اسلام آباد(اے این این)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بیرون ملک جیلوں میں سزائیں مکمل ہونے کے باوجود قید پاکستانی قیدیوں کی حالت زار پر ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی)کی توجہ دلائی ہے۔شیریں مزاری کی جانب سے یہ معاملہ بھارت میں پاکستانی قیدی شاکر اللہ کے حالیہ قتل کے معاملے کی روشنی میں اٹھایا گیا۔
پاکستان میں آئی سی آر سی کے وفد کے سربراہ ریٹو اسٹاکر سے بات چیت میں وفاقی وزیر نے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں اور ان کے حقوق کے تحفظ کے معاملے کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔وفاقی وزیر نے ریڈ کراس کمیٹی کے سربراہ کو آگاہ کیا کہ کس طرح مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ واقعے کے بعد 20 فروری کو بھارتی شہرجے پور کی سینٹرل جیل میں ساتھی قیدیوں کی جانب سے پاکستانی قیدی پر شاکر اللہ پر حملہ کیا گیا اور تشدد کے باعث ان کی موت ہوئی۔شیریں مزاری نے آئی سی آر سی کے وفد کو بتایا کہ بھارتی جیل میں ریاستی سرپرستی کے اندر شاکر اللہ پر تشدد اور قتل کیا گیا، بھارت، پاکستانی قیدیوں کی زندگی کا تحفظ یقینی بنانے میں ناکام ہوگیا ہے۔علاوہ ازیں اس ملاقات کے بعد وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے کے مطابق شیریں مزاری نے کہا کہ وہ غیرملکی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کو انسانی حقوق کی فراہمی اور تحفظ یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہیں، اس سلسلے میں آئی سی آر سی کے وفد کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔وزارت انسانی حقوق کی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومتی توجہ موجودہ قوانین کے نفاذ سمیت اس مقصد کے لیے نئے قوانین بنانے پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
جبکہ آئی سی آر سی کی ٹیم کو بھی اس بارے میں آگاہ کیا گیا کہ انسداد تشدد اور حراستی موت بل سمیت مختلف قانون پر کام کیا جارہا اور انہیں جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔اس موقع پر آئی سی آر سی کے سربراہ کی قیادت میں وفد نے موجودہ حکومت کی کوششوں کو سراہا خاص طور پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وزارت انسانی حقوق کی کوششوں کی تعریف کی اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
ذرائع کے مطابق آئی سی آر سی کے حکام سے ایک اور ملاقات آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے، جس میں وزارت غیرملکی جیلوں میں قید پاکستانی قیدیوں کے مکمل اعداد و شمار کا تبادلہ کرے گی۔یاد رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے گزشتہ برس ستمبر میں لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئے تھی کہ بیرون ملک جیلوں میں 11 ہزار 803 پاکستانی موجود ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق 2 ہزار 9سو 37 پاکستانی سعودی عرب، ایک ہزار 8 سو 42 یونان، 582 بھارت، 177 افغانستان، 242 چین، 188 ایران اور 226 ملائیشیا کی جیلوں میں قید ہیں۔
واضح رہے کہ شاکر اللہ کے اہل خانہ کے مطابق انہیں 2003 میں غلطی سے سرحد عبور کرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔شاکر اللہ کے قتل کے بعد پاکستان کی جانب سے بھارت سے سخت احتجاج کیا گیا تھا، دفتر خارجہ کی جانب سے 21 فروری کو بیان میں کہا گیا انہیں آگاہ کیا گیا کہ جیل کے ٹیلی ویژن کمرے میں ساتھی قیدیوں کے درمیان لڑائی میں شاکر اللہ کو زخم آئے جو خطرناک ثابت ہوئے۔