اسلام آباد(اے این این ) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں مدارس میں پڑھایا گیا نصاب امریکا سے بن کر آتاتھا۔بدھ کو اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا ٹیکنالوجی میں ہائیبرڈ وار فیئر کا دور ہے جس میں جنگیں بھی میڈیاکے ذریعے لڑی جاتی ہیں اور اپنے نظریات دوسری قوموں پرمسلط کرنے کارجحان ہے۔
ہائبرڈ وار پروپیگنڈا کانام ہے اور پروپیگنڈا جنگ کے ٹول کے طور پر استعمال ہو رہا ہے، پی ٹی آئی پہلی جماعت ہے جس نے اپنا پیغام پہنچانے کیلئے سوشل میڈیا کو استعمال کیا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی اور انتہا پسندی مغرب کی حمایت سے پھیلی، 1980 میں پاکستان میں عسکریت پسند تنظیمیں بنیں اور افغان جہاد شروع ہوا، مدارس میں پڑھائے گئے نصاب امریکا کی نبراسکا یونی ورسٹی سے بن کر آتے تھے ، پاکستان اس کام میں تنہا نہیں تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا موقف مضبوط لیکن پریزنٹیشن خراب تھی، اس کا بھارت نے فائدہ اٹھاکر پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑ دیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پر امریکا میں پاکستان کا موقف بیان نہیں کیا گیا اور پاکستان اپنا بیانیہ موثرطور پر نہیں پہنچاسکا، 1971 میں ڈھاکا میں بین الاقوامی میڈیا پر پابندی لگاکر بہت بڑی غلطی کی، جس کے نتیجے میں بھارت کا بیانیہ مقبول ہوگیا اور پاکستان کا موقف سامنے نہیں آیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی ہم نے یہی غلطی دہرائی، ان پالیسیز سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا، مگر اب ہم نے پاکستان کو سیکیورٹی اسٹیٹ کی بجائے کھلی ریاست بنانا ہے اور بین الاقوامی میڈیا کو بلانا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پلوامہ واقعے پر بھارت پہلی بار عالمی برادری میں تنہا ہوگیا اور پاکستان نے بھارت کے بیانیہ کو شکست دی، وزیراعظم عمران خان امن کی بات جبکہ بھارت جنگ کی بات کررہا تھا، بی جے پی کو الیکشن جتوانے کے لیے پلوامہ واقعہ کو ہوا دی گئی اورمودی نے الیکشن جیتنے کے لیے کروڑوں لوگوں کی زندگیوں کو دا پر لگایا۔ دنیا نے مان لیا مودی نے پلوامہ حملے کو الیکشن جیتنے کیلئے ہوا دی۔
پلوامہ حملے کے بعد کی صورتحال میں بھارت کو پاکستان نے آؤٹ کلاس کیا، پاکستان کی کوششوں سے بھارت کو عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ گزشتہ چند سال میں وزارت اطلاعات کو سیاسی جماعتوں کا ترجمان بنا دیاگیا تھا، اے پی پی میں بڑی تعداد میں ایسے لوگ ہیں جو ای میل بھی نہیں دیکھ سکتے، اس سال ریاستی میڈیا میں بہت اصلاحات آئیں گی۔۔ انہوں نے کہا فلسطین کے مسلمانوں پر مظالم کیے جا رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔