کراچی( آن لائن )گزشتہ دِنوں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ اگلے دو تین ہفتوں میں پاکستانی عوام کو شاندار خوش خبری سنائی جائے گی۔ اس حوالے سے پاکستان کے بحری و خارجہ امور کے قائم مقام وزیر عبداللہ حسین ہارون نے دعوی کیا ہے کہ تیل و گیس کی ممتاز امریکی کمپنی ایگزون موبل پاکستان ایران کی سرحد کے قریب تیل کے بے پناہ ذخائر دریافت کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔
ان ممکنہ ذخائر کے بارے میں امکان یہی ہے کہ یہ حجم میں کویت کے تیل کے ذخائر سے بھی زیادہ ہوں گے۔ اگر تیل و گیس کے ممکنہ حجم کے ذخائر دریافت ہو گئے تو پھر پاکستان دنیا کے دس سب سے زیادہ تیل کی پیداوار والے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔ عبداللہ حسین ہارون نے یہ انکشاف فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ذرائع کے مطابق امریکی کمپنی ایگزن موبائل 5 ہزار میٹر گہرائی تک ڈرلنگ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ زیر سمندر 5 ہزار میٹر کی گہرائی تک ڈرلنگ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔تاہم امریکی کمپنی ایگزن بنا کسی رکاوٹ کے زیر سمندر 5 ہزار میٹر کی گہرائی تک ڈرلنگ کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔جبکہ دوران ڈرلنگ پریشر کک بھی حاصل ہوئی۔ جب بھی تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے سلسلے میں ڈرلنگ کے دوران پریشر کک حاصل ہو، تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ تیل و گیس کے ذخائر دریافت کر لیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے آئندہ چند روز میں باقاعدہ اور مکمل تفصیلات کے ساتھ اعلان کر دیا جائے گا۔ تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت پاکستان کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگی۔ کراچی کے سمندر سے تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت سے پاکستان تیل و گیس کی ضروریات پوری کرنے کیلئے خود کفیل ہو جائے گا۔ایگزون موبل کی جانب سے پورٹ قاسم پر ایل این جی برتھ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔
عبداللہ ہارون نے مزید بتایا کہ اس وقت پاکستان اپنی ملکی ضرورت کا صرف15 فیصد تیل اندرونی طور پر حاصل کر رہا ہے۔ اس کی سالانہ تیل کی ضرورت 220 کروڑ ٹن ہے۔ باقی کا 85 فیصد تیل دیگر ممالک سے برآمد کیا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب انہوں نے بتایا کہ بھارت پاکستان کے حصے کے آبی ذخائر ہڑپ کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کے زراعت اور خوراک کے شعبے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانا ہے۔