اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پیپلز پارٹی کا پائلٹ کی واپسی اور بھارتی شرائط سے متعلق ایوان کو آگاہ کرنے کا مطالبہ ،کن شرائط پر پائلٹ کو بھارت واپس بھیجا جا رہا ہے؟نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا

datetime 1  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) اراکین سینٹ نے بھارتی طیارہ مار گرانے والے پاکستانی پائلٹ حسن صدیقی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسن صدیقی کو ملکی اعلی ایوارڈدیاجائے،پلوامہ واقعہ مودی کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے،ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پرنظرثانی کرنی چاہیے،پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کا پراپیگنڈہ غلط اور جھوٹا ہے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان کور ایشو مسئلہ کشمیر ہے جس پر بھارت بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

جمعہ کو سینیٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اشوک کمار نے کہاکہ وزیر اعظم میں پارلیمنٹ میں جو خطاب کیا میں اس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی اقلیتی برادری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ اقلیاتی برادری بھی پاکستان سے محبت کرتے ہے اور محب وطن ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ بھارت نے واضح جارحیت کی ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ امریکہ بھارت کا کھل کھلا اتحادی ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ امریکہ فرانس اور دیگر ممالک کے بیانات سامنے ہیں ،یہ ممالک پاکستان سے دہشت گردی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میڈیا نے اس تمام عمل میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی واپسی میں جلدی کیا تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم بار بار کال کرتے رہے مودی نے بات نہیں کی ۔ انہوں نے کہاکہ اندرون خانہ جو بھی بات ہے بتایا جائے۔ اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی نے پائلٹ کی واپسی اور بھارتی شرائط سے متعلق ایوان کو آگاہ کرنے کا مطالبہ کردیا۔ شیری رحمن نے کہاکہ پائلٹ کو باعزت اور اچھی صحت کے ساتھ رہا کرنا ہم پر فرض ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ پائلٹ کی واپسی کے بدلے میں بھارت کیا جواب دے رہا ہے؟ ۔شیری رحمان نے کہاکہ کن شرائط پر پائلٹ کو بھارت واپس بھیجا جا رہا ہے؟ خفیہ تو نکاح بھی نہیں ہوتا۔شیری رحمان نے کہاکہ وزیراعظم فون پر فون کر رہے ہیں اور مودی جواب نہیں دے رہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ بتایا جائے کہ یہ فیصلہ اتنا جلدی کیسے ہوگیا؟ ۔شیری رحمان نے کہاکہ بھارت نے اس کے عوض کیا دیا؟ شیری رحمان نے کہا کہ بھارت نے اس عوض فون کال تک نہیں کی۔ شیری رحمان نے کہاکہ بھارت کم سے کم وزیراعظم کی فون کال تو اٹینڈ کرے۔شیری رحمان نے کہاکہ پائلٹ کی واپسی کے بدلے کیا کشمیر پر مذاکرات کیلئے کوئی وعدہ ہوا ہے؟ شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کے پائلٹ کی واپسی کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں۔شیری رحمان نے کہا کہ حکومت پائلٹ کی واپسی اور بھارت سے شرائط سے متعلق ایوان کو آگاہ کرے۔

شیری رحمان نے کہاکہ بھارت نے دو دفعہ پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کی۔شیری رحمان نے کہا کہ اس وقت بھارت کا رویہ جارحانہ ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ مودی کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں،اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے عمران خان نے ایک مثبت پیغام دیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی ہم بات کرنے کے لئے تیار ہے آؤں۔ انہوں نے کہاکہ مودی ہمیشہ حملے کی باتیں کرتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کہتا ہے کہ یہ تو ایک ٹریلر ہے ابھی پوری فلم باقی ہیانہوں نے کہاکہ ہمیں مودی کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے خارجہ پالیسیوں کو دیکھنا ہوگا۔رحمن ملک نے کہا کہ آج قوم متحد ہے،مودی کی جنگ قوم وملک کے لئے نہیں الیکشن کیلئے ہے۔ انہوں نے کہاکہ 3ماہ پہلے ہی مودی کی مکاریوں سے ایوان کو آگاہ کیا۔انہوں نے کہاکہ مودی نے الیکشن جیتنے کے لئے پانچ نکاتی ایجنڈے پر کام کیا۔انہوں نے کہاکہ کارگل میں بھی ایک بھارتی ونگ کمانڈر نے سرینڈر کیا۔انہوں نے کہاکہ کارگل کے وقت بھی ہم نے چند گھنٹوں میں سرینڈر پائلٹ کو واپس کیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کارگل کی خیرسگالی کو بھی سمجھ نہیں سمجھ سکا۔ انہوں نے کہاکہ مودی موجودہ حالات میں بھارتی آئین کا سہارا لے کرملک میں ایمرجنسی نافذ کرناچاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایمرجنسی کی صورت میں مودی حکومت کو 6ماہ کی توسیع مل جائیگی۔ رحمن ملک نے کہاکہ وزیراعظم نے پائلٹ کی واپسی کا اچھا پیغام دیا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے مودی کو حط لکھا.بدلے میں بالاکوٹ حملہ ہوا،ہم بتایاجائے کہ دوست ممالک اس وقت کیاکررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 58ممالک نے دہشتگردوں کے تھکانے تباہ کرنے کی بات کی۔انہوں نے کہاکہ دنیا بتائے کہ کہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پلوامہ واقعہ مودی کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے،ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پرنظرثانی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ حسن صدیقی کو ملکی اعلی ایوارڈدیاجائے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ

وزیراعظم عمران خان کی کال موصول نہ کرنامودی نے ذہنیت دکھائی،کال موصول نہ کرنے پر بھارتی ہائی کمشنر کو بلاکر احتجاج ریکارڈ کرایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے وزیراعظم کی کال اٹینڈ نہ کرکے پاکستانی عوام کی توہین کی۔سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہم سب ایک پیج پر ہیں ،بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ قائم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کا اقتصادی اور عسکری گٹھ جوڑ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کو خطہ کا پولیس مین بنانے کا خواہشمند ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کے ذریعے چین کا اثر کم کرنا چاہتا ہے ۔رحمن ملک نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی(را )پاکستان کے اندر دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے پاکستان میں سارک اجلاس میں آنے سے انکار کیا تھا ۔ انہوکں نے کہاکہ بھارت پاکستان مخالف پراپیگنڈہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کا پراپیگنڈہ غلط اور جھوٹا ہے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کور ایشو مسئلہ کشمیر ہے جس پر وہ بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔اجلاس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے غیر معمولی حالات میں حکومت کی حمایت کرنے پر اپوزیشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج پارلیمنٹ کا حصہ ہونے پر فخر محسوس ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے میں سامنے ہونیوالے بحران میں اپویشن کی حمایت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی،چیئرمین سینیٹ کی وجہ سے اپوزیشن رہنماؤں نے بھی یک زبان ہو کر بھارت کو پیغام دیا۔انہوں نے کہا کہ اس پارلیمنٹ نے پاک فوج کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز کا سامنا آگے بھی ہوگا لیکن ہمیں اسی طرح کے اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان نے پاکستان کی دفاع کیلئے نا قابل فراموش کارنامہ انجام دیا ہے،پاک فوج ہی پاکستان کی بقاء کی ضمانت ہے۔سینیٹرمیر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ بھارت نے پہلے پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کی،ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے الیکشن جیتنے کیلئے پاکستان پرجارحیت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مسائل کی جڑ مسئلہ کشمیر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر فوجی نہیں،خالص سیاسی مسئلہ ہے۔ میر کبیر شاہی نے کہا کہ ہم نے سعودی عرب کیلئے فوج بھیجی مگر وہاں سے پاکستان کی مددکیلئے ایک وفدتک نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ کیلئے کیا کچھ نہیں کیا ؟مگر امریکہ صرف ٹیلی فون پر گزارہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سترسالوں کے مسائل ہم افغانستان کی وجہ سے بھگت رہے ہیں۔سینیٹرمحمد اکرم نے کہا کہ ہندوستان میں جب بھی کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو الزام پاکستان پر لگائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کے عوام امن چاہتے ہیں،آج کی تکلیف برطانوی سامراج کی پیدا کردہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تقسیم کے بعدسرسیرل ریڈ کلف نے انسانی جانوں کے ضیاع کے بعدفیس لینے سے بھی انکارکیا تھا۔انہوں نے کہا کہ

دونوں ممالک کی اکثریت غربت کی زندگی بسرکرنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوشحالی تجارت سے آتی ہے مگرپاکستان کے ہمسائیوں کیساتھ تجارتی روابط ہی نہیں ہیں۔سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ وزیر اعظم نے تناؤ کے ماحول میں بغیرکسی ڈر کو خوف اور ملک کے وقار کیلئے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی قربانیوں کو دبانے کیلئے پلوامہ واقعے کو پاکستان سے ناکام جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ سویلین اورعسکری لیڈرشپ نے یک جان ہو کر ملک کا دفاع کیا ہے، کسی انتہاء پسندجماعت کیلئے پاکستانی حکومت،سیاسی جماعتیں اور عوام زیرو ٹالرنس رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ لڑنی ہے توبھارت کیساتھ غربت اور جہالت کیخلاف لڑنی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ امن کی بات کرنیوالے عالمی قوتوں اور مسلم ممالک کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن اور باہمی اعتماد سے نیا پاکستان ضرور بنے گا۔سینیٹرکلثوم پروین نے کہاکہ سینیٹر رحمن ملک اور جاویدعباسی مشترکہ اجلاس میں بات کرنے کا موقع نہ ملنے کا گلہ کرتے ہیں،ہمیں تواس ایوان میں بھی موقع نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں بھی بحث میں پارلیمانی رہنماؤں کو بولنے کو موقع دیا جاتاہے۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں 20پارلیمانی لیڈرز ہیں،ہماری باری توکبھی نہیں آئیگی۔انہوں نے کہا کہ کیا ہمارا کام صرف ڈیسک بجانا ہی ہے؟۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ جب پانچ ،چھ مرد بولیں تو ایک خاتون کو بھی موقع دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا بھی ہیں،بینظیر بھٹو نہ ہوتی تو آج بھٹو کا نام نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ اظہار خیال کا موقع نہ ملا تو باقی خواتین کے ہمراہ احتجاج کروں گی جس پر چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ آپ کی بات پہنچ گئی ہے،آپ دھمکی نہ دیں۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ 22کروڑ عوام پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک کو امن کی طرف جانا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات اچھے ہونے چاہئیں۔سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہاکہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف قوت سے زیادہ جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کسی قسم کی دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے،پاکستان دہشتگردی کا شکاررہاہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی ریاستی دہشتگردی جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ کی ہاؤس آف لارڈز میں پہلی مرتبہ کشمیر کے حق میں قرارداد پاس کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ نے ہمیشہ پاکستان اور کشمیرکی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ وفد کے کشمیرکے حوالے سے غیر ملکی دورے کوکچھ لوگوں کی جانب سے سیر سپاٹے قرار دینے پر افسوس ہوا ہے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…