کراچی (این این آئی) پیپلز پارٹی نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بھٹو کی برسی پر ہونے والے سیاسی مارچ کوتاریخ ساز بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر تیاریاں شروع کردی ہیں،بلاول اپنے سفر لاڑکانہ سے قبل اسلام آباد جاکر وہاں کا موڈ اور سیاسی موسم دیکھیں گے ، وفاقی دارالحکومت میں ان کی کئی ہم ملاقاتیں متوقع ہیں جس کے بعد کراچی واپس لوٹ کراپنی اگلی سیاسی منزل کی جانب پیش قدمی کریں گے ۔
پیپلز پارٹی اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سندھ میں بھرپور طریقے سے رابطہ عوام مہم کے انتظامات کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے۔ پیپلز پارٹی نے شہیدچیئرمین ذولفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر اپنی بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کا پروگرام بنالیاہے اس مقصد کے لئے بلاول بھٹو زرداری ایک بڑے قافلے کی صورت میں کراچی سے گڑھی خدا بخش بھٹو کا سفر کریں گے،ابھی یہ طے کیا جارہا ہے کہ بلاول بھٹو کونسے راستے اور کون سے ذریعہ سفر سے کراچی تا لاڑکانہ کی مسافت طے کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے کچھ لوگوں نے تجویز دی ہے کہ چیئرمین پی پی نیشنل ہائی وے کے راستے اپنی منزل مقصودتک پہنچیں کیونکہ کراچی میں ملیر ، اسٹیل ٹاؤن، گگھر پھاٹک، دھابیجی، گھارو اور ٹھٹھہ کے بذریعہ سڑک سفر کے دوران وہ جہاں جہاں سے گزریں گے ہر شہر اور ہر گاؤں میں سندھ کے عوام اور ان کے جانثارجیالے ہر جگہ ان کے فقید المثال استقبال کے لئے موجود ہوں گے بعد میں چیئرمین پی پی کوٹری یا جامشور کے راستے آگے مزید اپنا سیاسی سفر طے کرسکتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے رائے دی ہے کہ چیئرمین پی پی ٹرین مارچ کے ذریعے کراچی سے لاڑکانہ کا سفر کریں ابھی تک پیپلز پارٹی نے حتمی طور پر فیصلہ نہیں کیا ہے کہ بلاول بھٹو کس راستے سے اور کس طرح کراچی سے لاڑکانہ جائیں گے تاہم اس حوالے سے سیکوریٹی سمیت تمام دیگر پہلوؤں کو پیش نظر رکھ کر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی نے محکمہ ریلوے کو بھی ایک خط تحریر کردیا ہے جس میں بلاول بھٹو کے سفر کے لئے اسپیشل ٹرین چلانے کی درخواست کی گئی ہے جس کے اخراجات پیپلز پارٹی خود پاکستان ریلویز کو ادا کرے گی۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اپنے سیاسی مارچ کا فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب ان کے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری کے گرد احتسابی گھیرا تنگ ہورہا ہے اور انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے لیکن بلاول بھٹو کے سیاسی عزم و حوصلہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پیپلز پارٹی نے ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے معاملات سے واقفیت رکھنے والے بہت سے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ
اس وقت آصف زرداری کی گرفتاری ان کی جماعت کے لئے کوئی بڑا سیاسی دھچکہ ثابت نہیں ہوسکے گی کیونکہ بلاول بھٹو بھر پور تیاری اور سیاسی حوصلے کے ساتھ نہ صرف میدان میں موجود ہیں بلکہ انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بھی منوالیا ہے جس کا اعتراف اب ان کے سیاسی مخالفین بھی بلواسطہ یابلاواسطہ طور پر کرنے لگے ہیں۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ منگل کو وفاقی دار الحکومت کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ بعض اہم ملاقاتیں کریں گے اور وہاں چند روز قیام کے بعد کراچی واپس لوٹ کر لاڑکانہ کے سیاسی سفر پر روانہ ہوں گے۔دوسری جانب سندھ حکومت نے بھی 4اپریل کو بھٹو کی برسی اور بلاول بھٹو کے سیاسی مارچ کے حوالے سے ضروری انتظامات شروع کردیئے ہیں تاکہ اس موقع پر سیکوریٹی سے متعلق معاملات پوری طرح قابو میں رہیں اور کوئی بھی ناخوشگوار صورتحال پیدا نہ ہونے دی جائے۔