اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،اے این این )سینئر صحافی نصراللہ ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو اپنے پاس بلایا اور کہا کہ میں اس ملک کا تین بار وزیراعظم رہا ہوں اگر میرااچانک انتقال ہو گیا تو میری میت کو جلدی گھر پہنچا دینا اور جو قانونی کارروائی ہے اس کو فوری طور پر پورا کر لینا اور میری لاش کو زیادہ دیر تک نہ رکھنا۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے نواز شریف کی صحت سے متعلق حکومتی رویہ حیران کن ہے، ان کی صحت انتہائی خراب، جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، نواز شریف کی صحت سے متعلق اہل خانہ کو تشویش ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں مریم نواز اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے بعد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا میرے والد کو انجائنا کا حملہ ہوا جس پر انہیں سپرے دیا گیا، نواز شریف نے کہا اس درد کا کسی کو بتائیں گے نہ شکایت کریں گے۔مریم نواز کا مزید کہنا تھا نواز شریف نے بتایا ایک ہفتے میں 4 بار ایسا درد ہوا، میرے والد کو ہسپتال لے جایا گیا مگر ان کا علاج نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں علاج کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا تھا اس وقت بھی ان کا کوئی علاج نہیں کیا گیا، اس لیے وہ محض جیل کی قید سے دور رہنے کے لیے ہسپتال میں نہیں جانا چاہتے۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں اور نواز شریف کے ذاتی معالج ان سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل میں موجود تھے جس دوران انہیں دل میں تکلیف ہوئی اور انہوں نے اپنا نائٹریٹ اسپرے طلب کیا۔
مریم نواز نے بتایا کہ وہ اور ان کے اہلِ خانہ ان کی صحت کے حوالے سے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں جس سے ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 3 مرتبہ وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کی صحت کے بارے میں حکومت کا سنگدلانہ اور بے حس رویہ تشویشناک ہے۔ایک دوسرے پیغام میں انہوں نے کہا کہ طب کے مطابق انجائنا کا ہر حملہ دل کی تکلیف میں اضافہ کر کے دل کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔
انہوں نے اپنے والد کی صحت پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہوگیا تو میں کسے الزام دوں یا ذمہ دار ٹھہراؤں۔خیال رہے کہ نواز شریف نے اسلام باد ہائی کورٹ سے طبی بنیادوں پر ضمانت کی استدعا کی تھی جو 25 فروری کو مسترد کردی گئی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت کا معائنہ کرنے کے لیے تشکیل دیے جانے والے سروسز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ نے انہیں قلب کی تکلیف میں مبتلا ہونے کے باعث امراضِ قلب کے طبی مرکز منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔
بورڈ کی تشخیص کے مطابق، نوازشریف کے دل کی شریانوں میں خون کے بہا میں کچھ مسائل ہیں جنہیں لازمی معالجِ قلب کو دکھانا ضروری ہے۔ اس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے کم سے کم وقت میں علاج کی غرض سے نیب کے سزا یافتہ ہائی پروفائل قیدی نواز شریف کو سینٹرل جیل سے جناح ہسپتال لاہور منتقل کرنے کی اجازت دی تھی جہاں دیگر علاج کے ساتھ امراضِ قلب کے علاج کی سہولت موجود ہے۔یاد رہے کہ نوازشریف کی صحت کا معائنہ کرنے کے لیے تشکیل دیے جانے والے چوتھے میڈیکل بورڈ نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کو ماہرین کی نگرانی میں مسلسل امراضِ قلب کے حوالے سے دیکھ بھال کی ضرورت ہے جہاں 24 گھنٹے انہیں اس سلسلے میں دیگر سہولیات بھی دستیاب ہوں۔