کسی نے زبردستی نہیں کی،سندھ سے مبینہ گمشدہ ہندو لڑکیوں کی گمشدگی کا معاملہ نیا رُخ اختیارکرگیا،لڑکیاں منظر عام پر،اعترافی بیان بھی سامنے آگیا

24  مارچ‬‮  2019

ڈہرکی(این این آئی) ڈہرکی سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے ہندو لڑکیوں نے قبول اسلام کے بعد نکاح کرلیا ہے جبکہ دونوں ہندو لڑکیوں کا اعترافی بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہاہے کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے ڈہرکی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی دونوں ہندو لڑکیوں کا اعترافی بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ دونوں لڑکیوں کا کہنا تھا کہ

وہ اپنے اس فیصلے پر خوش اور مطمئن ہیں اور ان کے ساتھ کسی نے زبردستی نہیں کی۔ذرائع کے مطابق روینا اور رینا نے قبول اسلام کے بعد نکاح کئے تھے، لڑکیوں نے تحفظ کے لئے عدالت عالیہ سے بھی رجوع کررکھا ہے۔مسلمان ہونے والی روینا کا نام آسیہ بی بی رینا کا شازیہ رکھا گیا ہے۔ روینا کا نکاح صفدر جبکہ رینا کا برکت سے ہوا ہے۔ضلع رحیم یارخان کی تحصیل خان پور میں علامہ قاری بشیر احمد نے نو مسلم لڑکیوں کا نکاح پڑھوایا تھا۔ نکاح اور قبول اسلام کی تقریب میں سنی تحریک پنجاب کے جنرل سیکرٹری جواد حسن گل بھی شریک ہوئے تھے۔پولیس نے جود حسن گل کو گزشتہ شب گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔منظر عام پر آنے کے بعد دونوں لڑکیوں نے لاہور ہائیکورٹ میں تحفظ کی درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کو تحفظ فراہم کیا جائے، دوسری جانب پولیس نے ایک شخص کو بھی گرفتار کرلیا ہے جس نے لڑکیوں کے نکاح میں ان کی مدد کی تھی۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے 2 نوعمر ہندو لڑکیوں کیاغوا کا نوٹس لیتے ہوئے بچیوں کی بازیابی کے لیے سندھ اور پنجاب حکومت کو مشترکہ حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی تھی۔واضح رہے کہ ڈھرکی سے لاپتہ ہونے والے 2 ہندو لڑکیوں کے مبینہ لاپتہ ہونے کا معاملہ اب حل ہوتے دکھائی دے رہا ہے، دونوں لڑکیوں نے بہاولپور کی عدالت میں تحفظ کے لیے

درخواست دائر کردی۔پولیس کے مطابق ڈھرکی تھانے میں دونوں لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم 22 مارچ کو دونوں لڑکیوں نے منظر عام پر آکر نکاح کرلیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں نے میڈیا کے سامنے اپنی مرضی سے نکاح کا اعتراف کیا تھا۔وزیراعظم نے سندھ سے ہندو لڑکیوں کے اغوا کا نوٹس لے لیا۔ ہندو لڑکیوں کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ دوسری جانب خان پور میں پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لے لیا، پولیس نے دعوی کیا ہے کہ زیر حراست شخص نے مبینہ طور پر نکاح میں مدد کی تھی۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…