بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ تجارت میں بڑا اضافہ،حکومت نے ویزے کی شرائط میں مزید نرمی کردی

7  مارچ‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائیگا،ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے برآمدات میں کمی آئی ہے،ایران کیساتھ ہونیوالی برآمدات یو اے ای کے ذریعے ہوتی ہیں،ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں،ویزے کے شرائط میں نرمی کی ہے،بنگلہ دیش سے تجارت میں18فیصد ، سری لنکا کیساتھ 31 فیصد اضافہ ہوا ہے، ہمارے ملک کا خام مال دیگر ممالک میں ویلیو ایڈٹ ہو کر دگنی قیمت میں فروخت ہو رہا ہے،

پی آئی اے فلائٹ میں کم سے کم قیمت میں کھانے کی فراہمی ترجیح ہے،پشاور انٹرنیشنل ایئرپورٹ توسیعی کام مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن 31مئی 2019 ہے،کابینہ اجلاس میں ایئرپورٹس،یونیوسٹیزاور نیشنل انسٹیٹیوشنز کو قومی ہیروز کے نام سے منسوب کرنے کی تجویزدی گئی ہے،شجرکاری مہم کیلئے صوبوں سے ٹارگٹس مانگے ہیں،بلوچستان میں پانی کی سطح1200فٹ نیچے چلی گئی ہے ،چین اور ترکی کیساتھ فارسٹری کے حوالے سے ایم او یو سائن ہو گئے ہیں،اسلام آباد میں پولن کا باعث بننے والے درخت کاٹے گئے ہیں،محمد نواز شریف تین بار وزیر اعظم رہے ہیں ہم ان کا احترام کرتے ہیں، علاج کے حوالے سے سینیٹ جو سفارشات دیگا وہ مانیں گے،وزیراعظم نے پنجاب حکومت کو نوازشریف کے بہترین علاج اورمیڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے برآمدات میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایران کیساتھ جتنی بھی برآمدات ہوتی ہے وہ یو اے ای کے ذریعے ہوتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایکسپورڈ بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں،ویزے کے شرائط میں نرمی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹ میں کمی ماضی کی حکومتوں سے ہوتی چلی آرہی ہے،بنگلہ دیش سے تجارت میں18فیصد کا اضافہ ہوا ہے،

ہم بنگلہ دیش کو کپاس اور چاول برآمد کرتے ہیں،ہمارے ملک کا خام مال دیگر ممالک میں ویلیو ایڈٹ ہو کر دگنی قیمت میں فروخت ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سری لنکا کیساتھ 31فیصد تجارت میں اضافہ ہوا ہے،سری لنکا کو چائے،ربر،ناریل ،ٹماٹر بھی برآمد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان ہمیں ٹماٹر ایکسپورٹ نہ کرنے کی دھمکی کیا دیتا ہے ہم توخود سری لنکا کو ٹماٹر ایکسپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی آئی اے فلائٹ میں کم سے کم قیمت میں کھانے کی فراہمی ترجیح ہے۔

انہوں نے کہاکہ پی آئی اے فلائٹ میں معیاری کھانے کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے،ایمریٹس اور کیتھی پیسفک کی طرح کھانا تویقیناًفراہم نہیں کر رہے۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹر کو پی آئی اے فلائٹ میں صحیح برگر نہیں ملا،جب سینیٹر صاحب فلائٹ میں ہوں تو ان کو صحیح برگر کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جس پر علی محمد خان نے کہا کہ معزز سینیٹر متعلقہ ایئرفلائٹ اور تمام تر تفصیلات فراہم کریں ان سے ضرور پوچھا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ پشاور انٹرنیشنل ایئرپورٹ توسیعی کام مکمل کرنے

کی ڈیڈ لائن 31مئی 2019 ہے،پشاور ایئرپورٹ کی تاخیر کی وجہ ایئرپورٹ پر حد سے زیادہ رش سے کام میں خلل کی وجہ سے ہوا۔انہوں نے کہاکہ پشاور ایئرپورٹ پاکستان کا چوتھا مصروف ترین ایئرپورٹ ہے، میں نے کابینہ اجلاس میں ایئرپورٹس،یونیوسٹیزاور نیشنل انسٹیٹیوشنز کو قومی ہیروز کے نام سے منسوب کرنے کی تجویزدی ہے۔انہوں نے کہاکہ نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا نام دینے کی تجویزدی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو ان پڑھ افراد نہیں پڑھے لکھے لوگ خراب کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی کامرس ڈویژن ،کارپوریشنوں اور نیم سرکاری اداروں میں بلوچستان کے کوٹے کے معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہاکہ شجرکاری مہم کیلئے صوبوں سے ٹارگٹس مانگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت سے ٹارگٹ مانگا ہے ان کے ٹارگٹ کے مطابق پلانٹیشن ہو گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پانی کی سطح1200فٹ نیچے چلا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یوکلپٹس پودے زیادہ پانی جذب کرتے ہیں اس لئے اس کو نہ لگانے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہے،درخت لگانے کیلئے بارش کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔ وزیر مملکت نے کہاکہ بلوچستان کے کوٹے پرمکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائیگا۔زرتاج گل نے کہا کہ سائنسدانوں کے مطابق چار لوگوں کیلئے ایک درخت کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اکٹھے کرتے وقت اس میں صرف نیچرل فارسٹس شامل نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ بلین ٹری منصوبے کے بعد جنگلات کے رقبے میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل فارسٹری بورڈ میں وزائے اعلی سمیت اعلی حکام شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بورڈ نیشنل فارسٹ پالیسی تشکیل دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین اور ترکی کے ساتھ فارسٹری کے حوالے سے ایم او یو سائن ہو گئے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہاکہ اسلام آباد میں پولن کا باعث بننے والے درخت کاٹے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت نے سموگ کو کوکنٹرول کیا ہے اس دفعہ ایک گھنٹے کیلئے بھی موٹروے بند نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کوکئی مرتبہ ختم کیا گیا۔ پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ سو موٹو لیکر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے 60لوگوں کو نکالنے کا حکم صادر کیا مگر باقاعدہ ججمنٹ نہیں دی،برطرف ملازمین کو اپیل کا حق بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے لکھے خط کے پیچھے سیاسی پشت پناہی لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خط میں اٹارنی نے لکھا ہے کہ یہ معاملہ پریس میں آیا جس پر مجھے دکھ ہوا کہ کمیٹی عدالتی فیصلے پر بات کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی پارلیمان کا حصہ ہے،اس سے اعلی کوئی فورم نہیں۔ انہوں نے کہاکہ خط میں میرے نام کے ساتھ ’پاکستان مسلم لیگ (ن)’بھی لکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے ایڈوائس مانگی ہی نہیں تو خط لکھنے کی وجہ کیا تھی؟۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اس میں بات صرف جعلی ڈگری کی نہیں باقی معاملات بھی تھے اس بارے میں خط میں کوئی ذکر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں لوگوں کو نکالنے کا طریقہ واضح ہے،

مختلف مراحل سے گزر کر آخری مرحلہ نکالنے کا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2014 میں شوکاز نوٹس جاری ہوئے اور2018میں ان کو نکالا گیا۔سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ یہ بات موجودہ حکومت سے نہیں پہلے سے چلی آرہی ہے،یہ پارلیمنٹ کے اختیارات کو کم کرنے کی سوچ کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ خط میں لکھا گیا کہ جعلی ڈگری کے معاملے کو زیر غور لاکر نہ صرف چیئرمین بلکہ پوری کمیٹی توہین عدالت کا مرتکب ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کیسے توہین عدالت کی مرتکب ہوسکتی ہے ؟۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی ذمہ داری وفاقی حکومت کو قانونی معاونت کرناہے،وہ پارلیمان کو کیسے ایڈوائس کر سکتے ہیں بتایا جائے یہ خط کیوں لکھا؟۔انہوں نے کہا کہ قانون عدالتوں میں زیر التواء کیسز پر بحث سے بھی نہیں روکتا،

آئین کے مطابق صرف جج کے کنڈکٹ کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ فیصلہ آنے کے بعد اس پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی جائزہ لینے کی مجاز ہے۔ انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل کو عدالتی فیصلے کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث لانے پر بہت فکر لگی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل نے گلگت بلتستان آرڈر کو من و عن جاری کرنے کا کہا۔انہوں نے کہاکہ پانی پر ٹیکس صوبوں کو جانا چاہئے تھا۔انہوں نے کہاکہ پارلیمان کی بالادستی منوانے کیلئے اپوزیشن اور حکومت کو مل کر بلا تفریق سامنے آنا ہو گا۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ پچھلے کمیٹی اجلاس میں ملازمت سے نکالے جانیوالوکی ڈگریوں کو زیر بحث لایا گیا،سپریم کورٹ نے پی آئی اے بورڈ کے ذریعے 800 ملازمین کی ڈگریوں کی انکوائری کرائی۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی توہین عدالت کی مرتکب ہورہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ 800ملازمین میں سے کسی کی بھی ڈگری صحیح ثابت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے پندرہ سال تک کسی دوسرے کا حق مارا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم پارلیمنٹرینز ہیں تو کیا لوگوں کو بحال کرتے رہیں ۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ اٹارنی جنرل کے خط کے بعد قانونی ابہام کو دور کرنے کیلئے چیئرمین صاحب کو خط لکھا ہے،کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے۔سینیٹر شیری رحمن نے اس پر کہا کہ یہ عدالتی ججمنٹ نہیں تھی۔اس پر چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل صرف انتظامیہ کو ایڈوائس دے سکتا ہے۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ بالادستی صرف اللہ کی ہے،پارلیمنٹ صرف قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کرتی ہے ،

پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائیگا۔علی محمد خان نے کہا کہ پارلیمانی بالادستی کا تقاضا ہے کہ عدالتوں کو بھی پارلیمان سے ڈکٹیشن نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل نے خط خود لکھا یا انہوں نے ایوی ایشن منسٹری کی ہدایت پر لکھا،تمام سائیڈز کو سننا چاہئے،یکطرفہ موقف کو سامنے رکھنا نا مناسب ہے۔انہوں نے کہا کہ اصل جمہوریت میں قائمہ کمیٹیاں اصل روح ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کی آنکھ ،کان ،ہاتھ اور پیر ہیں،حکومت کی پوزیشن واضح ہے کہ ہم آئین اور قانون کیساتھ کھڑے ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کو لکھے خط پر اٹارنی جنرل سے وضاحت طلب کر لی۔اجلاس میں قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفرالحق نے محمد نوازشریف کے علاج کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو مرضی سے علاج معالجے کی اجازت ملنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے،انہیں ایسے ہسپتال لے جایا جاتا ہے جہاں دل کا معالج ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو علاج کی باقاعدہ سہولیات میسر نہ ہونے اور حکومتی رویئے پر اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرتی ہے۔ اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد وزیرپارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ محمد نوازشریف پر مقدمات بنانے سے تحریک انصاف کے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، حکومت نوازشریف کے علاج میں نہ کوئی کوتاہی برت رہی ہے اور نہ برتے گی ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور کی جائیں گی،جواب دینے کے بعد وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان اپوزیشن کو منانے کیلئے چلے گئے ۔ سینیٹر فیصل جاوید نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعظم نے پنجاب حکومت کو نوازشریف کے بہترین سے بہترین علاج اورمیڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے،

وزیراعظم نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی مرضی کے ہسپتال میں ان کا علاج کرایا جائے۔اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو نے حکومت کی جانب سے اعلی اختیاراتی ٹیکس کمیشن کے قیام کے معاملے پر توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا کہ صوبوں میں سروسز جی ایس ٹی،زرعی آمدنی پر ٹیکس اکٹھا کرنا صوبوں کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئل اور گیس پر ٹیکس سب سے زیادہ حصہ سندھ سے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوئر سندھ میں لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں،اس نئے ٹیکس سے لوگ مزید پریشانی سے دوچار ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ زرعی ٹیکس کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے تردیدنہیں آئی، یہ 18ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں کہاکہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں نہ ہی کوئی کمیشن بننے جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر نے بھی ہائی ٹیکس کمیشن کے قیام کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس اکٹھا کرنا صوبوں کا حق ہے۔اجلاس میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر جماعت اسلامی پر لگائی گئی پابندی کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا ۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ

حکومت کو لاڈلے وزیر ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرصحت حکومت کے لاڈلے وزیر ہیں وہ کمیٹی میں آتے ہیں اور نہ ہی ایوان میں۔سینیٹر میاں عتیق نے کہاکہ وزیر صحت نے وزیر اعظم کومس گائیڈ کیا اور اسی بنیاد پر غلط ہیلتھ پالیسی منظور کروائی۔ انہوں نے کہا کہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے پوری قوم کیلئے دوائیاں مہنگی ہوئی ہیں۔اپوزیشن کو منا کر واپس ایوان میں لانے کے بعد وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ محمد نواز شریف تین بار وزیر اعظم رہے ہیں ہم ان کا احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو دشمن ملک کا پائلٹ بھی واپس بھیجا ہے تو سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا علاج کیوں نہیں کرائیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ اس حوالے سے جو سفارشات دیگاوہ مانیں گے ۔ سینیٹر شیری رحمن نے سول ایوی ایشن میں یونین سرگرمیوں پر پابندی کیخلاف توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا کہ قائم مقام حکومت میں راتوں رات یونینز پر پابندی کا ایکٹ نافذ کیا گیا،ایسے فیصلے دور آمریت میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ کا نفاذ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ملازمین کے پاس کوئی راستہ نہیں کہ وہ اپنے حقوق کیلئے بات کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے یونین کو بحال کیا لیکن انہیں حقوق نہیں ملے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…