز کے ترجمان عطاء اللہ تارڑ کی جانب سے نیب کی ٹیم سے مذاکرات کئے گئے ۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے کو قانونی پہلوؤں سے آگاہ کیا گیا ۔ نیب کی ٹیم ٹیلیفون پر اعلیٰ حکام سے مسلسل رابطے میں رہی اور لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کیا جاتا رہا ۔اس دوران ماڈل ٹاؤن تھانے کے علاوہ ملحقہ تھانوں کی اضافی نفری کو بھی طلب کر لیا گیا جبکہ اینٹی رائیڈ فورس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی ۔

اطلاع ملنے پر لیگی رہنما اور کارکن بھی ماڈل ٹاؤن پہنچنا شروع ہو گئے جس پر پولیس کی جانب سے 96ایچ ماڈل ٹاؤن آنے والے تمام راستوں کو بیرئیر لگا کر بند کر دیا گیا تاہم رہنما او رکارکنان رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔ اس موقع پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان دھکم پیل اور ہاتھا پائی بھی ہوئی ۔پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے ہلکا لاٹھی چارج بھی کیا گیا ۔ کارکنوں نے شہباز شریف کی رہائشگاہ کے مرکزی دروازے پر پہنچ کر حفاظتی حصار کے طور پر دھرنا دیدیا اور نیب او رحکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔

نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے سیڑھیاں منگوا لی گئیں ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری اصغر نے کہا کہ حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرنے آئے ہیں اور ان کے پاس وارنٹ موجود ہیں ۔انہوں نے ہائیکورٹ کے حکم کے حوالے سے کہا کہ یہ پرانی بات ہے ،حال میں ملک کی سب سے بڑی عدلیہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے کہ ایسے کسی بھی شخص جس کے خلاف ٹھوس شواہد، شہادتیں اور دستاویزات موجود ہوں اسے نیب کی جانب سے پیشگی اطلاع دئیے بغیر گرفتار کیا جا سکتا ہے ۔

حمزہ شہباز ایک نامور سیاستدان ہیں انہیں سیاستدانوں کی طرح برتا ؤکرنا چاہیے، انہیں کارکنان کے پیچھے نہیں چھپنا چاہیے۔سارا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ نامور سیاستدان گرفتاری دینے سے بھاگ رہا ہے، ہمیں اندر نہیں جانے دیا جارہا اور نہ ہی ہم سے کوئی تعاون کررہا ہے، میرے پاس کوئی بندوق نہیں اور میں نہتا ہوئی، قانونی ضابطے کے تحت حمزہ بھائی کی گرفتاری کے لیے آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز پر الزامات کی طویل فہرست ہے، انہوں نے منی لانڈرنگ کی ہے، پاکستان کا پیسہ باہر گیا ہے، پاکستان آگے نہیں بڑھ رہا، کون آگے بڑھ رہا ہے سب دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز دیواروں کے پیچھے نہ چھپیں ،

تہہ خانے میں نہ چھپیں ، گرفتاری سے تو سیاستدان کا قد کاٹھ بڑھتا ہے ، نیلسن منڈیلا کی مثال سب کے سامنے ہے ۔ حمزہ شہباز کے وکلاء کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کے بعد چیف جسٹس نے اپنے چیمبر میں سماعت کر کے نیب کو شہباز شریف کو کل پیر کے روز تک گرفتاری نہ کرنے کا عبوری حکم نامہ جاری کیا ۔عدالتی فیصلے کا علم ہوتے ہی ماڈل ٹاؤن میں جمع کارکنوں نے اپنی قیادت کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دئیے جبکہ نیب کی ٹیم او رپولیس وہاں سے روانہ ہو گئی ۔ عدالتی فیصلے کے بعد حمزہ شہباز پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ اپنے گھر کی چھت پر آئے اور کارکنوں سے خطاب کیا ۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ میں آج اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں ،میں پاکستانی قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ آج کسی کی ہار یا جیت نہیں ہوئی بلکہ قانون کی حکمرانی کی جیت ہوئی ہے ، آج پاکستانی قوم نے شعور کا مظاہرہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکن دو روز سے یہاں بھوکے پیاسے ڈیرے لگائے ہوئے ہیں میں تمام سیاسی جماعتوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ سیاست اپنی جگہ اگر سیاسی جماعتوں نے ترقی کرنی ہے تو کارکن ہی اصل سرمایہ ہیں میں کارکنوں کو سونے میں تولتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ کارکن سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح یہاں ڈٹے رہے اور انہوں نے 96ایچ کو اپنا گھر سمجھا اس ی لئے میں بھی کہتا ہوں کہ یہ (ن) کے کارکن نہیں

بلکہ میرا خاندان ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد اور تایا نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ، جب نواز شریف کی اہلیہ بستر مرگ پر تھیں اور انہیں اپنے خاوند کی اشد ضرورت تھی تو احتساب عدالت کا فیصلہ آنے پر نواز شریف اپنی شدید علیل اہلیہ کو اللہ کے حوالے کر کے قانون کے احترام میں پاکستان واپس آئے ،شہباز شریف کو بلا یا صاف پانی کیس میں جاتا ہے لیکن گرفتار آشیانہ ہاؤسنگ سکیم میں کر لیا گیا لیکن ہم اللہ تعالیٰ کی عدالت میں سر خرو ہوئے او رایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومتی نمائندوں کی ہرزہ سرائی سن رہا تھا جو کہہ رہے تھے کہ میں گھر کے تہہ خانے میں چھپا ہوا ہوں ، بچوں کے حصار میں چھپا ہوا ہوں

میں انہیں جواب نہیں دینا چاہتا لیکن اتنا بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے بیس سال بعد اولاد کی نعمت سے نوازا ،میری بیٹی کی اوپن ہارٹ سرجری تھی ، عدالت نے چودہ روز کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی لیکن میں عدالت کیک مہلت ختم ہونے سے ایک روز قبل وطن واپس پہنچ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نیازی صاحب ہمیں نوٹسز ملے اور ہم تحفظات کے باوجود نیب پیش ہوئے اور اپنا موقف پیش کیا ۔ نیب نے خود ہائیکورٹ میں لکھ کر دیا ہے کہ حمزہ شہباز تعاون کر رہا ہے او راس کی گرفتاری کی ضرورت نہیں لیکن پھر بتایا جائے ایسی کون سی مجبوری اور دباؤ تھا اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں کہ میرے ساتھ دہشتگردوں جیسے سلوک کیا گیا اور چادر او ر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں ، نیب کی جانب سے کہا گیا کہ انہیں زدو کوب کیا گیا ، بتایا جائے جودیواریں پھلانگ کر گھر میں آتے ہیں زدو کوب وہ کرتے ہیں یا جو گھر میں محصور ہوں وہ تشدد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی صاحب آپ کو کھلے الفاظ میں بتا دینا چاہتاہوں کہ ہم آپ سے ڈرنے والے نہیں ہم صرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے ڈرتے ہیں لیکن میں آج پاکستان کے معاشی حالات کو دیکھ کر ڈرا ہوا ہوں ۔ پاکستان کی تاریخ میں ڈالر نے اتنی اونچی اڑان نہیں بھری جتنی آج بھری ہے ، عالمی ادارے پاکستانی معیشت کا کباڑہ ہونے کی رپورٹس دے رہے ہیں ، آج غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا گیا ہے ، سرکاری ہسپتالوں میں ٹیسٹ مہنگے جبکہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں سستے ہیں اس لئے مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ان حالات کی وجہ سے میثاق معیشت کی پیشکش کی لیکن آگے سے نیازی صاحب نے چور اور ڈاکو کے نعرے لگائے ،

سیاسی لڑائیاں لڑنے کے لئے بڑی عمر پڑی ہے آج پاکستان کی معیشت پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے ۔ جب بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی کی گئی تو اپوزیشن نے حکومتی بنچوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا گیا تھا ۔ عزت او رذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے میں قوم کے سامنے دوبارہ پیشکش کرتا ہوں کہ معیشت کی نبض ڈوب رہی ہے آئیں پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت کے لئے روڈ میپ بنائیں تاکہ پاکستان کے لئے ہوا کا ٹھنڈا جھونکا آئے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی صاحب کا جھوٹ سن سن کر قوم کے کان پک گئے ہیں ، بغض او ر حسد کے کنویں سے نکل کر باہر آؤ کیونکہ آج غریب کے پاس اپنے بچے کے علاج کیلئے پیسے نہیں ہیں،غریب کی بھوک اور پیاس اور لا چارگی کو محسوس کرو تاکہ آپ کو پاکستانیت یاد آئے ۔ا نہوں نے کہا کہ ہم نے دل پر پتھر رکھ کر حلف اٹھایا تاکہ ملک میں ٹوٹی پھوٹی جمہوریت کی گاڑی چلتی رہے ،ہم پاکستان کے لئے ہر طرح کا تعاون پیش کرنے کے حاضر ہیں لیکن آپ کی گیدڑ بھبھکیوں سے ڈرنے والے نہیں ، ہمیں جیلوں سے نہ ڈراؤ ۔مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف اور شہباز کی قیادت میں ملک سے اندھیروں کو دور کیا انشا اللہ ہم ملک کے معاشی مسائل حل کریں گے اور پاکستان کو خوشحال بنائیں گے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…