پیر‬‮ ، 13 اکتوبر‬‮ 2025 

ایم کیو ایم لندن کا پروپیگنڈا بے نقاب!مولانا تقی عثمانی پر حملہ کرنیوالوں کی گرفتاری بارے رینجرز سے منسوب جعلی پریس ریلیز جاری کردی،یہ کس خاتون نے بنائی اور اس میں کیا کچھ لکھا ہے؟تہلکہ خیز انکشافات

datetime 24  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ لندن کا پروپیگنڈہ بے نقاب ،سوشل میڈیا پر ایم کیو ایم لندن گروپ نے رینجرز کی جعلی پریس ریلیز جاری کردی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر مولانا تقی عثمانی پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کے حوالے سے رینجرز سے منسوب جعلی پریس ریلیز سامنے آئی ہے۔

ایم کیو ایم لندن گروپ کی طرف سے جاری کردہ اس پریس ریلیز پر 21 مارچ کی تاریخ درج ہے جبکہ مولانا تقی عثمانی پر حملہ 22 مارچ کو ہوا۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق رینجرز کی جعلی پریس ریلیز عمران فاروق قتل کیس میں ملوث خالد شمیم کی اہلیہ بینا خالد نے بنائی ہے۔ذرائع کے مطابق بینا خالد نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر رینجرز سے منسوب جعلی پریس ریلیز لگائی۔ بینا خالد ایم کیو ایم لندن گروپ کراچی خواتین کا متحرک کردار ہیں۔دوسری جانب آئی جی سندھ سید کلیم امام نے کہا ہے کہ شکر ہے مولانا تقی عثمانی صاحب محفوظ رہے۔سید کلیم امام نے بتایا کہ مفتی صاحب پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے کچھ کڑیاں ملی ہیں، جانتے ہیں کون لوگ ملوث ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے کام تیزی سے جاری ہے، سیف سٹی کا پروجیکٹ جلد آجائے گا جس سے کارکردگی مزید بہتر ہوجائے گی، سندھ پولیس نے کسی سے سکیورٹی واپس نہیں لی ہے۔علاوہ ازیں مفتی محمد تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا گیا۔ سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں 6 دہشت گرد شامل تھے، ان میں شامل موٹرسائیکل سوار 2 دہشتگردوں نے مفتی تقی عثمانی کا دارالعلوم کورنگی سے تعاقب کیا۔

ان ہی دہشتگردوں نے نیپا فلائی اوور کے اوپر ان کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی۔ فلائی اوور اترتے ہی دیگر دو دہشتگردوں نے گاڑیوں پر فائرنگ کی، دہشتگردوں کی جانب سے واردات میں دو ہتھیار استعمال کیے گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جاری ہیں، مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی واردات میں 6 دہشت گرد شامل تھے۔

ان میں سے موٹرسائیکل سوار دو دہشتگردوں نے مفتی تقی عثمانی کا دارالعلوم کورنگی سے پیچھا کیا، ان ہی دہشتگردوں نے نیپا فلائی اوور کے اوپر گاڑی پر فائرنگ بھی کی، فلائی اوور اترتے ہی دیگر دو دہشتگردوں نے گاڑیوں پر فائرنگ کی۔مفتی تقی عثمانی پر دو بار تین اطراف سے قاتلانہ حملہ کیا گیا جس سے ان کی گاڑی کی بیک اسکرین، ونڈ اسکرین اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے جبکہ گاڑی کے دیگر حصوں پر بھی گولیاں لگیں تاہم وہ اور ان کے اہلخانہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔تحقیقاتی ذرائع نے مزید بتایا کہ دہشتگردوں کی جانب سے واردات میں دو نائن ایم ایم پستولیں استعمال کی گئیں جس کی فارنزکس جاری ہیں۔

موضوعات:



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…