اسلام آباد(اے این این ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکائونٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جب کہ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہے اس لیے رو رہے ہیں۔وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیراعلی کے پی کے محمود خان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں وزرائے اعلی پر مکمل اعتماد ہے۔
دونوں کو تھوڑا وقت دیں، نتیجہ سامنے آجائے گا۔عثمان بزدار ابھی نئے ہیں، شہباز شریف سے مقابلہ کیا جاتا ہے۔بھارت سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی الیکشن تک ابھی بھارت سے خطرہ موجود ہے اور ہم مکمل طور پر چوکنے ہیں۔ بھارتی انتخابات سے قبل پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی امید نہیں، یوم پاکستان پر مودی کا خیرسگالی پیغام ملا، لیکن ابھی چوکنا رہنا ہوگا، بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔سابق وزیراعظم نوازشریف کے علاج سے متعلق سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کو علاج سے متعلق حکومت مکمل سہولیات دے رہی ہے، وہ ملک کے اندر جہاں چاہیں علاج کراسکتے ہیں، نوازشریف کو کس قانون کے تحت باہر علاج کے لیے بھجوائیں، ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔ان کا کہنا تھاکہ نوازشریف 30 سال حکومت کرنے کے باوجود ایک ایسا اسپتال نہ بناسکے جہاں ان کا علاج ہو، انہوں نے ایک فیکٹری سے 30 فیکٹریاں بنالیں مگر اسپتال نہ بناسکے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ شہباز شریف 1985 سے نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں، شہباز شریف نے خود کو میڈیا کے ذریعے بنایا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہے اس لیے رو رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی نے ماضی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، ایان علی اور بلاول بھٹو کے ائیرٹکٹس ایک ہی جعلی اکائونٹس سے بنائے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بلیک میلنگ نہیں چلے گی اور نہ ہی کوئی این آر او ملے گا، اپوزیشن رونا دھونا چاہتی ہے تو احتجاج کے لیے ڈی چوک میں کنٹینر دینے کو تیار ہوں۔ ہم نے 126 دن دھرنا دیا، دیکھتے ہیں اپوزیشن کتنے دن گزارتی ہے، اپوزیشن، احتجاجی تحریک نہیں چلا سکتی، عوام ان کی کرپشن بچانے کے لئے باہر نہیں نکلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوم کا پارلیمنٹ میں ایک منٹ کا 80 ہزار روپے لگتا ہے، پارلیمنٹ میں اپوزیشن صرف اپنا رونا دھونا کرکے چلی جاتی ہے، اپوزیشن کی جانب سے عوام کے لیے کوئی نہیں سوچا جارہا، اپوزیشن اسمبلی میں سوائے کرپشن چھپانے کے کوئی بات نہیں کرتی، قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان کا ٹیکس ان کی فلاح پر ہی لگے گا، ماضی کی حکومتوں نے سوائے اپنی جیبیں بھرنے کے کچھ نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن نے نیب زدہ شخص کو پی اے سی چیئرمین بنوایا، نیب خود مختار ادارہ ہے، حکومت کے زیر اثر نہیں۔انھوں نے کہا کہ مجھے اپنی کابینہ پر مکمل طور پر اعتماد ہے، قوم سے امید رکھتا ہوں کہ وہ میرا ساتھ دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ گیس کی مہنگائی اس کے شارٹ فال اور ایل این جی کی وجہ سے ہے، ہم 1400 مکعب فٹ گیس خریدتے ہیں اور 650 روپے میں بیچتے ہیں، انرجی بحران کی وجہ ٹرانسمیشن لائن کی خرابی ہے۔
پچھلے ادوار میں ٹرانسمیشن لائنز پر کوئی کام نہیں ہوا۔وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ کراچی میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر ملنے کی امید ہے، قوم دعا کرے، تیل و گیس کے ذخائر سے متعلق قوم کو جلد خوشخبری دوں گا، ان شا اللہ تیل و گیس کے ذخائر اتنے ہوں گے کہ کسی سے تیل لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی پچھلے 30 سال کے مقابلے میں بہت بہتر ہے، چین، ملائیشیا، سعودی عرب اور یو اے ای پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا خسارہ کم ہو، سرمایہ کاری کے لیے مجھ سے بیرون ملک سے رابطے کیے جارہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کاروباری ماحول ہو اور لوگ یہاں سرمایہ کاری کریں۔انہوں نے کہا کہ افغان طالبان مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن افغان حکومت کے احتجاج پر نہیں ملے، افغان حکومت چاہتی ہے کہ وہ خود طالبان سے مل کر حالات بہتر بنائے، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا، افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔
امریکی صدر سے ملاقات کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پیغام ملا ہے مگر ابھی کوئی ملاقات یا بات چیت طے نہیں، ٹرمپ کے بیان کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ کرنے والا امریکا ہماری تعریف کر رہا ہے، امریکا سمجھتا ہے کہ ہم افغانستان میں قیام امن کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسپورٹس بورڈ میں نظام کو مکمل طور پر تبدیل کررہے ہیں۔
اسپورٹس بورڈ بھرتی سینٹر بنا ہوا تھا، کرکٹ بورڈ کے نظام میں بھی تبدیلی لارہے ہیں، علاقائی کرکٹ کو فروغ دیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال پر شہباز شریف نے 35 کروڑ اخراجات کیے، میں نے مختلف منصوبوں کیلئے سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کیا، ہیلی کاپٹر کے 20 لاکھ اخراجات پر مجھے نیب نے انکوائری کیلئے بلالیا۔ انہوں نے کہا ماضی میں بڑی کرپشن کرنیوالوں کو چھوڑ دیا گیا، چھوٹے پکڑ لیے، چھوٹوں کے بجائے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا جائے، اپوزیشن احتساب سے بھاگ رہی ہے، میں نے 40 سال پرانا حساب بھی دیا، کرکٹ معاہدوں اور طلاق کے کاغذات بھی دیئے۔