لاہور ( این این آئی) صوبائی دارلحکومت کے علاقہ بادامی باغ میں تین سالہ بچی کی غلط انجیکشن سے ہلاکت کا معاملہ نیا رخ اختیار کر دیا ، پوسٹمارٹم رپورٹ میں زیادتی کے انکشاف کے بعد پولیس نے بچی کے13سالہ بھائی کو گرفتار کرلیا جس پر بچے کے ورثاء نے پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد اصل حقائق سامنے آسکیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق بادامی باغ میں تین سالہ بچی کی غلط انجکشن سے ہلاکت کے معاملے نے پوسٹمارٹم رپورٹ کے بعد نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔پوسٹمارٹم رپورٹ میں بچی کو زیادتی کے بعد قتل کا انکشاف ہوا ہے ۔ جس پر پولیس نے بچی کے زیادتی اور قتل میں تین سالہ بچی کے تیرہ سالہ بھائی سعدی کو گرفتار کر لیا ۔ورثاء نے پولیس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے تیرہ سالہ سعدی کے ورثا کا بچے کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اور ڈاکٹر نے ملکر پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی اپنی مرضی کی بنوائی ہے ،پولیس نے پوسٹمارٹم رپورٹ سے قبل ہی بچے کو گرفتار کر لیا تھا،پولیس نے ڈاکٹر کیساتھ ملکر دوران تفتیش ہمارے بچے پر کیس ڈال دیا۔تیرہ سالہ سعدی پچھلے دس دن سے پولیس کی حراست میں ہے جبکہ ڈاکٹر کو پولیس نے شخصی زمانت پر پانچ روز قبل رہا کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری منت سماجت پر پولیس تیرہ سالہ بچے کا ڈی این کروانے پر رضامند ہو گئی ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہی اصل محرکات سامنے آ سکیں گے۔