اسلام آباد (این این آئی) ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام آزاد ی کشمیر سیمینار کے شرکاء نے واضح کیا ہے کہ کشمیر پر نئے نئے فارمولے قابل عمل نہیں ،اسرائیل کشمیر کے حوالے سے چھیڑ چھاڑ سے باز رہے ، کالعدم تنظیموں پر پابندی کی وجہ سے کشمیریوں کو مثبت پیغام نہیں ملا ، بھارت کو اگر سخت پیغام مل جائے تو مسئلہ کشمیر کے حل کے راستے بھی کھل جائیں گے ، اقوام متحدہ اور دنیا کشمیر کے معاملہ پر اندھے ہیں؟ پاکستان کے وجود کے لئے ضروری ہے کہ کشمیریوں کو آزادی ملے،
وزیر اعظم عمران خان کو انڈین پائلٹ کو چھوڑنے کی کیا جلدی تھی؟ایٹمی صلاحیت کی فوج اور قوم شہید ہونے کے لئے لڑ سکتے ہیں،ریاست ہر 18 سال کے جوان کو فوجی تربیت دے،پارلیمنٹ اس وقت اپنا وجود کھو رہی ہے،عوام کو مسائل کا حل نہیں مل رہا ہے نہ کوئی قومی پالیسی سامنے آرہی ہے،قومی ترجیحات کیساتھ ملکر اکھٹا ہونا چاہیے،کشمیر کے معاملے پر ہمیں قومی موقف کیساتھ آگے بڑھنا ہوگا،کشمیر پر مختصر مجلس بلاکر پاکستان کی پالیسی کو ترتیب دیا جانا چاہیے۔ ان خیالات کااظہار سینٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق ،صدر آزاد کشمیر سر دارمسعود خان ،جماعت اسلامی کے رہنما عبد الرشید ترابی،پروفیسر ابراہیم ،مولانا عبد الغفور حیدری ،لیاقت بلوچ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پیر کو ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام آزادی کشمیرسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما اور سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہاکہ کشمیریوں نے مضبوط اور پرعزم ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قائد اعظم کے دلائل کا نہ ہندو نا انگریز مقابلہ کرسکتے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ راجہ ظفر الحق نے کہاکہ پاکستان کے وجود کے لئے ضروری ہے کہ کشمیریوں کو آزادی ملے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ میں بھارت نے بھی کسی قرارداد کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہاکہ پنڈت جوہر لال نہرو نے کہا تھا کہ ہم کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر قائم ہیں۔
راجہ ظفر الحق نے کہاکہ ہمیں چاہیے کہ کشمیر کے معاملہ پر خود کو کمزور نہ پڑنے دیں۔ انہوں ن ے کہاکہ آو آئی سی کے بہت سے ممالک سے رابطہ رکھا جاتا اور اسے قائل کیا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ آو آئی سی کے چارٹر کے مطابق اسلامی ممالک کیساتھ تعلقات آپکا فرض اولین ہے۔ راجہ ظفر الحق نے کہاکہ سعودی ولی عہد پاکستان آئے تو انکے وفد نے کہا پاکستان ہمارے دل میں بستہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کہا جاتا ہے آو آئی سی نے ہمیں کیا دیا بتادوں ایٹمی دھماکوں پر اسلامی ممالک نے جو مثبت ردعمل دیا وہ دل پر نقش ہے۔
انہوں نے کہاکہ ضیاء الحق کیساتھ امریکا دورہ پر گیا تو انہیں کہنا پڑا کہ ایف 16 طیارے کی کیش ادائیگی دیں گے ادھار نہیں۔ انہوں ن ے کہاکہ اربوں روپے کے اسلحہ کے لئے پیسہ کسی اور نے نہیں سعودی عرب نے دیاتھا ۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے ہمارے ایٹمی دھماکوں پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ راجہ ظفر الحق نے کہاکہ ایران نے سائنسی ترقی کی وجہ سے ڈرون اتار لئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ایران نے کہا تھا ہمارا تعاون پاکستان کے غیرمشروط حاضر ہے۔ راجہ ظفر الحق نے کہاکہ کشمیر پر مختصر مجلس بلاکر پاکستان کی پالیسی کو ترتیب دیا جانا چاہیے۔
صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہاکہ پہلے غیر مسلح کرو پھر کشمیریوں کو مارو بھارتی پالیسی ہے ،نئے نئے فارمولے قابل عمل نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نئے نئے کشمیر فارمولے نئے لیبل میں پرانی شراب کے سوا کچھ نہیں ۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ پرویزمشرف فارمولہ ہو یا کوئی اور کشمیریوں کو تقسیم کرنے کے سواکچھ نہیں ، ہند نواز کشمیری لیڈروں کی بات نہ کریں بلکہ پاکستان نواز کشمیریوں کی بات کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہند نواز سہولت کاروں کے دھوکے میں نہ آئیں وہ نیا روپ اختیار کرکے سامنے آرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا واضح اعلان ہے نہ استصواب رائے کے علاوہ کچھ قبول ہے نہ پاکستان سے فاصلہ ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کشمیر کے حوالے سے کچھ چھیڑ چھاڑ چاہتا ہے وہ باز رہے۔ انہوں نے کہاکہ آوٹ آف دی باکس کوئی فارمولا نہیں ،باکس میں فارمولا صرف کشمیر ہے۔ سردار مسعودخا نے کہا کہ کسی قسم کا آؤٹ آف باکس فارمولا جو کشمیریوں کو قبول نہ ہو قابل عمل نہیں ،کشمیری تھکے نہیں تو آپ کیوں کیوں تھک جانے کی باتیں کررہے ہیں۔سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وقت نشاندہی کررہا ہے کہ جنون دھکیلا جارہا ہے اور بھرتے سورج کے سامنے پردے کھڑے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان ایک بار پھر عالمی استعمار کو پچھاڑ کر آگے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کشمیری قربانیوں سے نہیں تھک رہے ۔ انہوں نے کہاکہ جو تحریک حق پر ہو ایسی تحریکوں کی آزادی کو سورج طلوع ہوکر رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پلوامہ کا بڑا واقعہ ہوا جس میں بھارت ہل کر رہ گیا ،انہوں نے کہاکہ پلوامہ کی بنیاد پر دنیا میں وضاحت کیساتھ آزادی کی جدوجہد پیش کرنے کا مرحلہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ ایسی بنیاد پر انڈیا عالمی برادری کی جانب پیش رفت کرنا چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر مستقل طور پر بند کردیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جو دلائل جنرل مشرف دیتے رہے ،مسئلہ کشمیر کو اس جانب ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے پاکستان پر دباو ڈالنے کی کوشش ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو
طویل مدت سے ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے،ایسی قربانیوں کے مقابلے میں کیا ہم کسی مصلحت کو شکار ہوکر خاموشی اختیار کرلیں؟ ۔ انہوں نے کہاکہ کیا ہم مذاکرات کی بھیک مانگ کر یا کرتار پور کی راہدری کھول کر یہ تسلیم کرلیں یہ مسئلہ کشمیر کا حل ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کو شہید کیا گیا جس پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اسٹیٹ مین شپ کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں میں انتہا پسندی اور عدم برداست کی وجوہات کیا ہیں؟ جاننا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں حکمت کیساتھ کامل ترجیحات کیساتھ یکسوئی سے کھڑے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ قومی قیادت نے جو وحدت کا مظاہرہ کیا حکومتی سطح پر اس وحدت کو توڑنا نہیں چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ اس وقت اپنا وجود کھو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو مسائل کا حل نہیں مل رہا ہے نہ کوئی قومی پالیسی سامنے آرہی ہے،قومی ترجیحات کیساتھ ملکر اکھٹا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ قومی کشمیر پالیسی واضح و دو ٹوک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے کشمیر کمیٹی پر تنقید ہوتی تھی آج 8 ماہ میں وہ کمیٹی تلاش کرنے سے بھی نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر ہمیں قومی موقف کیساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبد الرشید ترابی نے کہاکہ آزادی کشمیر کیلئے جدو جہد کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جدو جہد کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی کے خلاف سینیٹ نے متفقہ قرارداد منظور کی ۔عبد الرشید ترابی نے کہاکہ حریت رہنماؤں کی کردار کشی کی جارہی اور ان کو فیملی سے ملنے نہیں دیا جارہا ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی مظالم کی بھرپور انداز میں مذمت کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ کالعدم تنظیموں پر پابندی کی وجہ سے کشمیریوں کو مثبت پیغام نہیں ملا ،ان تنظیموں پر پابندی لگانے کی ٹائمنگ غلط تھی ۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پرکچھ تحفظات ہیں ۔پروفیسر محمد ابراہیم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امن کا پیغام اسے دیا جارہا ہے جو امن کا دشمن ہے۔ انہوں نے کہاکہ تم سادگی کا شکار ہو یا حماقت کررہے ہو۔ انہوں نے کہاکہ
وزیر اعظم کے عہدہ کا احترام لازم ہے مگر اس منصب کے وقار کو آپ بھی پہچانیں۔ انہوں نے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل نے کشمیر کے مسئلہ پر یکجہتی کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کو اگر سخت پیغام مل جائے تو مسئلہ کشمیر کے حل کے راستے بھی کھل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن راستہ بھی ناممکن نہیں اگر دشمن جنگ چاہتا ہے تو اس سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہے۔سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے،بھارت نے تقسیم کے بعد جبری طور پر کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ کشمیری تب سے اپنی آزادی کی جنگ لڑررہے ہیں،پاکستان کی ہمیشہ پالیسی کشمیریوں کے حق میں رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے عالمی سطح کے ادارے یو این میں ایسے مسائل زیر غور آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قراردادیں موجود ہیں ،بھارت ان قرارداداوں کو نہیں مان رہا، انہوں نے کہاکہ بھارت آو آئی سی ممبر نہیں لیکن بھارتی وزیر خارجہ کو مہمان خاص بنایا۔ انہوں نے کہاکہ نامعلوم ایسے اداروں کو کشمیری نہتے مسلمانوں کی مدد و نصرت کا خیال کیوں نہیں آتا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں نے ہر طرح کی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دلخراش واقعات روز دیکھنے کو ملتے ہیں یہ ہی حال فلسطین کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغان بھائیوں کو قتل عام کیا گیا،مدرسہ مسجد اور میلوں پر بمباری کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو سمجھنا چاہے کہ یہود و نصارا آپکے دوست نہیں بن سکتے۔
انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور دنیا کشمیر کے معاملہ پر اندھے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان کو انڈین پائلٹ کو چھوڑنے کی کیا جلدی تھی؟۔ انہوں نے کہاکہ آپ تھوڑا صبر کرلیتے ،کرنل حبیب بھارت کی قید میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاملہ طے کرلیتے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست پاکستان اتنی کمزور بھی نہیں ہے،ایٹمی صلاحیت کی فوج اور قوم شہید ہونے کے لئے لڑ سکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ریاست کو چاہے ہر 18 سال کے جوان کو بھی فوجی تربیت دے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا قوم اسی طرح ڈوبتی رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کو بھی 70 سال بعد اب ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں سے انکی رائے پوچھی جائے ،انڈیا ، عالمی اداروں اقوام متحدہ کو سوچنا چاہے کشمیری کیوں لڑرہے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ ریاست سے گزارش ہے کہ سفارکاری کریں اور مسئلہ کے حل کی طرف جایا جائے۔