اسلام آباد (آن لائن )سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)آصف یاسین ملک نے کہا ہے کہ داعش امریکہ کی پیداوار ہے جو شام،عراق اور افغانستان میں بدامنی کیلئے قائم کی گئی انہوں نے کہا داعش کو بیرونی امداد ملتی ہے جو افغانستان میں امن خراب کرنے کیلئے استعمال ہوتی ہیرہاہے ،ان خیالات کااظہار انہوں نے انٹرنیشنل تھنک ٹینک ادارے پاکستان ہاؤس کے زیراہتمام افغانستان سے متعلقہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا
انہوں نے کہا افغانستان میں جنگی صورتحال کے باعث بیروزگاری بڑھی جس کا داعش فائدہ اٹھارہی ہے لیکن داعش کے زیادہ تر کمانڈر افغان نہیں،داعش طالبان اور پاکستان کیخلاف بھرپور پروپیگنڈہ کرتی ہے اور ان کے پاس تیس پینتیس ہزار کے لگ بھگ فورس ہے انہوں نے کہا طالبان کے کچھ سابق اہلکار بھی داعش کے ساتھ کام کررہے ہیں،انہوں نے کہا ان حالات میں پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانا ضروری ہیاور فاٹا کے انضمام کے بعد بجٹ جاری کیاجانا چاہیے،سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے کہاہے کہ بھارت کشمیر کھو چکاہے،افغانستان میں امن خطے میں امن کی ضمانت ہے،،پاکستان افغانستان میں امن ،سلامتی اور استحکام چاہتا ہے لیکن بھارت وہاں بدامنی پھیلا انہوں نے کہا سنٹرل ایشیا میں امن افغانستان سے وابستہ ہے،نیو نیشنل فرنٹ افغانستان کے چیئرمین انوارالحق احدی نے خطاب کرتے ہوئیکہا کہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین دوحہ مذاکرات اہمیت کیحامل ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ہوناچاہئے کیونکہ افغانستان کے لوگ امن کیلئے ترس رہے ہیں،ان مذاکرات سے نئی امیدیں پیدا ہوئی ہیں،انہوں نے کہا افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں،مذاکرات ہیں،افغان حکومت کو بھی طالبان کے مطالبات کو دیکھنا چاہئے لیکن طالبان ایک طرف تو افغان آئین میں تبدیلی چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف وہ اس سلسلے میں تجاویز پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں،پاکستان،ایران،روس اوردیگر علاقائی قوتوں کا اہم کردار ہے جسے نظر اندازنہیں کیاجاسکتا،
انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ گار ایرانین سٹڈیزکیچیئرمین محمد السلامی نے کہاکہ افغانستان کیامن عمل میں ایران کا اہم کردار ہے،اس مسئلے کو شیعہ سنی اور فرقہ وارانہ تقسیم سے بالاتر ہوکر حل کرنے کی ضرورت ہے،ڈی جی پاکستان ہاؤس رانااطہرجاوید نے کہا کہ ہم افغانستان میں قیام امن کیلئے اپناموثرکردار ادا کررہے ہیں انہوں نے کہا بھارت کوافغانستان میں امن کے راستے میں روڑے اٹکانے سے باز رہنا چاہئے انہوں نے کہابھارت اور اس کامیڈیا افغانستان میں پاکستان مخالف منفی پروپیگنڈہ کررہا ہے اور اس سلسلے میں کروڑوں روپے خرچ کررہا ہے،تمام متعلقہ لوگوں کو مذاکرات میں شامل کیاجانا چاہئے،
سابق سفیر محمد صادق نے کہا کہ اقوام متحدہ ہر نویں مہینے افغانستان پر اپنی پالیسی تبدیل کی ہے افغان مسئلے پر مستقل حکمت عملی قائم کرنے کی ضرورت ہے،امریکہ افغانستان میں بری طرح ناکام ہوگیاہے،افغان امور کے ماہر حارث علی کاکاخیل نے کہا افغانستان کے شیعہ اور ہزارہ قبائل بھی طالبان کی حمایت کررہے ہیں،ڈی جی وزارت خارجہ زائد حفیظ چغتائی نے کہا کہ پاکستان نہ صرف افغانستان میں سٹیک ہولڈر ہے بلکہ افغانستان میں قیام امن کا سب سے زیادہ فائدہ بھی پاکستان کوہی ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہوئے بغیر پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا،انہوں نے کہا یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے ،پاکستان افغانستان میں صرف عوام کی نمائندہ حکومت چاہتاہے،انہوں نے کہا پاکستان پرطالبان کی سرپرستی کے الزامات درست نہیں البتہ ہمارے طالبان کے ساتھ روابط ضرور ہیں۔