کراچی (این این آئی)ممتازمنی ٹرانسفر سروس، ورلڈ ریمٹ نے 210 ڈالرز یا ا س سے زیادہ رقم پاکستان بھیجنے پر اپنے کسٹمرز کو زیرو فیس چارج کرنے کی پیشکش کی ہے۔*ورلڈ ریمٹ کی جانب سے فیس سے استثنا دینے کا مقصد بیرون ملک پاکستانی کسٹمرز کو مزید سہولت فراہم کرنا اور وطن بھیجی گئی رقم کے اثرات میں اضافہ کرنا ہے۔امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت ، دنیا کے پچاس سے زائد ممالک میں رہنے والے پاکستانی اب فیس اداکیے بغیر اپنے موبائل فونز سے تیز اور محفوظ ذریعے سے رقم پاکستان بھیج سکتے ہیں
اور بینک اکاؤنٹ رکھنے یا نہ رکھنے والے تمام وصول کنندگان کو براہ راست پہنچا سکتے ہیں۔ کسٹمرز اب پاکستان رقم بھیج سکتے ہیں جہاں یہ کیش کلیکشن،بینک ڈپازٹ یا موبائل منی کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔عالمی بینک کے تخمینے کے مطابق ، سنہ 2018ء میں،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 20ارب ڈالرز سے زائدرقم پاکستان بھیجی جو ملک کی مجموعی پیداوار کے تقریباً رقم پاکستان بھیجی جو ملک کی مجموعی پیداوار کے تقریباً 7 فیصد کے برابر ہے۔بیرون ملک رہنے والے اپنے پیاروں کی جانب سے بھیجی گئی رقم سے پاکستان میں لاکھوں گھرانوں کی مدد ہوتی اور وہ اپنی بنیادی ضروریات مثلاً صحت اور تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کر سکتے ہیں۔ورلڈ ریمٹ کی جانب سے کی گئی حالیہ تحقیق کے مطابق ساڑھے چار لاکھ پاکستانی بچے صر ف غیر ملکی ترسیلات زر کی وجہ سے اسکول جاتے ہیں۔تاہم،پاکستان بھیجی جانے والی ترسیلات زر کا ایک بڑا حصہ اب بھی غیررسمی ذرائع مثلاً دوستوں، رشتہ داروں یا حوالہ کے ذریعے بھیجا جاتا ہے۔ غیر رجسٹرڈ ذرائع سے، کسی تیسرے فریق کو ،رقم بھیجنا مہنگا بھی ہوسکتا ہے اور کسٹمرز کو دیر سے رقم پہنچنے یا دھوکا دہی جیسے خطرات کا سامنا بھی رہتاہے۔ورلڈ ریمٹ کی جانب سے فیس میں استثنا کی وجہ کمپنی کی پاکستان ریمیٹینس انیشی ایٹومیں شمولیت ہے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان، وزارت خزانہ اوروزارت برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی کا مشترکہ پروگرام ہے اورجس کا مقصد بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ وطن رقم بھیجنے کے لیے قانونی طریقے استعمال کریں۔
ورلڈ ریمٹ کے کنٹری ڈائریکٹرز برائے پاکستان، حمزہ اسلام نے کہا:’’بیرون ملک اپنے پیاروں کی جانب بھیجی گئی ترسیلات زر لاکھوں پاکستانی گھرانوں کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اسی لیے ہم ایسے نئے طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں جن کے ذریعے ہمارے کسٹمرز کو ان کی رقم کا مزید فائدہ پہنچے۔‘‘حمزہ اسلام نے مزید کہا:’’ہمیں خوشی ہے کہ ہم اپنے کسٹمرز کو تیز، محفوظ اور فیس کے بغیر ، اْن کے فون سے چند ٹیپس کے ذریعے، رقم پاکستان بھیجنے کے قابل بنا رہے ہیں۔ فیس میں استثنا کا اطلاق خود بخودہوتا ہے اور کسٹمرز ہمارے ’ٹریک یور ٹرانسفر‘ فنکشن استعمال کرکے ہر قدم پر اپنی رقم کا سفر دیکھ سکتے ہیں۔ رقم بھیجنے کے اخراجات برداشت کر کے، حکومت پاکستان پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ زیادہ محفوظ اور باسہولت قانونی ذرائع سے فیس ادا کیے بغیر رقم بھیجیں۔‘‘
اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ہیڈ آف پی آر آئی اینڈ ڈیویژنل ہیڈ ای پی ڈی، معین الدین نے کہا:’’ ضابطوں کی پوری طرح پابندی نہ کرنے کے باعث غیر رسمی ذرائع سے رقم کی ترسیل کے دوران دھوکا دہی اورزیادہ اخراجات کاخطرہ موجود رہتا ہے اور، بعض صورتوں میں رقم وصول کنندگان تک پہنچ نہیں پاتی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا:’’پاکستان ریمٹینس انیشی ایٹو کا بنیادی مقصدبیرون ملک پاکستانیوں کورقم کی منتقلی کے قانونی ذرائع کی جانب راغب کرنا ہے ۔ کارکردگی مزید بہتر بنانے کی غرض سے پی آر آئی رقم منتقل کرنے والی ہائی ٹیک کمپنیوں جیسا کہ ورلڈ ریمٹ کی باسہولت ڈیجیٹل سروس جیسی ڈیجیٹل پروڈکٹس کے ذریعے اپنی رسائی میں اضافہ کر رہا ہے۔رقم کی منتقلی کے قابل اعتماداداروں کو اس قابل بنانے کے لیے وہ اپنی فیس میں استثنا دے سکیں ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن رقم بھیجنے کے لیے ستا ترین اورزیادہ محفوظ طریقہ پیش کر رہے ہیں تاکہ وہ ملک میں اپنے پیاروں کی اعانت کر سکیں اورپاکستان کے روشن مستقبل میں حصہ لے سکیں۔‘‘