اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ لندن کا پروپیگنڈہ بے نقاب ،سوشل میڈیا پر ایم کیو ایم لندن گروپ نے رینجرز کی جعلی پریس ریلیز جاری کردی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر مولانا تقی عثمانی پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کے حوالے سے رینجرز سے منسوب جعلی پریس ریلیز سامنے آئی ہے۔
ایم کیو ایم لندن گروپ کی طرف سے جاری کردہ اس پریس ریلیز پر 21 مارچ کی تاریخ درج ہے جبکہ مولانا تقی عثمانی پر حملہ 22 مارچ کو ہوا۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق رینجرز کی جعلی پریس ریلیز عمران فاروق قتل کیس میں ملوث خالد شمیم کی اہلیہ بینا خالد نے بنائی ہے۔ذرائع کے مطابق بینا خالد نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر رینجرز سے منسوب جعلی پریس ریلیز لگائی۔ بینا خالد ایم کیو ایم لندن گروپ کراچی خواتین کا متحرک کردار ہیں۔دوسری جانب آئی جی سندھ سید کلیم امام نے کہا ہے کہ شکر ہے مولانا تقی عثمانی صاحب محفوظ رہے۔سید کلیم امام نے بتایا کہ مفتی صاحب پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے کچھ کڑیاں ملی ہیں، جانتے ہیں کون لوگ ملوث ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے کام تیزی سے جاری ہے، سیف سٹی کا پروجیکٹ جلد آجائے گا جس سے کارکردگی مزید بہتر ہوجائے گی، سندھ پولیس نے کسی سے سکیورٹی واپس نہیں لی ہے۔علاوہ ازیں مفتی محمد تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا گیا۔ سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں 6 دہشت گرد شامل تھے، ان میں شامل موٹرسائیکل سوار 2 دہشتگردوں نے مفتی تقی عثمانی کا دارالعلوم کورنگی سے تعاقب کیا۔
ان ہی دہشتگردوں نے نیپا فلائی اوور کے اوپر ان کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی۔ فلائی اوور اترتے ہی دیگر دو دہشتگردوں نے گاڑیوں پر فائرنگ کی، دہشتگردوں کی جانب سے واردات میں دو ہتھیار استعمال کیے گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جاری ہیں، مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی واردات میں 6 دہشت گرد شامل تھے۔
ان میں سے موٹرسائیکل سوار دو دہشتگردوں نے مفتی تقی عثمانی کا دارالعلوم کورنگی سے پیچھا کیا، ان ہی دہشتگردوں نے نیپا فلائی اوور کے اوپر گاڑی پر فائرنگ بھی کی، فلائی اوور اترتے ہی دیگر دو دہشتگردوں نے گاڑیوں پر فائرنگ کی۔مفتی تقی عثمانی پر دو بار تین اطراف سے قاتلانہ حملہ کیا گیا جس سے ان کی گاڑی کی بیک اسکرین، ونڈ اسکرین اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے جبکہ گاڑی کے دیگر حصوں پر بھی گولیاں لگیں تاہم وہ اور ان کے اہلخانہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔تحقیقاتی ذرائع نے مزید بتایا کہ دہشتگردوں کی جانب سے واردات میں دو نائن ایم ایم پستولیں استعمال کی گئیں جس کی فارنزکس جاری ہیں۔