کراچی(آن لائن) سندھ ہائی کورٹ میں صوبائی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ مختلف محکموں کے 480 سے زائد افسران کرپشن مقدمات میں احتساب کے قومی ادارے (نیب) کی رضاکارانہ واپسی اسکیم میں شامل ہوگئے ہیں۔عدالت میں سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کو آرڈینیشن ڈپارٹمنٹ (ایس جی اے اینڈ سی ڈی) کے سیکریٹری کی جانب سے جمع کروائی گئی تعمیلی رپورٹ کے مطابق اسکول کی تعلیم اور خواندگی کے محکمہ کے 311 افسران/ ملازمین سرفہرست ہیں،
جو رضاکارانہ واپسی اسکیم میں شامل ہوئے ہیں۔یہ رپورٹ سندھ ہائی کورٹ کے پہلے دیے گئے فیصلے کی روشنی میں جمع کروائی گئی، عدالت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو عہدیدار رضاکارانہ واپسی اسکیم میں شامل ہوتے ہیں اور ادائیگی کرتے ہیں وہ تب تک متعلقہ عوامی دفتر نہیں رکھ سکتے جب تک ان کے خلاف شروع کی گئی محکمانہ کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ محکموں کو ہدایت دی گئی کہ وہ تادیبی کارروائی کا آغاز کریں، اس طرح کی رپورٹ مئی میں فائل کی گئی تھی، ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ متعلقہ محکموں کی جانب سے حکم پر عمل درآمد کیا گیا۔عدالت کو مزید بتایا گیا کہ بلدیاتی حکومت کے 50 افسران، آبپاشی کے 27، خوراک کے 26، فنانس اور ورکس اور خدمات کے محکموں کے 15، 15 افسران رضاکارانہ واپسی اسکیم میں شامل ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اسکول کی تعلیم اور خواندگی کے محکمے میں 4 افراد پر بڑے جرمانے، 16 کو چھوٹی سزائیں ہوں گی جبکہ 27 افسران ریٹائرڈ یا انتقال کرچکے ہیں جبکہ 264 کے خلاف کارروائی زیر التوا ہے۔تاہم رپورٹ میں بلدیاتی حکومت کے افسران کے خلاف کی گئی کارروائی کی تفصیل موجود نہیں جبکہ محکمہ آبپاشی کے 11 افسران پر بڑے جرمانے اور 5 افسران کو چھوٹی سزائیں دی گئی جبکہ 7 کے خلاف کارروائی زیر التوا ہے اور 4 آیا ریٹائرڈ ہوگئے یا ان کا انتقال ہوگیا ہے۔اسی طرح محکمہ خوراک کے 17 افسران پر بڑے جرمانے اور 8 کو چھوٹی سزائیں دی گئیں، اس کے علاوہ ایک درخواست زیر سماعت ہے جبکہ 17 آیا ریٹائرڈ ہوگئے یا وہ جہاں فانی سے کوچ کرگئے ہیں۔