صوابی (این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے سر براہ اسفند یار ولی خان نے واضح کیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے اٹھارویں تر میم کے ایک صفحے کو بھی چھیڑا تو اس کیخلاف بذات خود سڑک پر کھڑا ہونگا ، اے این پی کے کارکنان بھی اس احتجاج میں میرے شانہ بشانہ اس اقدام کے خلاف لڑینگے، پنجاب ہمارا بڑا بھائی لیکن صرف پنجاب کو سارا پاکستان سمجھنے کا تصور غلط ہو گا،احتساب کے نام پر مخالف سیاسی قیادت کا احتساب کیا جارہا ہے ،
نیب سر براہ عمران کا سپاہی بننا چھوڑ دیں اور بندوق کے ذریعے مخالفین پر وار کرنے سے باز آئیں ، مہنگائی نے عوام کا کچومر نکال دیاہے، عمران خان غربت نہیں غریب کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کی شام موضع پنج پیر کے لوزنہ شادی ہال میں قائم مقام ضلعی صدر حاجی غلام حقانی کی صدارت میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر تے ہوئے کیا جس میں ممتاز قوم پرست رہنما اے این پی کے سابق صوبائی سیکرٹری جنرل و سابق ایم پی اے محمد سلیم خان ایڈووکیٹ نے اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ جلسہ عام سے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین باچا کے علاوہ ضلعی قائم مقام صدر حاجی غلام حقانی ، ضلع ناظم صوابی حاجی محمد زاہد خان ، ضلعی جنرل سیکرٹری نوابزادہ ، نثار پختونیار اور دیگر نے بھی خطاب کیا اسفند یار ولی خان نے کہا کہ آٹھارویں تر میم کے ذریعے ہمارے صوبے کا نام پختونخوا ہوا اور وفاق سے خیبر پختونخوا کو تمام اختیارات اور آمدن منتقل ہو گئے اب پختون بچوں کے منہ سے یہ نوالہ کپتان عمران چھیننا چاہتا ہے اور مختلف بہانے بنا کر وفاق منتقل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران اس لئے پنجاب پر توجہ دے رہے ہیں کہ پنجاب میں اکثریت حاصل کئے بغیر وہ ملک کے وزیر اعظم نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ہمارا بڑا بھائی ہے تمام صوبوں کو ان کے حقوق دینے کے حق میں ہے لیکن سارے پنجاب کو سارا پاکستان سمجھنے کا تصور غلط ہو گا ۔
انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر مخالف سیاسی قیادت کا احتساب کیا جارہا ہے نیب سر براہ عمران کا سپاہی بننا چھوڑ دیں اور بندوق کے ذریعے مخالفین پر وار کرنے سے باز آجائیں ،عمران خان نیب کے ذریعے اس لئے مخالفین کو نام نہاد احتساب کی آڑ میں پھنسا رہے ہیں تاکہ مخالفین ان کے پاؤں میں بیٹھ جائیں انہوں نے کہا کہ اے این پی تمام ظلم و ستم کا بدلہ لے گی اور اگر بدلہ نہ لیا تو پختون نہیں ہونگے انہوں نے وزیر اعظم عمران کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ عمران قر آن پر ہاتھ رکھ کر یہ ثابت کر دیں کہ ان کو باپ دادا کی وراثت سے کیا ملی ہے اور اسی طرح میں بھی قر آن پر ہاتھ رکھ کر اپنے باپ دادا کی وراثت ثابت کرونگا۔
مجھ پر دوبئی اور ملیشیاء میں ہوٹلوں اور فلیٹ کے بارے میں الزامات لگائے گئے لیکن معلومات ہونے پر وہ سب کچھ عمران کی بی بی کے نام نکل آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کے باپ میں ایمان ہو تو وہ میرے ساتھ آکر حساب کتاب کریں ۔ مجھے وراثت میں 120جرب زمین ملی ہے اگر کسی نے ایک پیسہ بھی میرے اورمیری بیوی ، بیٹے اور بیٹیوں کے نام پر ثابت کی تو میں نہ صرف سیاست چھوڑونگا بلکہ پھانسی پر چڑھنے کو بھی ترجیح دونگا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کی کرپشن کے حوالے سے رونے کے لئے کچھ باقی نہیں رہا ہے کرپشن کا بے تاج بادشاہ آج پاکستان کی سر زمین کا دفاع کا وزیر بننا ایک سوچ کی بات ہے ۔اسفند یار ولی خان نے کہا کہ 2018میں پاکستان میں الیکشن ہوا ہی نہیں ہے
اگر چہ اس سے قبل ہر الیکشن میں ریزلٹ کے حوالے سے کمی بیشی ہو تی رہی لیکن 2018کے انتخابات میں جس طرح دھاندلی کرائی گئی ہے پاکستان بلکہ دُنیا کی تاریخ میں ایسا برہنہ الیکشن نہیں ہوا ہے عمرانی حکومت ملک کو دیوالیہ قرار دے رہی ہے لیکن ان کے حکومت کے تمام ذمہ دار لو گ کرپشن میں خود ملوث ہے ۔ کپتان جب سے سیاست اور اقتدار میں آیا ہے تب سے سیاست سے شائستگی ختم ہو چکی ہے انہوں نے کہا کہ عمران کی حکومت میں جب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور آصف زرداری کی بہن فریال تالپور جے آئی ٹی میں پیش ہو تی ہے تو عمران کی بہن علیمہ خان جس نے اربوں روپے کرپشن کی ہے کیوں جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہو تی انہوں نے کہا کہ اب امریکہ میں عمران کی ایک اور بی بی نکل آئی ہے ۔
مرغیوں اور انڈوں کے بل بوتے معیشت نہیں چل سکتی اور نہ ہی لوگ ارب پتی بن سکتے ہیں اس لئے عمران خان لوگوں کے ساتھ مذاق کرنا بند کریں الیکشن سے پہلے جو معیشت کو پر وان چڑھانے کے بلند و بانگ دعوے کئے تھے وہ اب کر کے دکھائیں ۔ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبے میں ریکارڈ کرپشن کے علاوہ سارے پشاور کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا بی آر ٹی کے چھ ماہ کے منصوبے کو آڑھائی سال سے زیادہ ہو گیا مگر ابھی تک التواء کا شکار ہے جو کہ بد ترین بیڈ گورننس اور کرپشن کا ثبوت ہے اسی طرح یہ عمران خان کی تین سو ڈیموں کے حوالے سے ثبوت ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ ہے کہ وہ غربت کو ختم کر رہے ہیں لیکن وہ غربت کو نہیں بلکہ غریب کو ختم کرنے کے در پے ہیں، جب غریب ختم کر سکے تب غربت ختم بخود ختم ہو جائیگا امراض قلب اور شوگر کے ادویات میں تین سو فی صد اضافہ کرنے کے علاوہ کھاد اور دیگر اشیاء میں بے تحاشا اضافہ کر کے عوام کا کچومر نکال دیا عمران پاکستان میں پچاس لاکھ مفت گھر آباد کرنے واویلا مچا رہے ہیں
ان کو چاہئے کہ پہلے وزیر ستان میں تباہ حال گھروں اور مساجدوں اور سرکاری اداروں کو آباد کریں جو وزیر ستان میں دہشت گردی اور آپریشن کے دوران تباہ ہو چکے ہیں تب عمران پنجاب جا کر وہاں گھروں کو آباد کریں۔عمران میانوالی کو بنانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ فاٹا کو صوبے کے دائرہ میں لایا گیا لیکن اس کے باوجود وہاں قانون کو ٹکڑوں ٹکڑوں میں لاگو کیا گیا اور اب تک مکمل قانون نہیں لاگو کی گئی فاٹا کو صوبے میں منتقل کرنے کے بعد گورنر کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل نہیں اس کا اختیار وزیر اعلی کے پاس ہو تا ہے لیکن ہمارا وزیر اعلی بھی ایسا ہے جو اپنے حق کے پوچھنے کا بھی سوچ نہیں سکتا سب چوروں کی یاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین المعروف اے ٹی ایم کے مابین جب جھگڑا ہوا تو راضی نامے کے دوران وزیر خزانہ سے بھی لڑ پڑے، حکومت کے اندر جب ایسا ماحول ہو تو حکومت ملک و قوم کے مسائل کس طرح حل کریگی۔ انہوں نے کہا کہ لوٹ مار کی اس حکومت سے نجات دلانے کے لئے پختون قوم کو اے این پی کے سرخ جھنڈے تلے متحد ہو کر سوچنا ہو گا تمام پختونوں کو متحد کرنے اور ناراض کارکنوں کو منانے کے لئے ہر گھر اور حجرہ جانے سے دریغ نہیں کرونگا۔