پشاور(این این آئی)2014 تا 2018 کی مجموعی ترقیاتی حکمت عملی کی کامیاب تکمیل کے بعد حکومت خیبر پختونخوا نے 2018 تا 2023 تک کے لئے نئی ترقیاتی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے بنیادی مقاصد معاشی واقتصادی ترقی ،غربت میں کمی اور روزگار کے بہتر مواقع پیدا کرنے ہیں۔اس سلسلے میں عالمی بینک کے گورننس اور پالیسی پروجیکٹ ملٹی ڈونرز ٹرسٹ فنڈ نے جاری ترقیاتی کاموں کی
حکمت عملی پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا جس میں وزیر اعلی کے مشیر برائے توانائی حمایت اللہ خان اور مشیر برائے ابتدائی و ثانونی تعلیم ضیاء اللہ بنگش کے علاوہ مختلف سرکاری محکموں کے سیکرٹریوں ، یونیوسٹیوں کے پروفیسروں، ڈاکٹر حضرات ، وکلاء برادری تاجر کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ورکشاپ میں نو نکاتی ایجنڈا پر تفصیلی غوروخوض کیا گیا اور 9 محکموں نے اپنا اپنا پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ پیش کیا اور ان میں معاشی ترقی، صحت اور عوامی فلاح ، تعلیم ، توانائی، سکیورٹی، صاف ماحول ،د یہی ترقی ، امن وامان ، قانون کی حکمرانی، خوراک کی فراہمی، صاف پانی اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبے شامل ہیں۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی کے مشیر حمایت اللہ خان نے کہاکہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران ہم زیادہ سے زیادہ توانائی کے مختلف ذرائع کو استعمال میں لاکر صنعتی زون کو بجلی فراہم کریں گے۔ انہو ںنے موثر منصوبے بنانے پر زور دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ وزیر اعلی کے مشیر برائے ابتدائی واثانوی تعلیم ضیاء اللہ بنگش نے ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ ورکشاپ انتہائی، اہمیت کا حامل ہے، جس کا مقصد صوبے کے لئے ایک جامع ترقیاتی پلان تیار کرنا ہے انہو ںنے کہاکہ 2019تا 2027 تک پورے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھائیں گے اور ایسی سرمایہ کاری کریں گے جس سے سرکاری خزانے کو ریٹرن (Return) بھی حاصل ہو اور عوام کو بہتر تعلیم اور صحت کی سہولیات بھی فراہم ہوں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہزاد خان بنگش نے کہاکہ موثر منصوبہ بندی کے ذریعے ہر ایک شعبہ اس قابل ہوجائے گا کہ وہ نہ صرف اپنی اوٹ پٹ میں اضافہ کرسکیں بلکہ حکومتی سرمایہ کاری پر زرمبادلہ بھی حاصل
کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں کثیر تعداد میں مزدور ، بے روزگار نوجوان، غیر دریافت شدہ معدنیات اور سیاحت اور زراعت موجود ہیں اگر ہم نے ان کو صحیح طریقے سے پلان کیا تو ہماری کمزوری، ہماری طاقت میں بدل جائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت خیبر پختونخوا صوبائی آمدن کے ذریعے میں اضافہ اور غیرترقیاتی اخراجات میں کمی لا رہی ہے۔ اس کے علاوہ نجی سیکٹر کو ترغیب دے رہی ہے۔
وہ سرکاری منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے نئے ضم شدہ اضلاع کے لئے اضافی فنڈز پلان بھی تیار کیا ہوا ہے تاکہ وہاں بھی ترقیاتی منصوبوں کے جال پھیلا ئے جاسکیں۔ توانائی کے شعبے میں پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے ذریعے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ وہ صوبے کے توانائی کے
شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔ اس مقصد کے لئے پیڈو نے ایکٹ میں ترامیم اور ہائیڈرو پالیسی پر نظر ثانی اور دوسری اصلاحات لانے کا پروگرام بنایا ہے۔ اس کے علاوہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران 365 چھوٹے ہائیڈل پروجیکٹس، 182 چھوٹے ہسپتالوں اور 800 سکولوں کو شمسی توانائی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس طرح خیبر پختونخوا کے آئل اینڈ گیس کمپنی نے لاتعداد نئے منصوبے
ڈیزائن کئے ہیں۔ نئے ضم شدہ اضلاع کے لئے نیا زون ً ایف ً پیدا کیا جائے گا ۔ سی اینڈ ڈبلیوکے محکمہ نے 2023 تک تمام موجودہ جاری منصوبوں کو مکمل کرنا ہے۔ ورکشاپ کو بتایا گیا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے ۔لئے 15 فیصد اضافے کے علاوہ 3.6 بلین روپے نئے ترقیاتی سکیموں پرخرچ کرے گی۔ اس کے علاوہ سڑکوں کی مرمت کے لئے 11 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔