ذوالفقاربھٹونے جان دے دی لیکن کس کام کیلئے پیچھے نہیں ہٹے بلاول بھٹو کے حکومت پر تابڑ توڑ حملے ، حیرت انگیز انکشاف کر دیا

26  مارچ‬‮  2019

کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ ذوالفقاربھٹونے جان دے دی لیکن نظریے سے یوٹرن نہیں لیا، کچھ لوگ آج بھی بھٹوشہید کے نظریے اور فکر سے ڈرتے ہیں، قومی اسمبلی میں ذوالفقاربھٹو کا نام لیا جاتا ہے تو وزیر جل جاتے ہیں، ان کے وزیروں کی چیخیں نکلتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ٹرین مارچ کے سلسلے میں لانڈھی ریلوے اسٹیشن پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اسٹیشن پر موجود پیپلز پارٹی کے کارکنان نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ عوام کا سیلاب ہمارے ساتھ ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے شہادت قبول کی مگر یوٹرن نہیں لیا، آمر کے آگے سر نہیں جھکایا اور عوام کو دھوکا نہیں دیا، آج حکمران ذوالفقار علی بھٹو کے کارکنوں اور نواسے سے ڈرتے ہیں، 4 اپریل کو قافلہ گڑھی خدابخش پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ ملیر کے جانثاروں کا بی بی کے کارکنوں کا شکرگزار ہوں، آپ سب استقبال کرنے کے لیے یہاں آئے ہیں، 4 اپریل کو بھٹو کاچالیسواں یوم شہادت ہے، ہم ہرسال گڑھی خدابخش پہنچتے ہیں، ہم اس سال بھی بڑی تعدادمیں گڑھی خدابخش پہنچیں گے۔ ہم دنیا کو پیغام دیں گے کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے، شہید ذوالفقاربھٹو نے آمر کے سامنے سر نہیں جھکایا، 40 سال پہلے غیر جمہوری قوتوں نے بھٹوکوتختہ دار پر لٹکادیا، انھوں نے جان دیدی لیکن نظریے سے یوٹرن نہیں لیا۔بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میںبانی پاکستان پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کے لیے لکھی گئی ایک نظم کے اشعار بھی پڑھے کہ، وہ قائد عوام تھا، وطن کا افتخار تھا اور کہا کچھ لوگ آج بھی بھٹو شہید کے نظریے اور فکر سے ڈرتے ہیں، قومی اسمبلی میں ذوالفقار بھٹو کا نام لیا جاتا ہے تو وزیر جل جاتے ہیں، ان کے وزیروں کی چیخیں نکلتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب آپ کے نواسے کو بھٹو کے نام سے پکارا جاتا ہے تو وزیروں کی نیندیں اڑ جاتی ہیں،

یہ ان سے برداشت نہیں ہو رہا تھا کہ بھٹوکا نواسا الیکشن میں حصہ کیوں لے رہا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا تاریخ میں بدترین دھاندلی کی گئی، میڈیا کی بد ترین سنسرشپ کی گئی، کے پی کے لیے ہمارے جہاز کو اڑنے نہیں دیاگیا، پشاور میں ہمیں گھر سے باہر جانے نہیں دیاگیا، مالاکنڈ میں نامعلوم افراد نے دھاندلی کی ہے، فارم 45 آج بھی نہیں، لیاری میں آج بھی ہمار افارم 45 لاپتہ ہے۔انہوں نے کہاکہ

لاڑکانہ میں بھی کوشش کی گئی لیکن ان سے نہیں ہوسکا، کوشش ناکام ہوئی اور20 سال بعد بھٹو اسمبلی میں پہنچ گیا، یہ لوگ اپوزیشن کو برداشت نہیں کرتے ان کے لیے مسئلہ ہوگیا، یہ لوگ پرویز مشرف کی پیداوار ہیں، جو الیکشن اور دھاندلی سے حاصل نہ کرسکے نیب کے ذریعے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا الیکشن میں ناکام رہے وہ اس طریقے میں بھی ناکام رہیں گے،

نیب مشرف کابنایاگیا ادارہ ہے، 2011 میں پولیٹیکل انجینئرنگ کی گئی تو نیب کا اہم کردار تھا، نیب کاآج بھی وہی کردارہے، وہ سمجھتے ہیں وہ ہمیں ڈراسکتے ہیں؟ وہ ہماری زباں بند کرسکتے ہیں؟ وہ سمجھتے ہیں بلاول بھٹو کا نواسہ ڈرجائیگا، وہ سمجھتے ہیں ہم انسانی اور معاشی حقوق کادفاع نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ کارکن 4 اپریل کوگڑھی خدابخش میں جمع ہوکر پوری دنیا کو پیغام دیں گے، پیغام دیں گے کہ آج بھی بھٹو اور بے نظیر کے کارکن موجود ہیں، ہم مشرف کی آمریت سے نہیں ڈریں گے۔اس سے قبل بلاول بھٹوزرداری نے کینٹ اسٹیشن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہآج بھی شہید بھٹو کا کارکن انسانی حقوق کے تحفظ کیلیے موجودہے، کراچی سے لاڑکانہ تک کا سفر کررہا ہوں،

امید ہے کارکن بھی گڑھی خدا بخش پہنچیں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ ٹرین مارچ ہے نہ احتجاجی ریلی ہے ، ابھی سے عمران خان کی چیخیں نکل گئی ہیں ، جب ٹرین مارچ کریں گے تو لگ پتہ جائے گا، کارکنوں کا شکریہ کہ استقبال کرنے آئے ،4 اپریل کو بھٹو کی برسی ہے اس کے لئے ٹرین کا سفر کر رہا ہوں، کارکن ماضی کی طرح اس برسی میں بھرپور شرکت کریں۔قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کا

کارواں بھٹو ٹرین مارچ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کینٹ اسٹیشن روانہ ہوا، یہ مارچ بدھ کولاڑکانہ میں اختتام پذیر ہوگا۔14 ڈبوں پرمشتمل خصوصی ٹرین سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے لاڑکانہ پہنچے گی۔پولیس کی بھاری نفری کینٹ اسٹیشن کے اندر اور باہر تعینات تھی، پلیٹ فارم 7 اور 8 پر بم ڈسپوزل اسکوارڈ نے تلاشی لی، پلیٹ فارم کے داخلی راستے پر

واک تھرو گیٹ نصب کیا گیا تھا۔روانگی سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، سندھ کے وزراء، پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ ٹرین مارچ کے لیے کینٹ اسٹیشن پہنچے جہاں بڑی تعداد میں پہلے سے موجود پی پی کارکنوں نے انکا استقبال کیا ۔روانگی سے قبل بلاول بھٹوزرداری نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کیا،جس سے ان میں جوش بھر گیا

اور جیالوں کے زوردار نعروں سے کینٹ اسٹیشن گونجنے لگا۔اس سے پہلے کینٹ اسٹیشن پہنچنے کے بعد وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے اسپیشل ٹرین کا معائنہ کیا، کارکنوں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔اس موقع پر اسٹیشن آنے والی سڑکوں اور کینٹ اسٹیشن میں ہر سمت پیپلز پارٹی کے پرچموں کی بہار نظر آئی اور جگہ جگہ بینرز آویزاں کیے گئے۔پیپلز پارٹی نے کاروان بھٹو مارچ ٹرین کی

بکنگ 10 لاکھ 51 ہزار 4سو روپے میں کرائی ہے جو ایک لگژری اسپیشل سیلون،ایک اے سی سلیپر سمیت 14 ڈبوں پر مشتمل ہے۔ٹرین میں 8 اکانومی کلاس بوگیاں اور 2 پاور پیک انجن بھی شامل ہیں جب کہ سیکیورٹی کے لیے گارڈز کی دو بوگیاں بھی اس ٹرین کا حصہ ہیں، جبکہ ٹرین میں اجلاس کے لیے میٹنگ روم، کچن اور دیگر تمام سہولتیں بھی موجود ہیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…