کراچی(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرنے کہاہے کہ اب بغیر دستاویز کے پاکستان میں کاروبار نہیں ہوگا، پہلے روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر اونچا رکھا گیا تھا مگر اب روپے کی قدر مارکیٹ سے ہم آہنگ ہے اور اب روپے کی قدر میں مزید کمی کا امکان نہیں، افواہیں نہ پھیلائی جائیں، لوگ ڈالر خرید کر پیسہ برباد کررہے ہیں، دنیا کھربوں ڈالر کی مارکیٹ ہے، پاکستان کی صرف 300ارب کی معیشت ہے،
ہمیں اپنے قوانین بدلنے ہوں گے، عالمی مارکیٹ کا حصہ بننا پڑے گا ورنہ جنوبی کوریا کی طرح تنہا ہوجائیں گے۔ انٹر لوپ کی لسٹنگ کے موقع پر کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ارکان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاکہ ہماری کیپیٹل مارکیٹ میں اس طرز سے سرمایہ کاری نہیں ہورہی، پاکستان 300 سے 350 ارب کی معیشت ہے اور دنیا کی معیشت کھربوں روپے کی ہے تاہم ہمیں عالمی مارکیٹ کا حصہ بننا پڑے گا۔ہماری کیپٹل مارکیٹ میں اس طرز سے سرمایہ کاری نہیں ہورہی،لیکن اب لگتا ہے کہ لوگ اس طرف آنا شروع ہوگئے۔ جب تک ہم اپنی مارکیٹ کیپٹیلائزیشن کو نہیں بڑھائینگے اس وقت تک روزگار کے نئے مواقع نہیں مل سکتے۔کیپٹل مارکیٹ میں بڑی سرمایہ کاری کرنا پڑیگی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ بچتوں کے فروغ میں اپنی صلاحیت سے کم نتائج دے رہی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ معیشت کی مشکلات کا اندازہ ہے اور معاشی بہتری کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے،انہوں نے کہابیرون ملک میں چھوٹے معاہدے ہوتے ہیں ارر لوگ ایمانداری سے پیسے لگاتے نکالتے ہیں، یہاں لوگ زیادہ ہیر پھیر کرتے ہیں، کیا پاکستان دنیا کا حصہ بننا چاہتا ہے یا نہیں؟، آپ خوش رہیں نارتھ کوریا کی طرح زندگی گزاریں اوردنیا سے کٹ جائیں۔وزیر خزانہ نے کہا جب ایک شخص مارکیٹ میں پیسے لارہا ہے اسکا بینک اکاؤنٹ ہے تو بس اس سے براہ راست رابطہ کیا جاسکتا ہے،10الگ قسم کے ٹیکسز اور سسٹم لاکر کیوں لوگوں کو مشکل میں ڈالتے ہیں؟
ایز آف ڈوئنگ بزنس کیلئے ہم کوشش کررہے ہیں مسائل کو دور کرکے آسان مواقع دیئے جائیں گے۔ افواہیں پھیلانا بند کردیں،کچھ بھی مارکیٹ میں آجاتا ہے کہ ڈالر 160 کا ہونے والا ہے۔ ایکسچینج ریٹ بے لگام تھا،آج کچھ فیصلے ہورہے ہیں تو اسمیں ہمارا ساتھ دیں۔روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر اونچارکھاگیا ہے۔ڈالر کی قیمت پر آئی ایم ایف سے کوئی بات نہیں ہوئی۔اسد عمر نے یہ دعوی بھی کیا کہ روپے کی قدر کم نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی معیشت کا حجم معاشی نمو کے مقاصد نہیں دے رہا۔
معیشت کی مشکلات کااندازہ ہے۔معاشی بہتری کیلیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔پائیداراقتصادی ترقی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔اسد عمر نے کہا پاکستانی کمپنیزصرف ڈومیسٹک ضروریات پوری کرتی ہیں۔ دنیاکے ساتھ چلنے کیلیے ہمیں کارکردگی دکھانی ہوگی۔معیشت کی بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔اسد عمر نے کہااین ایف سی پر کام شروع کر دیا ہے،حکومت نے بڑے اور مشکل فیصلے کیے ہیں۔خدا کا واسطہ ہے افواہیں پھیلانا چھوڑ دیں۔ہمیں اپنے قوانین کو دنیا کے بہترین طریقوں پر منتقل کرنا ہو گا۔۔
عام طور پر تبدیلی کو پسند نہیں کیا جاتا کیونکہ تبدیلی سے تباہی بھی ہوتی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ بغیر دستاویز کے اب کاروبارونہیں ہوگا۔ہم نے بڑے اور مشکل فیصلے کیے ہیں تاہم اب ہمیں سرکاری سوچ سے نکلنا ہے اور اپنے قوانین کو جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ معیشت کی مشکلات کا اندازہ ہے، معاشی بہتری کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ امید ہے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)ریگولیشنز کو بہتر بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا حجم بہت کم ہے، تبدیلی کو عام طور پر پسند نہیں کیا جاتا ہے اور اس سے تباہی بھی ہوتی ہے تاہم دنیا کے نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، تبدیلی کو مرحلہ وار متعارف کروانا چاہئے۔ افواہیں پھیلانا چھوڑ دیں لوگ پریشان ہوجاتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ایکسچینج ریٹ پر بات نہیں ہوئی۔چیئرمین ایس ای سی پی فرخ سبزواری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایسا پلیٹ فارم ہے کہ آپ اپنی کمپنی کو ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ کرکے کاروبار کا آغاز کرسکتے ہیں۔تقریب میں بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور اسٹاک ڈائریکٹرز بھی شریک تھے۔ممبرز اور ڈائریکٹرز نے بیل بجاکر کاروبار کا آغازکیا۔