اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کرتے ہوئے اس کا چشمہ، گھڑی اور ایک انگوٹھی واپس کی لیکن اسےاپنی وردی اورپستول پاکستان میں ہی چھوڑ کر جانا پڑی جسے پاکستان اپنی فتح کی نشانی کے طور پر رکھے گا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی پائلٹ کو جمعہ کی شب واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کرتے ہوئے پاک بھارت حکام نے ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے۔
اس دستاویز پردرج تھا کہ جنگی قیدی ابھی نندن کو درج ذیل اشیا کے ساتھ واپس کیا جا رہا ہے اور ان اشیا میں نیلے رنگ کی ایک جی شاک کی سیو رسٹ واچ، ایک انگوٹھی اور چشمہ شامل تھا۔واضح رہے کہ جب بھارتی پائلٹ کو حراست میں لیا گیاتھا تو اس کے قبضے سے نقشے، مختلف دستاویزات کے علاوہ ایک پستول بھی برآمد ہوا تھا جو ہر پائلٹ کے پاس ہوتا ہے۔بھارتی پائلٹ اپنی وردی میں ملبوس تھا تاہم مقامی لوگوں کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کے بعد جب طبی امداد دی گئی تو ابھی نندن کی وردی کا نچلا حصہ کاٹنا پڑا تھا۔ بھارتی پائلٹ کسی بھی طرح کی فوجی اشیا پاکستان واپس کرنے کا پابند نہیں تھا۔جنگی قیدیوں سے متعلق جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 18 اور آرٹیکل 97 کے تحت کسی بھی جنگ کی ذاتی استعمال کی اشیا اس سے نہیں لی جاسکتیں تاہم حراست میں لینے والا ملک تمام فوجی آلات اور اشیا قبضےمیں لے سکتا ہے۔ان آرٹیکلز کے تحت واپسی پر قیدی کو ذاتی استعمال کی اشیا ہی دی جائیں گی۔تاہم ابھی نندن کی واپسی کے وقت بھارتی دفاعی ماہرین اور حکام کو اس بات کی زیادہ تشویش تھی کہ کہیں اسے وردی میں نمائش کے لیے پیش نہ کردیا جائے اور وہ بھی نامناسب پھٹی ہوئی وردی میں۔
کیونکہ اس سے پہلے 1999ء میں کارگل جنگ کے دوران پکڑے گئے بھارتی پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ نچیکتا کو جب پاکستان نے بھارت کے حوالے کیا تھا تو اسے اس کی اپنی پائلٹ کی وردی کے بجائے ایک اور ڈھیلی ڈھالی وردی پہنائی گئی تھی۔اسی کے پیش نظر جمعہ کو ابھی نندن کی واپسی کے موقع پر بھارتی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ابھی ندن کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا لیکن ابھی نندن کو سویلین تھری پیس سوٹ میں بھارت بھیجا گیا۔ 1999ء میں جہاں بھارت میں نچکیتا کے استقبال میں غیرمعمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا گیا وہیں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے ابھی نندن کا استقبال کافی ٹھنڈا تھا۔جس پر بھارت میں بھی کئی حلقوں سے آوازیں اٹھیں۔