لاہور( این این آئی) وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے خاندان کے افراد کی نواز شریف سے ملاقات پر کوئی پابندی نہیں ، مریم نواز منگل کو آ جائیں جیل مینوئل کے مطابق ان کی ملاقات کرا دی جائے گی ،وزیر اعظم عمران خان اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے پر ناگواری کا اظہار بہت پہلے کر چکے ہیں اور گزشتہ روز وزیر اعلیٰ کی وزیر اعظم سے ملاقات کسی اور ضمن میں تھی ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ نا گواری کا اظہار عمران خان کا حق بنتا ہے کیونکہ وہ ہمارے لیڈر ہیں اور اس کے ساتھ ہمیں جس منشور پر ووٹ ملا ہے اس میں سب سے پہلے یہ وعدہ ہے کہ غریب کے لئے سوچا جائے گا ۔ جیسے جیسے ہماری معاشی صورتحال بہتر ہو گی ان طبقات کے بارے میں سوچا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں او رمرعات میں اضافے کے بل کے حوالے سے کہا کہ لاء ڈیپارٹمنٹ اس کا جائزہ لے گا کہ اس بل کی کیا قانونی حیثیت ہے ۔ اگر گورنر پنجاب اس بل کو منظور بھی کر دیں تو اس میں سابقہ وزیر اعلیٰ کیلئے رہائشگاہ اور اس طرح کی دیگر مراعات کی کوئی شق شامل نہیں ،یہ ایک تجویز تھی جسے ختم کر دیا گیا ۔ انہوں نے مریم نواز کی جانب سے گزشتہ پانچ روز سے والد سے ملاقات نہ ہونے کے حوالے سے ٹوئٹ پر کہا کہ جیل کے رولز ہوتے ہیں جنہیں فالو کرناہوتا ہے حکومت کی طرف سے ملاقات پر کوئی پابندی نہیں، اگر وہ جیل مینوئل کے مطابق آج تشریف لانا چاہتی ہیں آ جائیں ان کی ملاقات کرا دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نواز شریف کو ہر طرح کا ڈاکٹرمہیا کیا ہے لیکن ان کے ذاتی معالج دن میں چھ چھ بار ملنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں کیونکہ نواز شریف اس وقت جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے جیل میں چوبیس گھنٹے کیلئے کارڈیک یونٹ قائم کر دیا ہے جہاں تین کارڈیالوجسٹ اور تین ٹیکنیشنز تین شفٹوں میں ڈیوٹی پر موجود ہیں لیکن نواز شریف نے سات روز میں ایک بار بھی ان ڈاکٹرز کو چیک اپ کے لئے نہیں بلایا ،
نواز شریف اور ان کا خاندان صرف ضمانت لینے کے لئے دباؤ بڑھانا کے حربے استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے مریم نواز سے منسوب امریکی ناظم الامور کو لکھے گئے خط کو ٹوئٹ کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ خط بہت پہلے سے سر کولیٹ ہو رہا ہے اور مجھے ایک معتبر صحافی نے نے بھیجا اور کہا کہ یہ درست ہے جس کے بعد میری ٹیم نے صحافی سے بات کی اور اسے شیئر کر دیا گیا ۔اس کی آفیشل تردید ہوئی یا نہیں لیکن میری جانب سے اسے فوری ہٹا دیا گیا ۔