اسلام آباد( آن لائن )تربیلا ڈیم میں قابل استعمال پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو کر ساڑھے 7 فٹ رہ گئی ہے جس کے نتیجے میں ڈیم کے 17 میں سے 11 بجلی کے پیداواری یونٹ بند ہو گئے ہیں۔ تربیلا ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ ساڑھے سات فٹ رہ گیا ہے اور اس وقت تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار 393 اعشارہ 42 فٹ رہ گئی ہے جبکہ ڈیڈ لیول ایک ہزار 386 فٹ ہے۔رپورٹ کے مطابق ڈیم میں پانی کی آمد 17 ہزار 500 اور اخراج 15 ہزار کیوسک ہے۔تربیلا ڈیم میں
پانی کی سطح کم ہونے کے باعث بجلی کے 17 میں سے 11 پیداواری یونٹ بند ہو گئے ہیں جبکہ 6 پیداواری یونٹس سے 329 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ ملک میں پانی کے سب سے بڑے ذخیرے تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا کہنا تھا کہ صورت حال تشویش ناک نہیں ہے کیونکہ ڈیم میں پانی کا بہا آئندہ ماہ درجہ حرارت کے بڑھنے کے بعد برف کے پگھلنے اور جولائی کے مہینے میں مون سون سے بڑھ جائے گا۔ارسا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ذخیرے میں جنوری کے مہینے میں بارشوں کے باعث پانی مناسب سطح تک تھا جس کے بعد ہم نے بارشوں کا پانی صوبوں کو دیا جس سے پانی میں 38 سے 32 فیصد کمی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور سندھ نے بھی اس میں سے اپنا برابری کا حصہ لیا اور صوبوں کو جاری کیے جانے والے پانی میں اضافے کے باوجود ذخیرے میں پانی خطرناک سطح سے 1.35 فِٹ اوپر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور جنوبی پنجاب کو گندم کی فصل کے بڑھنے کی وجہ سے پانی کی ضرورت نہیں جبکہ اتھارٹی شمالی پنجاب کو آج کل فصلوں کو پانی دینے کے لیے دریائے چناب اور
منگلا ڈیم سے پانی دیا جارہا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ارسا کو امید ہے کہ ملک کے شمالی علاقوں میں برف کے پگھلنے پر تربیلا ڈیم کو زیادہ سے زیادہ پانی ملے گا، برف پگھلنے کا آغاز درجہ حرارت کے بڑھنے پر اپریل کے پہلے ہفتے سے ہوگا جس کے نتیجے میں اپریل میں ہمارے پاس بڑی مقدار میں پانی ہوگا کیونکہ ڈیم میں 70 سے 80 فیصد پانی برف کے پگھلنے سے ہی آتا ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ مزید 20 سے 30 فیصد پانی جولائی کے مہینے میں مون سون سے ذخیرے میں شامل ہوگا۔