گھوٹکی(این این آئی)سندھ سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی لڑکیوں کی عمریں18سال سے کم ہیں۔ نادرا فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کے مطابق روینا کی عمر 15 اور رینا کی 13سال ہے۔گزشتہ روز لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد پسند کی شادی کا وڈیو بیان دیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی گھوٹکی نے بتایا ہے کہ نکاح خواں سمیت کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی سندھ سے لڑکیوں کے مبینہ اغوا پر نوٹس لے لیا ہے۔
کمیٹی دو ہفتے میں واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔سندھ کے ضلع گھوٹکی سے لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کا تاحال سراغ نہیں مل سکا۔ اہلخانہ کے مطابق لڑکیوں کو گھوٹکی سے پنجاب کے ضلع رحیم یار خان منتقل کیا گیا ہے۔دریں اثناء گھوٹکی سے دو ہندو بہنوں رینا اور رویینا سمیت انکے شوہربرکت علی اور صفدر نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ درخواست میں وزارت داخلہ ،وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ ،آئی جی پولیس پنجاب ،سندھ ،اسلام آباد ،پیمرا سمیت رکن قومی اسمبلی رمیش کمار اور ہری لال کو فریق بنایاگیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیاگیاکہ میڈیا میں ہندو لڑکیوں سے متعلق غلط پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیاکہ غلط پروپیگنڈے کے باعث دونوں بہنوں اور ان کے شوہروں کی جان کو خطرات ہیں ۔درخواست میں کہاگیاکہ دونوں بہنیں عرصہ دراز سے اسلامی تعلیمات سے متاثر تھی۔درخواست میں کہاگیاکہ جان سے مارنے کے خوف کے باعث دونوں لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا۔درخواست میں کہاگیاکہ 23 مارچ 2019 کو خان پور بار کے سامنے دونوں لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کا باقاعدہ اعتراف کیا۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیاکہ درخواست گزاروں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا حکم موجود ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں بہنوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دے۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیاکہ ہم نے اسلام زور زبردستی قبول نہیں کیا ،ارینا کا اسلام قبول کرنے کے نام نادیہ رکھاگیا،روینہ کا قبول اسلام لے بعد نام آسیہ رکھا گیا۔