اسلام آباد( آن لائن )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چےئرمین قائمہ کمیٹی ریاض فتیانہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری لاء اینڈجسٹس کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر محمد رحیم اعوان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کی عدالتوں میں اسوقت 1805250کیسز زیرالتواء ہیں ،نئے 154713 کیسز آئے، 139121 پر فیصلے سنائے گئے ،اس طرح 1819512کیسز کے فیصلے ہونے ابھی باقی ہیں،
ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب سے ججز کی تعداد میں اضافہ نہیں کیاگیا جس کی وجہ سے آئے روز رٹ پٹیشن کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور ججز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے فیصلے تیزی سے نہیں ہورہے۔ یکم جنوری 2019سے 28فروری 2019تک سپریم کورٹ میں 41102کیسز پینڈنگ ہیں، نئے داخل ہونے والے کیسز 2265، 3033 پر فیصلے سنا دیئے گئے جبکہ 38061کیسز پر فیصلے ہونا باقی ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 17103کیسز پہلے سے تھے جبکہ نئے 37032نے کیسز ہوئے ۔ 37957کیسز کے فیصلے ہوئے اور 345004کیسز بقایا ہیں۔ اس طرح لاہورہائی کورٹ میں 166157کیسز پینڈنگ تھے جبکہ 22525کیسز نئے اندراج ہوئے ، 23480کیسز کے فیصلے ہوئے لہذا اس طرح 165202کیسز بقایا ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ میں 88931کیسز پینڈنگ ،نئے دائر ہونے والے 6013اور 5943کیسز کے فیصلے ہوئے جبکہ 88972کیسز بقایا ہیں۔ اس موقع پر کمیٹی ممبر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس ثاقب نثارمختلف اداروں پرتوچھاپے مارتے رہے اور اپنے ادارے کا حال بدترتھا شاید وہ نہیں چاہتے تھے کہ عدلیہ کی طرف توجہ دیں اور سالہا سال سے پینڈنگ کیے ہوئے کیسز کا فیصلہ کرتے ۔سیکرٹری لاء اینڈجسٹس کمیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم ہائی کورٹ کے ذریعے ہر ڈسٹرکٹ کو چار لاکھ روپے دیتے ہیں تاکہ وہ ان لوگوں پر استعمال کریں جو معمولی جرائم میں جیلوں میں قید ہیں اور وہ وکیل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔
اس موقع پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزارت قانون تیزی سے اس معاملے پر پیش رفت کرے کہ معمولی جرائم میں ملوث لوگوں کو فوری اور سستا انصاف مہیا کرنے کیلئے وکیل کردیا جائے۔ سابقہ حکومتوں نے یہ کام تو نہیں کیا اور ہر ایک نے اس کام میں کوتاہی سے کام لیا ۔ قائمہ کمیٹی کے چےئرمین نے اگلی میٹنگ سیالکوٹ جیل میں قتل ہونے والے ججز اور لاہور سری لنکن ٹیم پر ہونے والے حملہ پر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ کمیٹی نے چاروں صوبوں کے ہوم سیکرٹری اور آئی جیز کو بھی طلب کرلیا ہے۔ کمیٹی میں اجلاس میں رانا ثنا اللہ ، خواجہ سعد رفیق ، محمودبشیر ورک ، ملک محمد امان اللہ ، ڈاکر نفیسہ شاہ ، سیکرٹری قانون جسٹس (ر) عبدالشکور راجہ اور دیگر نے شرکت کی ۔