اسلام آباد(آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار عبدالرزاق داؤد نے سینٹ صنعت و پیداوار کمیٹی کو بتایا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز کو چلانے میں چینی اور روسی کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے تاہم اس حوالے سے ای سی سی کی کمیٹی میں فیصلہ کیا جائے گا ،سٹیل ملز کی زمین پر پراپرٹی مافیا نے نظریں جمائی ہوئی ہیں ایک انچ زمین بھی کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے ،مشیر تجارت نے پاکستان کو کنگلا ملک کہنے کے الفاظ احتجاج کے بعد واپس لے لئے
جبکہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیل ملز کے دیگر یونٹس کو چلانے اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور گریجویٹی ادا کرنے کی سفارش کی ہے ۔کمیٹی کا اجلاس چیرمین سینٹر احمد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزیر اعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار عبدالرزاق داؤد ،سیکرٹری انڈسٹریزپأکستان اسٹیل ملز اور پاکستان اسٹیل پائپ لائنز انڈسٹریز کے چیرمین خالد جہانگیر بٹ اور ممریز خان نے شرکت کی ۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ پاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے جو سفارشات بنائی گئی ہیں وہ ای سی سی اجلاس میں پیش کی جائیں گی اور ای سی سی کی منظوری کے بعد اس پر کام شروع کیا جائے انہوں نے بتایاکہ تین چینی اور تین روسی کمپنیوں نے پاکستان اسٹیل ملز میں دلچسپی ظاہر کی ہے انہوں نے بتایا کہ اسٹیل ملز کی مشنری بہت پرانی ہوچکی ہے موجودہ حالت میں اس کا چلنا مشکل ہے انہوں نے کہاکہ سٹیل ملز کو بہت برے طریقے سے بند کیا گیا ہے اور اس کو دیانتداری سے چلانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ 2008تک اسٹیل ملز منافع بخش ادارہ تھا تاہم نان ٹیکنیکل سربراہوں کی وجہ سے ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسٹیل ملز میں 5ارب روپے کا خام مال موجود ہے جس کو چوری سے بچانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں انہوں نے بتایاکہ
پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر قبضے کیلئے پراپرٹی مافیا نظریں جمائے بیٹھے ہوئے ہیں جس کا مقصد بلیک منی کو اس زریعے سے وائٹ بنانا ہے اجلاس میں مشیر صنعت وپیداوار نے کہاکہ پاکستان میں ہر چیز موجود ہے تاہم ڈالر کی شدید کمی کی وجہ سے ملک کنگلا ہے تاہم مشیر صنعت کے ریمارکس پر پاکستان اسٹیل پائپ لائن انڈسٹریز کے چیرمین خالد جہانگیر بٹ نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کنگلا ملک نہیں ہے مشیر اپنے الفاظ واپس لیں جس پر مشیر صنعت وپیداوار نے اپنے
الفاظ واپس لے لئے اس موقع پر خالد جہانگیر بٹ نے مذید کہاکہ پاکستان کی ہر حکومت نے اسٹیل ملز کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے سابقہ ادوار میں مخصوص افراد کو نوازنے کیلئے بیرون ملک سے رعایتی ڈیوٹیوں کے ساتھ اسٹیل کی درآمد کی اجازت دی گئی اور اس مقصد کیلئے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کیا انہوں نے کہاکہ صورتحال یہ ہے ملک میں موجود صنعتوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا ہے جس سے اس وقت ملک کی اسٹیل انڈسٹری بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے
انہوں نے چیرمین کمیٹی سمیت اراکین سے استدعا کی کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ساتھ ساتھ ملک کی دیگر اسٹیل کی صنعتوں پر بھی توجہ دی جائے اور انہیں رعایتیں فراہم کی جائیں اس موقع پر کمیٹی کے رکن سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہاکہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہوتا ہے سرکاری دفاتر میں بیٹھے افسران کاروبار کو نہیں سمجھ سکتے ہیں اس کیلئے دن رات محنت کرنی پڑتی ہے انہوں نے کہاکہ ملک کے 186پبلک سیکٹر ادارے اربوں روپے کے خسارے میں جارہے ہیں
اس بارے سے جلد ہی فیصلہ کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ اسٹیل ملز کے ساتھ گیس کے بغیر بھی کسی ادارے موجود ہیں جو چل سکتے ہیں انہیں چلانے کی کوشش بھی نہیں کی گئی ہے کمیٹی کے چیرمین نے کہاکہ پاکستان اسٹیل ملز کے بارے میں ای سی سی کی کمیٹی کی جانب سے فیصلہ اآنے کے بعد غور کیا جائے گاکمیٹی نے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کرنے کی بھی مخالفت کرتے ہوئے اس کی بحالی اور ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن و گریجویٹی کی رقم ادا کرنے کی سفارش کی ۔