راولپنڈی ( این این آئی ) مقامی عدالت نے پشتو کی ممتاز گلوکارہ نازیہ اقبال کی کمسن بیٹیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں ان کے سگے بھائی کو سزائے موت اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنادیا۔راولپنڈی کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر اسلم نے جرم ثابت ہونے پر ملزم افتخار علی کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا کا حکم سنایا۔ ملزم افتخار علی نامور پشتو گلوکارہ نازیہ اقبال کے حقیقی بھائی ہیں۔
گزشتہ برس نازیہ اقبال کی طرف سے روات پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کرایا گیا تھا جس میں انہوں نے بھائی پر الزام لگایا گیا کہ وہ ان کی دو کمسن بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ہے۔راولپنڈی میں عدالت کے سامنے سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں گلوکارہ نازیہ اقبال نے کہا کہ میں سرخرو ہوگئی ہیں اور انہیں عدالت کی طرف سے انصاف ملا جس کے تحت ان کے بھائی کو موت اور جرمانے کی سزا ہوئی۔انہوں نے کہا کہ مجھے جرمانہ نہیں چاہیے، انصاف درکار تھا جو انہیں مل گیا ہے اور وہ اس پر اللہ تعالی کی شکر گزار ہیں۔انہوں نے وڈیو پیغام میں روتے ہوئے کہا کہ وہ ان لوگوں کو مبارکباد پیش کرنا چاہتی ہیں جو ان کی بچیوں کے ساتھ زیادتی پر خفا اور رنجیدہ تھے۔خیال رہے کہ گلوکارہ نازیہ اقبال گزشتہ کئی سالوں سے اپنے چھ بچوں کے ہمراہ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔گزشتہ سال پشتو گلوکارہ نے تھانہ روات میں اپنے بھائی افتخار کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کروائی تھی جس میں ان کی دو کمسن بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا۔پولیس نے بعد میں ملزم کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ میڈیکل رپورٹس میں بھی بچیوں کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی۔متعلقہ تھانے میں درج کروائی جانے والی ایف آئی آر میں نازیہ اقبال نے کہا تھا بیٹیاں مجھ سے اکثر شکایتیں کرتی تھیں کہ ماموں ہمارے ساتھ زیادتی کرتا ہے، مجھے بچیوں کی باتوں پر یقین نہیں ہوا۔ ایک دن قریب آٹھ بجے میں بچوں کا ناشتہ بنانے اٹھی تو ساتھ والے کمرے سے میری چھوٹی بیٹی کے رونے کی آواز آئی۔نازیہ کے مطابق انہوں نے کمرے میں جا کر دیکھا تو ان کا بھائی ان کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا جبکہ ان کی بڑی بیٹی کے مطابق ماموں ہمیں اپنے موبائل پر بچوں کو ذبح کرنے کی ویڈیوز دکھاتا تھا اور کہتا تھا کہ اگر کسی کو بتایا تو جان سے مار دوں گا۔