کراچی (این این آئی) مہنگائی میں اضافے کی شرح چھپن ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی، اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قدرمیں کمی ہے، گزشتہ سال فروری میں مہنگائی 3 اعشاریہ 8 فیصد تھی۔تفصیلات کے مطابق مہنگائی کی شرح چار سال چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ فروری میں افراط زر کی شرح آٹھ اعشاریہ دو فیصد رہی۔
ادارے شماریات کے مطابق گزشتہ سال فروری میں مہنگائی کی شرح تین اعشاریہ آٹھ فیصد تھی۔ماہرین کے مطابق مہنگائی میں اضافے کی سب سیبڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، دسمبر دوہزار سترہ سے اب تک روپے کی قدر میں پینتس فیصد کی کمی ہوئی ہے۔رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں مہنگائی میں اضافے کیا اوسط شرح چھ اعشاریہ چار چھ فیصد رہی، ٹماٹر، مچھلی، دالیں، انڈے،گھی،گندم اور تازہ دودھ کی قیمتوں میں تین سے ایک سو انہتر فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔یاد رہے پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 22 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زندہ مرغی، ٹماٹر، کیلے، آلو، خوردنی تیل، آٹا ،گڑ ، چنے کی دال دال مونگ ، دال مسور ،انڈے، لہسن ،اری چاول ،ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 16 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔ایل پی جی ،پیاز ،سرخ مرچ ،گندم، دال ماش،چینی ،سمیت 6اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ، ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ،بجلی کے نرخ ،نمک ،چائے، روٹی سادہ ، تازہ دودھ ، دھی،ملک پاڈر،باسمتی چاول ،مسٹرڈ آئل ، مٹن، بیف، سگریٹ ، صابن ، سمیت 31 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔خیال رہے رواں سال کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح سات فیصد سے تجاوز کرگئی تھی ادارہ شماریات کا کہنا ہے جنوری میں مہنگائی کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی، جوساڑھیچارسال کی بلندترین سطح تھی۔