اسلام آباد(آن لائن ) پیپلز پارٹی کے ٹرین مارچ کا مقصد حکومت گرانا نہیں ہے ،اپوزیشن بیک فٹ پررہ کرنہیں کھیلے گی، اپنے مفاد کو نہیں بلکہ ملک کے مفاد کو سامنے رکھتے ہیں۔پی پی اپنی افواج کے ساتھ ہے، جودہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہے،اگر میڈیا پر بلیک آوٹ ہو عدالتیں انصاف نہ دیں تو ہم عوام کے پاس بھی نہ جائیں؟اگر جلسے کرنا دباو ڈالنا ہوتاہے تو عمران خان کس کے خلاف جلسے کررہے ہیں ؟
ایک ارب کے کرنسی نوٹ چھاپے گئے ، حکومت بی آئی ایس پی کو مزید بہتر بنائے ، حکومتی اقدامات کی جھلکیاں سب نے دیکھ لیں ہیں ، اگر ہم نے دھرنا دینا ہوتاتو عمران خان کیا چیز ہے؟ کوئی روک نہیں سکتا۔ہم مارشل لاؤں کے خلاف نکلے ہیں ،عمران خان آئین کو نہیں مانتے پارلیمان کو نہیں مانتے ،سیاسی جماعتوں کی تذلیل کرتے ہیں ، پیپلزپارٹی وہ کام کرے گی جو ملک کے مفاد میں ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے پنجاب کے صدر و سینئر رہنماقمر زمان کائرہ اور جنرل سیکرٹری چوہدری منظور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا خیبر پختونخواہ کے صدر ہمایوں خاں ید حسن مرتضی۔سید عنائت علی شاہ۔نذیر ڈھوکی اورکیپٹن واصف بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، ہم لڑنے کے لئے نہیں آئے۔نیب کا طریقہ کار غلط ہے، حکومت سے کوئی توقع نہیں، بیوروکریسی ریاست کی ملازم بنے، پی ٹی آئی کی حکومت آج ہے، تو کل کوئی اور حکومت ہوگی، ٹرین مارچ پر تمام لوگ چیخ رہے ہیں، پہلے تو کہتے تھے کہ آؤ اسلام آباد میں دھرنا دو، کنٹینر دیں گے۔آپ ادارے ہمارے خلاف استعمال کریں اور ہم عوام میں بھی نہ جائیں، یہ کیسے ممکن ہے، اگر جلسہ کرنا دباؤ ڈالنا ہوتا ہے، تو پھر آپ سندھ میں کیا کررہے تھے۔ بھارت نے جب حملہ کیا تو اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی، انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں نیب نے غلط طریقہ اختیار کیا۔کارکن اپنی مرضی سے وہاں آئے ،آج بھی اسی حکومتی رویے کا اظہار کیاگیا۔
سٹرکیں بند کی گئیں کارکنوں پر تشدد کیاگیا سیاسی قیدیوں کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ،بیوروکریسی سے کہتا ہوں کہ ریاست کے ملازم بنیں عمران خان کے نہیں۔ٹرین مارچ سے عمران خان کی چیخیں نکل آئی ہیں ،لاکھوں لوگ بلاول کے استقبال کے لئے باہر نکلے ،ریلی کو جسطرح دیکھایا گیا کیا یہ انصاف ہے۔ہمیں کہا گیا کہ دباؤ میں لانے کے لئے ریلی نکالی جارہی ہے ،اگر میڈیا پر بلیک آوٹ ہو عدالتیں انصاف نہ دیں تو ہم عوام کے پاس بھی نہ جائیں ، اگر جلسے کرنا دباو ڈالنا ہوتاہے تو عمران خان کس کے خلاف جلسے کررہے ہیں۔
کیا وہ بھی اداروں پر دباو ڈال رہے ہیں۔حکومت عوام کو کچھ دے نہیں پا رہی ،وزیر خزانہ اسد عمر آپکی چیخیں بھی نکلیں گی اور لکیریں بھی لگائیں گے۔حکومت روزگار چھین رہی ہے مہنگائی اضافہ ھورہاہورہا۔اکنامکس کے بجائے چیکسنامکس شروع کی گئی اب گٹنامکس شروع کردی گئی ، اگر قرضے ادا کیے جائیں تو وہ کم ھونا چاہیے تھا یہاں تو قرضہ بڑھا ہے ، انہوں نے کہا کہ ایک ارب کے کرنسی نوٹ چھاپے گئے ، خیبر پختونخواہ میں اکیس ہزار گوسٹ سٹوڈنٹس پکڑے گئے ،اکتالیس ہزار میں اسے اکیس ہزار جعلی سٹوڈنٹس تھے جو سکالرشپس سے فائدہ اٹھا رہے تھے، میڈیا تو خالی کرسیاں بھی دیکھتا رہا ہمارا حقیقی مارچ ہی دکھا دے ،
شہید بھٹو کو پنڈی میں قتل کیا گیا بی بی شہید کو پنڈی میں قتل کیاگیا ، اگر بات کریں تو کہا جاتا ہے کہ سندھ کارڈ کھیلا جارہاہے ، بلاول بھٹو عوامی رابطہ مہم پر تھے ، اس مہم میں سارے ایشو پر بات کی گئی ، ہمارے دور میں بی آئی ایس پی شروع کیاگیا ،حکومت بی آئی ایس پی کو مزید بہتر بنائے ، حکومتی اقدامات کی جھلکیاں سب نے دیکھ لیں ہیں ، اگر ہم نے دھرنا دینا تو عمران خان کیا چیز ہے کوئی روک نہیں سکتا۔ہم مارشل لاؤں کے خلاف نکلے ہیں ، آج وزیر اعظم کے خلاف کہا جارہاہے وزیر اعظم کا سٹائل جمہوری نہیں فاشسٹ ھے ، عمران خان آئین کو نہیں مانتے پارلیمان کو نہیں مانتے ،سیاسی جماعتوں کی تذلیل کرتے ہیں ، پیپلزپارٹی وہ کام کرے گی جو ملک کے مفاد میں ہوگا ، دہشتگردی انہتاپسندء4 غربت کے خاتمے وفاق کی مضبوطی کے لئے حکومت درست فیصلہ کرے ہم ساتھ دیں گے ، حکومت کو گھٹنوں پر آئی پڑی ہے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی پی کے گرفتار کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔