اسلام آباد(آن لائن ) وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے کسی اجلاس میں یہ نہیں کہا کہ ملک میں مہنگائی مزید بڑھے گی اور عوام چیخیں گے۔ وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی رپورٹنگ سیاق و سباق سے ہٹ کر ہوئی، وزیر خزانہ نے کمیٹی اجلاس میں یہ نہیں کہا کہ مہنگائی بڑھے گی اور عوام چیخیں گے بلکہ انہوں نے اپوزیشن کے اعتراضات پر اپوزیشن سے سوال اٹھائے تھے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دور میں اقدامات نہ اٹھانے سے متعلق مہنگائی کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ دور حکومت میں بجلی کی قیمتوں کو الیکشن کے لیے استعمال کیا گیا، اپوزیشن ایک طرف کہہ رہی ہے کہ ریونیو کیوں نہیں بڑھ رہا اور پبلک سیکٹر کے ہونے والے نقصانات کو کم کیوں نہیں کیا جارہا۔ وزارت خزانہ کے مطابق اسد عمر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو ادائیگیوں کے توازن میں خسارہ وراثت میں ملا، جس کے لیے انہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور پیپلز پارٹی کے دور کے پہلے 6 ماہ میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد زیادہ تھی، اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو اسے بھی ادائیگیوں کے توازن میں خسارہ وراثت میں ملا، اس سے نکلنے کے لیے انہیں بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور ان کی حکومت کے ابتدائی دور کے دوران مہنگائی کی شرح 5 فیصد سے زیادہ تھی۔ اسد عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو وہی ادائیگیوں کے توازن کا خسارہ وراثت میں ملا لیکن ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے بلکہ لیکن قابل ایڈجسٹ اقدامات اٹھائے اور مہنگائی کی شرح میں صرف اضافہ 2.4 فیصد ہوا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سے پہلے دونوں سیاسی جماعتوں کی حکومتوں کو ادائیگیوں کے خسارے کے لیئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور ان دونوں ادوار میں پی ٹی آئی کے مقابلہ میں مہنگائی کی شرح میں زیادہ اضافہ ہوا، پچھلی حکومتوں کے مقابلہ میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مہنگائی کی شرح میں کم ترین اضافہ ہوا۔