کراچی(این این آئی)اکیسویں صدی کی عورت پہلے کے مقابلے میں زیادہ خود مختار، خوشحال اور بااعتماد نظر آتی ہے مگر دنیا بھر کی 3 ارب 3 کروڑ خواتین میں سے ایک بڑی تعداد ان خواتین کی ہیں جن کی قسمت آج بھی نہ بدل سکی۔ گلوبلائزیشن، ٹیکنالوجی اور انڈسٹرلائزیشن کے باوجود وہ آج بھی مردوں کے مقابلے میں کمزور، پسماندہ، غیر محفوط اور دوسروں پر انحصار کر رہی ہیں۔
دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر ایسی بدقسمت خواتین کے بارے میں تھامس رائٹرز فائونڈیشن نے ایک سروے کیا جس کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کون سے ممالک خواتین کے لیے سب سے بدتر ثابت ہوئے ہیں۔ اس سروے میں ہمارا پڑوسی ملک بھارت ٹاپ کرگیا ہے جبکہ پاکستان چھٹے نمبر پر ہے۔سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ خواتین کو سب سے زیادہ جنسی زیادتی کا سامنا بھارت میں کرنا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ انڈیا کو ریپ کیپٹل بھی کہا جاتا ہے جبکہ خواتین سے بیگار لینے میں بھی بھارت پہلی پوزیشن پر ہے یعنی خواتین کو غلام بنا کر بغیر معاوضہ ادا کیے ان سے کام کرایا جاتا ہے۔طویل عرصے سے جنگ کا شکار افغانستان میں خواتین کو صنفی امتیاز کا سامنا ہے۔ گھریلو تشدد عام سی بات ہے، صحت کی سہولیات نہ ہونے کے باعث اکثر خواتین زچگی کے دوران مرجاتی ہیں جبکہ تشویشناک امر یہ ہے کہ 80 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں۔جنگ زدہ شام میں خواتین کو صحت کی سہولیات میسر نہیں۔ انہیں جسمانی اور جنسی تشدد کا سامنا ہے جبکہ فلاحی اداروں کی جانب سے امداد کی فراہمی کے بدلے میں بھی جنسی تعلقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔چوتھے نمبر پر صومالیہ، پانچویں نمبر پر سعودی عرب جبکہ چھٹے نمبر پر پاکستان ہے۔پاکستان کے بارے میں کہا گیا ہے یہاں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہے جبکہ بعض پسماندہ علاقوں میں جرگہ کے فیصلے کے تحت خواتین کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔ساتویں نمبر پر کانگو، آٹھویں نمبر پر یمن، نویں نمبر پر نائجیریا جبکہ 10 ویں نمبر پر امریکا ہے۔امریکا کے بارے میں سروے میں کہا گیا ہے کہ یہاں خواتین کو جنسی تشدد اور ہراسانی کا سامنا ہے۔ کام کے بدلے جنسی تعلق کا مطالبہ کیا جاتا ہے جبکہ جنسی تشدد کے واقعات میں متاثرین کو انصاف ملنا بھی مشکل ہے۔