اسلام آباد ( آن لائن ) سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کے دور میں پاکستان ریلوے سٹیل شاپ مغلپورہ لاہور کے نام پر ریلوے افسران نے کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کردیئے اور ادارہ کو لوٹ کر اس منافع بخش شاپ کو کنگال کردیا نئی حکومت کا اقتدار سنبھالنے کے بعد کرپٹ افسران کے خلاف اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے وزارت نے مغل پورہ لاہور شاپ میں ہونے والی مبینہ کرپشن کا ریکارڈ اکٹھا کرلیا ہے۔ ذرائع سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق افسران نے
غیر معیاری ایکسل کیس خریدار کرکے ادارہ کو 5 کروڑ 39 لاکھ روپے کی کرپشن کر رکھی ہے جبکہ شاپ کے اندر رولنگ مل کی تیاری میں پیداواری لاگت میں مصنوعی اضافہ کرکے کرپٹ افسران نے 1 کروڑ 81 لاکھ روپے کی کرپشن کی تھی۔ آن کاسٹ کی خریدنے کا عام ریٹ 157% تھا جبکہ کرپٹ افسران نے اس کی لگت میں 985 فیصد اضافہ کرکے 41 کروڑ 62 لاکھ کا مال بنایا ہے اور کرپٹ افسران مال و مال ہوچکے ہیں۔ کرپٹ افسران نے بعض سامان کی تیاری میں جان بوجھ کر تاخیر کرکے پیدواری لاگت میں 22 کروڑ روپے کا اضافہ کرکے خزانہ کو بھاری مالی نقصان پہنچایا ہے کرپٹ افسران نے اوور ٹائم کے نام پر 5 کروڑ 83 لاکھ روپے اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کر رکھے ہیں۔ کرپشن اور بدیانتی کے باعث ڈبلیو ایم ایس کے 1 ارب 22 کروڑ روپے کے بقایا جات بھی ادا نہیں ہوئے ہیں جبکہ بروقت اطلاع نہ دے کر فاؤنڈری اکاؤنٹس میں 5 کروڑ 46 لاکھ روپے کی مالی بدعنوانی سامنے آئی ہے مغل پورہ شاپ میں پیداواری ایٹم میں 4 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بدعنوانی لاہور کے افسران نے کر رکھی ہے۔ اس کے علاوہ کپولا فرنس کے نان فنکشن کے باعث خزانہ کو 2 کروڑ کا نقصان دیا گیا ہے ۔ خواجہ سعد رفیق کے دور میں ریلوے میں غیر ضروری افراد بھرتی کئے گئے اور ان سے کوئی کام نہیں لیا گیا جبکہ 7 کروڑ 65 لاکھ روپے کی ادائیگیاں
ان افراد کو کی گئی ہیں جبکہ شاپ میں غیر ضروری اسٹاف کے باعث 62 لاکھ کا سالانہ نقصان ہورہا ہے لیسکو حکام اور ریلوے شاپ کے افران کی ملی بھگت سے ادارہ کو سالانہ 5 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے یہ رقم بجلی لیوی کی مد میں دائیگی کی جارہی ہے۔ کرپٹ افسران نے الیکٹرو راڈ گریفٹ 60890 کلو گرام کی خریداری میں مبینہ طور پر 2 کروڑ روپے کی کرپشن کی ہے جبکہ سلیکا سینڈ کی خریداری میں بھی ڈیڑھ کروڑ
کی مالی بدعنوانی سامنے آئی ہے اس کرپشن سکینڈل میں مغل پورہ شاپ میں ورک منیجر ‘ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ اور اکاؤنٹس آفیسر کے علاوہ چیئرمین ریلوے اور سیکرٹری ریلوے کو ملوث قرار دی جارہا ہے اور اگر تحقیقات کو عملی جامعہ پہنایا گیا تو لوٹی ہوئی قومی دولت ضرور واپس آئے گی تاہم شیخ رشید نے اگر کرپٹ افسران کے ساتھ سودے بازی نہ کی وزارت ریلوے کے متعلقہ افسران وضاحت دینے کی بجائے خاموشی اختیار کر گئے۔