اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے بھارت کی جانب سے سرحدی حدوں کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امن کی خراہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، اگر مجبور کیا گیا تو بھارت کے ایک ہزار ٹکڑے کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں ،پوری قوم افواج پاکستان کی پشت پر ہے، ملکی یکجہتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، بھارت کو مدعو کر نے پر او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کر ناچاہیے ،قومی سلامتی کے معاملے پر
تمام اختلافات کو پست پشت ڈا ل کر پوری قوم کو متحد ہو کر پیغام دینا چاہیے،مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے، پاکستان کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا،ہمیں جنگوں سے نہ ڈرایا جائے، ملکی دفاع اور سالمیت کیلئے پوری قوم متحد اور متفق ہے، پاکستان کی طرف کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو منہ توڑ جواب دیا جائیگا،پارلیمنٹ مباحثے کا فورم نہیں ، اجتماعی دانش کا مرکز ہے، عوام کے عزم سے ہی حساس معاملات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، بھارت نے آگ سے کھیلنے کی کوشش کی تو صفحہ ہستی سے مٹ جائے گاجبکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس (آج)بدھ کو گیارہ بجے طلب کرلیا گیاہے۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزیوں اور در اندازی کی کوشش کے معاملے پر بحث کی گئی ۔ اظہار خیال کرتے ہوئے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آج ایشو ایسا ہے کہ اس پر پوری اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع اور اس ایوان سے مشترکہ جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں، وہ اجلاس کے بعد ایوان میں آئیں گے اور ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ماضی کی طرح رات کے اندھیرے میں بزدلانہ حملہ کیاجس کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے، پاکستان تاقیامت رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ
پاکستان ایک پر امن ملک ہے، ہم امن چاہتے ہیں لیکن ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجبور کیا گیا تو ہندوستان کو ایک ہزار ٹکڑے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہے، ہم ذمہ دار ایٹمی قوت ہیں، اگر ہندوستان باز نہیں آیا تو ہم علی اور حمزہ کے پیروکار ہیں، نریندر مودی آپ اگر باز نہ آئے تو آپ کے ہزار ٹکڑے کر سکتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد نے کہا کہ ملکی یکجہتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، موقع ایسا ہے کہ
وزیراعظم کو ایوان میں آ کر بیٹھنا چاہیے اور دنیا کو پیغام دینا چاہیے کہ ہم تقسیم نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں بھارت کے 12 جہاز پاکستانی سرحد کے 40 کلومیٹر اندر آئے ہیں، ہم مسلمان ہیں اور جہاد ہمارے ایمان کا حصہ ہیں، پاکستان کے 21 کروڑ عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ ملکی سالمیت کے لئے متحد ہو، ہمیں اپنے ملک کی سلامتی عزیز ہے، افواج پاکستان کے ساتھ کل بھی کھڑے تھے اور آج بھی کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو یہ معلوم ہے کہ
پاکستانی عوام ملکی دفاع کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، ہندوستان پوری کوشش کرے گا کہ ہمیں نشانہ بنائے، ہمیں اس کا بھرپور جواب دینا ہو گا، وہ اگر چالیس کلومیٹر آئے ہیں اور ہم 80 کلومیٹر اندر جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی الیکشن جیتنے کے لئے پاکستان کے ساتھ جنگ کا ماحول بنانا چاہتا ہے، ہم انہیں بتاتے ہیں کہ ایسا نہیں ہو گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، فیصلے پارلیمان میں ہونا چاہیے اور
حکومت کو ان فیصلوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے، ہمیں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے تقسیم کا پیغام جائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہے، یہ ہماری قوم کے لئے زندگی و موت کا مسئلہ ہے، ہمیں اپنی افواج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 45 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کو گیسٹ آف آنر کے حیثیت سے بلایا گیا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان کا ایک دوست
ملک بھارت کو مدعو کر رہا ہے، ہمیں او آئی سی کے اس اجلاس کا بھی بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہا ہے، آج اگر اپوزیشن قومی سلامتی کے معاملے پر تعاون کا ہاتھ بڑھا رہی ہے تو اسے تھامنا چاہیے، پاکستان کے 21 کروڑ عوام ملک کی جغرافیائی سرحدوں اور اپنی عزت و آن کی حفاظت چاہتی ہے، قومی سلامتی کے معاملے پر تمام اختلافات کو پست پشت ڈالنا چاہیے اور پوری قوم کو متحد ہو کر پیغام دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ
وہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس طلب کرنے کے خورشید شاہ کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں اور اجلاس آج ہی بلانا چاہیے تاکہ افواج پاکستان کو یہ پیغام جائے کہ پوری قوم ان کی پشت پر کھڑی ہے۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فخر امام نے کہا کہ آج پاکستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے، پاکستان کی داخلی سالمیت اور خود مختاری کو بھارت نے چیلنج کیا ہے، سید خورشید شاہ اور خواجہ آصف نے قومی اتحاد اور پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کی
جو بات کی ہے میں اس سے 100 فیصد متفق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی کئی عظیم لیڈر گزرے ہیں لیکن بدقسمتی سے آج ایک تنگ نظر ہندو انتہا پسند رہنما نریندر مودی وزیراعظم کے منصب پر ہے، یہ اس تنگ نظر ذہنیت کا نام ہے جس سے چھٹکارا پانے کے لئے بابائے قوم نے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے علیحدہ ملک کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام داخلی معاملات کو پیچھے چھوڑ کر وہ کہتے ہیں کہ پوری قوم افواج پاکستان کی پشت پر ہے، یہ پاکستان کی ریاست اور
عوام کی جنگ ہے، ہمارے ہوا بازوں نے دکھایا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین ہوا بازوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں، ہمارے پاس بہادر افواج ہیں، ہمارے پاس وہ ہیروز ہیں جنہوں نے نشان حیدر حاصل کئے ہیں، حالیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری چھ ہزار افواج نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ سید فخر امام نے کہا کہ جس وقت اسامہ بن لادن کو پاکستان سے اٹھایا گیا تھا
اس وقت ہماری بعض مجبوریاں تھیں لیکن بھارت کے معاملے میں ہماری کوئی مجبوری نہیں ہے، ہم امن پسند لوگ ہیں لیکن جارحیت کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ صبح ایوان میں جو گفتگو ہوئی ہے اور پورے ایوان کی جانب سے ملکی سلامتی و یکجہتی کے لئے جو پیغام دیا گیا ہے اس سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس میں اہم اجلاس ہو رہا تھا جس میں مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود تھے،
میں نے انہیں پورے ایوان اور پوری قوم کے جذبات سے انہیں آگاہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ پوری قوم افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے اجلاس میں بھی بھارتی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث ہو گی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کے بعد ایوان میں آ کر پالیسی بیان دیں گے۔نکتہ اعتراض پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ یہ ایوان پوری قوم کی ترجمانی کر رہا ہے، اس ایوان سے آج یہ پیغام گیا ہے کہ
پاکستانی قوم ملک کے ایک ایک انچ کی حفاظت کرنا جانتی ہے، ملکی سالمیت اور دفاع کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع اور وزیر خارجہ ایوان میں پالیسی بیان دیں گے۔ مراد سعید نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ نریندر مودی الیکشن ہار رہا تھا، الیکشن جیتنے کے لئے انہوں نے جنگی ماحول بنا دیا ہے، بھارت میں جو تبصرے ہو رہے ہیں اس کو نمایاں کرنا ضروری ہے، ان تبصروں میں کہا گیا ہے کہ پلوامہ حملہ بھی خود بھارت نے کیا ہے تاکہ جنگی ماحول بنا کر الیکشن میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ان کی اپنی جدوجہد ہے، بھارتی فوج جب کسی کشمیری کو شہید کرتے ہیں تو کشمیری عوام انہیں پاکستانی پرچم میں دفن کرتے ہیں اور ساتھ میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں، ہم کشمیری عوام کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں، برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیری نوجوانوں میں نیا جذبہ بیدار ہوا ہے جس کو دبانے کے لئے بھارتی قابض افواج انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹر نیشنل اور دیگر عالمی اداروں کی رپورٹوں کے بعد مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے اور ان کو وحشت میں اب ہر چیز الٹی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پوری کوشش کی کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کیا جائے تاہم سفارتی محاذ پر اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، متحدہ عرب امارات، ترکی، سعودی عرب اور چین آج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں تنہا کرنے والے آج خود تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں، ہم نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن جب گرفتار ہوا تو وہ فرفر بولنے لگا کہ کس طرح بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، بھارت کا چہرہ پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال سے کراچی اور گلگت سے بولان تک پورے ملک میں ایک ہی ماحول ہے اور ایک ہی رائے ہے کہ ملک کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لئے پوری قوم تیار ہے، بھارت جنگ کا آغاز کرے گا اور اسے ہم انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری فوج نے شاندار مثال قائم کی ہے جو جنگ نیٹو نہیں جیت سکی، وہ ہماری افواج نے جیت کر دکھائی ہے، ہم جنگوں میں پلے بڑھے ہیں، ہمیں جنگوں سے نہ ڈرایا جائے، ملکی دفاع اور سالمیت کے لئے پوری قوم متحد اور متفق ہے۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں قابل مذمت ہیں، بھارتی جارحیت پر پاک فضائیہ کا ردعمل بہترین تھا اور اس نے بھارت کو بھاگنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی الیکشن کے لئے ماحول بنانا چاہتا ہے، یہ تو آشکار ہے لیکن پاکستان کی سفارتی سطح پر کامیابیاں بھی بھارت کو ہضم نہیں ہو رہیں، مودی حکومت پاکستان کی سفارتی کامیابیوں پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی پلوامہ حملے پر بیانات بھی پاکستان کی سفارتی کامیابیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری پاسکتان کا بالغ النظر اقدام تھا جسے عالمی فورمز اور عالمی میڈیا پر سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل، یورپی یونین اور عالمی اداروں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نشاندہی کی ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی جانب سے بھارت کو مہمان اعزاز کے طور پر بلانے پر او آئی سی سے احتجاج کرنا چاہیے، بائیکاٹ کا طریقہ کار درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ ایوان بلکہ پاکستان کا بچہ بچہ افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، ہم دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں، مشترکہ اجلاس اور وزیر دفاع کی جانب سے پالیسی بیان کی وہ حمایت کرتی ہے، ہمیں عقل اور ہوش سے کام لیتے ہوئے بھارت کو جواب دینا چاہیے۔ وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ ہم پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، کابینہ ملکی مفاد میں فیصلے کرتی ہے، بھارت نے کبھی پاکستان کو قبول نہیں کیا، اب بھارت کو اندازہ ہونا چاہیے کہ یہ 2019ء ہے، حیران بھارت نہیں کرے گا بلکہ پاکستان اسے حیران کر دے گا، جنگیں ہتھیاروں سے نہیں جذبوں سے لڑی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہماری افواج کی صلاحیت سے بخوبی واقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ عوام وزیراعظم عمران خان کے پیچھے کھڑی ہے، پاکستان کی طرف کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ سید اعجاز احمد شاہ نے کہا کہ ایل او کی خلاف ورزی اور جارحیت دو مختلف چیزیں ہیں، بھارتی وزیراعظم انتخابات کیلئے مہم چلا رہے ہیں، ہمیں اس طرح کا کام نہیں کرنا چاہیے کہ نریندر مودی کو اس کا فائدہ ہو، ملکی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کیلئے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا مسئلہ کا حل نہیں، ہمیں دیکھنا چاہیے کہ او آئی سی کے پلوامہ واقعہ سے پہلے بھارت کو شرکت کی دعوت دی دی تھی یا بعد میں دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی کھلے عام نہیں ہوتی، وہ مخصوص شخصیات اور رہنما کرتے ہیں، ہمیں متحد ہو کر دشمن کو یک زبان ہو کر جواب دینا ہو گا۔ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پارلیمنٹ نے قومی سلامتی کے معاملے پر مکمل اتفاق کا مظاہرہ کیا ہے، اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے جہاں ملکی سلامتی کا معاملہ ہو وہاں سیاست کی گنجائش نہیں رہتی، جماعتیں پیچھے رہ جاتے ہیں، ملک سب سے مقدم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آگ سے کھیل رہے ہیں، علاقے کی سلامتی کو انہوں نے داؤ پر لگا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مسلح افواج کے کمانڈرز بھی یہاں آئے اور ہمیں صورتحال سے آگاہ کریں اور اس کے لئے ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ خالد حسین مگسی نے کہا کہ مک کی سالمیت کے تحفظ کیلئے ہم متحد ہیں، یہاں سے ایک پیغام جانا چاہیے کہ ہم اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارت کو ٹھوس جواب نہ دیا تو وہ اس طرح کی کارروائیاں کرتا رہے گا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر ایک پیغام یہاں سے جانا چاہیے، بھارت نے ہمیں موقع دیا ہے کہ کشمیریوں کا دفاع کریں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے، پارلیمنٹ کے نمائندے یہاں موجود ہیں، باتوں کی بجائے عملی قدم اٹھانا ہو گا۔ مولانا اسعدمحمود نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر متفقہ قومی پالیسی کے حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جارحیت، کشمیریوں پر مظالم کے خلاف ہم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیںِ ہر فورم پر ان کی آواز کو بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کو کیوں بلایا گیا ہے، اس پر او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، ہمیں افواج پاکستان کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، ان کی پشت پر کھڑے ہیں۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ او آئی کا اختیار کس نے دیا ہے کہ وہ بھارت کو اپنے اجلاس میں بلائے، ہمیں تعاون تنظیم کے ہر رکن ملک میں اپنا نمائندہ بھیجنا چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا، یہ سوال پاکستان کی حکومت کو کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو بین الپارلیمانی اجلاس بلانا چاہیے، پاکستان کے لئے یہ آزمائش کا وقت ہے، ہم نے فیصلہ کر لیا ہے عزت کے ساتھ جینا ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلا کر دنیا کو واضح پیغام دینا چاہیے کہ پاکستان کو ہندوستان سے درآمدات پر مکمل پابندی عائد کرنی چاہیے اور او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پارلیمنٹ مباحثے کا فورم نہیں بلکہ اجتماعی دانش کا مرکز ہے، عوام کے عزم سے ہی حساس معاملات کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور بھارت میں گاؤ ماتا کے لئے انسانوں کو ذبح کیا جاتا ہے، بھارت کو دنیا کو یہ دکھا رہا ہے کہ اسے کسی ایک واقعہ کی بنیاد پر اپنے ہمسایوں پر حملے کا بھی حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کا رکن ہے، ہمیں اس فورم پر اپنی آواز اٹھانی چاہیے، جغرافیہ کے لحاظ سے ہم ایک چھوٹا ملک ہو سکتے ہیں لیکن پاکستانی قوم اپنا دفاع کرنا جانتی ہے۔ سید امین الحق نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں سفارتی ذرائع کو بھی بروئے کار لانا چاہیے، آج جس طرح کے جذبے کا یہاں اظہار کیا گیا ہے، اس کا اسی جذبے سے حکومت کی طرف سے بھی جواب دینا چاہیے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر ہمیں اتحاد کا پیغام دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو متحد ہو کر دشمن کو جواب دیں گے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت نے 1971ء کے بعد پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہے، حکومت اس معاملے پر ایوان میں تفصیلی بریفنگ دے، اب ہمارا کیا جواب ہو گا، پاکستان کے عوام اور عوامی نمائندے جاگ رہے ہیں اور مادر وطن کے دفاع کے لئے اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہیں، بھارت کو او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، وہ کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ او آئی سی ایسے ملک کو اپنے اجلاس میں بلائے جو مسلمانوں پر ظلم بھی ڈھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوشش کی جائے کہ بھارت کو اس اجلاس میں نہ بلایا جائے اور اگر میزبان اس پر راضی نہ ہوں تو پاکستان کو او آئی سی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مادر وطن کا دفاع کرنے والی مسلح افواج کے جوانوں کے ساتھ ہیں اور ملک کے چپے چپے کا دفاع کریں گے۔ آغا حسن بلوچ نے کہا کہ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، میں بی این پی کی جانب سے بھارت کی جارحیت کی پرزور مذمت کرتا ہوں، پاکستان جنگ نہیں چاہتا، پاکستان جنگ کو مسئلہ کا حل نہیں سمجھتا، پاکستان میں مقیم سفارتکاروں کو صورتحال سے آگاہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم افواج کے ساتھ ہیں۔ جاوید حسنین نے کہا کہ او آئی سی سے بھارت کا دعوت نامہ منسوخ کرانا چاہیے، اگر منسوک نہیں کیا جاتا تو ہمیں اس اجلاس کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے، بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ساتھ ان کیمرہ اجلاس بھی بلانا چاہیے اور فوجی قیادت ہمیں موجودہ صورتحال کے حوالے سے آگاہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو مجاہد فورس کے رکن کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں، بھارت کا الیکشن ڈرامہ خطے کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بھارت نے آگ سے کھیلنے کی کوشش کی تو بھارت صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر داخلی طور پر ہم متحد ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت اس عظیم قوم کو شکست نہیں دے سکتی، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی کو صاف بتا دیں کہ ہم سے دوستی رکھنی ہے تو کشمیریوں کے قاتل بھارت کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔ عندلیب عباس نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم میں ہم جنگی جنون دیکھ رہے ہیں، مودی کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز اٹھائی ہے، پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، بھارت اب دنیا میں تنہائی کا شکار ہے، مودی نے 2000ء میں مسلمانوں کو زندہ جلایا اور امریکہ نے اس پر ویزے کی پابندی عائد کئے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس وقت دہشت گرد سمجھا جا رہا ہے، ہم اس وقت مضبوط پوزیشن پر ہیں، اگر جنگ مسلط کی گئی تو ردالفساد کے بعد ردالبھارت ہو گا۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ملک کی سالمیت اور خود مختار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، پورا ایوان اور قوم بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آج ایک اہم دن ہے اور سب نے بلا تفریق اس امر کا واضح ثبوت دیا ہے کہ ہم سب پاکستانی ہیں، پاکستان ہماری ماں ہے اور اپنے سروں کی قیمت پر ہم اس کی حفاظت کریں گے، سویلینز، سیاستدان اور تمام پاکستانی عوام 1965ء کی طرح تاریخ رقم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ سے بھی ان کی بات ہوئی ہے، وزیراعظم کی صدارت میں فوجی قیادت، وزیر دفاع، وزیر خارجہ بھی موجود تھے اور ہم نے اپنی فوجی قیادت کو ایوان کے جذبات سے آگاہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی تجویز آئی تھی، ہم نے اس کو تسلیم کیا اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس (آج)بدھ کی صبح 11 بجے ہو گا اور اس اجلاس کے ذریعے ہم ہندوستان کو منہ توڑ جواب دینے اور اپنی مسلح افواج کو مضبوط بنانے اور ان کا بھرپور ساتھ دینے کے حوالے سے واضح پیغام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کے ذریعے پوری سیاسی قیادت یک زبان ہو کر ہندوستان، اسرائیل یا کسی دوسرے ملک کی پناہ گاہوں میں بیٹھے پاکستان کے دشمنوں کو اس بات کا پیغام دیں گے کہ ہماری پارلیمان، سیاسی قیادت اور عوام کی طرف سے ایک ہی جواب ہے ’’اللہ اکبر‘‘۔ ناز بلوچ نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا جنگی اور وحشی جنون ناقابل قبول ہے، مودی کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ایم ایم عالم کا پاکستان ہے اور پاکستان کا ہر شہری آج ایم ایم عالم ہے، میری اقوام متحدہ اور اسلامی امہ سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملے پر اور کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہوں، پاکستان اور بھارت نیوکلیئر ریاستیں ہیں اور کسی کی غلطی بھیانک ثابت ہو سکتی ہے، ملک کی حفاظت کے لئے ملک کا بچہ بچہ اور پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے۔ امجد علی خان نے کہا کہ بھارتی جارحیت ناقابل قبول ہے، پاکستان کی سالمیت اور دفاع کے لئے ہماری مسلح افواج کی قربانیاں پوری دنیا کے سامنے عیاں ہیں، پاکستان سفارتی اور اقتصادی محاذ پر جو کامیابیاں حاصل کر رہا ہے، بھارت اسے برداشت نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جوش اور ہوش کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا، ہمیں اپنی مسلح افواج پر بھرپور اعتماد ہے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کرنا چاہیے اور اس جہاد میں پوری قوم اپنی جان و مال کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستان کا قرآن، آخرت پر ایمان ہے اور شوق شہادت و جذبہ جہاد مسلمانوں کا کلیدی کردار رہا ہے۔ شیر علی ارباب نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت پر آج پورا ایوان متحد ہے، قوم ربط ملت سے قائم ہے، آج یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان ایک ذمہ دار پارلیمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر ہم کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا نظریہ نفرت اور تنگ نظری کا نظریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی جانب جدوجہد آزادی کامیابی سے ہمکنار ہو گی، ہمیں او آئی سی پر واضح کرنا چاہیے کہ او آئی سی مسلمانوں کا پلیٹ فارم ہے۔ کیل داس نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم خطے کے امن کے لئے خطرہ بن چکے ہیں، پاکستان کی اقلیتیں ملکی دفاع کے لئے مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں، میں بھارت کے امن دوست ہندوؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کے لئے مودی کے خلاف سڑکوں پر نکلیں۔ جے پرکاش نے کہا کہ نریندر مودی ایک دہشت گرد وزیراعظم ہے، پاکستان کی ہندو برادری بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہے، بھارت کو پاکستان کی مسلح افواج کی صلاحیتوں کا عمل ہونا چاہیے۔ رانا ارادت نے کہا کہ بھارت نے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کر کے جنگی اقدام کیا ہے، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج جنون کے ساتھ مادر وطن کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی انسانیت کا دشمن ہے، وہ جنگ کے لئے جنگی جنون کا شکار ہے۔ لال چند نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستانی ایک بہادر قوم ہیں، ہم اپنے مادر وطن کا بھرپور دفاع کریں گے۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد ہمیں متحد ہو کر دشمن کو جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنگیں جذبے سے جیتی جاتی ہیں۔ عالیہ حمزہ نے کہا کہ پورا ایوان ملکی سلامتی کے لئے یک زبان ہیں، پوری قوم مادر وطن کے دفاع کے لئے متحد ہے۔ حامد حمید نے کہا کہ بھارت نے اپنے میڈیا کے ذریعے جتنا پراپیگنڈا کیا ہے وہ آج ناکام ثابت ہوا ہے، ہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ملکی دفاع کے لئے ہم مسلح افواج کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ضرورت پڑی تو اس ملک کے لئے اپنی جانیں قربان کریں گے۔ نزہت پٹھان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت پر حکومت اور اپوزیشن نے جس طرح سے اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا ہے وہ خوش آئند ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی مسائل سے متعلق معاملات پر بھی اسی جذبہ کے تحت کام کیا جائے، پاکستان دعاؤں سے بنا ہے اور اس کو کوئی بھی گزند نہیں پہنچا سکتا، ہمیں پاکستانی فوج پر فخر ہے، ملک کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں مسلح افواج کے ساتھ ہیں۔ صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ مودی اور بھارت نے بزدلانہ حملہ کیا ہے جو قابل مذمت ہے، ملکی دفاع اور جہاد فی سبیل اللہ کے لئے ہم مسلح افواج کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی پشت پر امریکہ اور ہماری پشت پر اللہ کی رحمت ہو گی، مودی کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنے شیطانی عزائم سے باز رہے، ورنہ ہم انہیں نیست و نابود کریں گے۔ بھارت افغانستان میں اپنے کیمپوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے، دنیا کو اس بارے میں باور کرانا ضروری ہے۔ شاہدہ رحمانی نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ رات کے اندھیرے میں اس طرح بزدلانہ طریقے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے جسے ہماری مسلح افواج نے بہادری سے ناکام بنا دیا، آج پارلیمان نے بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ پوری پاکستانی قوم متحد ہے اور کوئی ہمیں میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، مودی سرکاری نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور اس پر عالمی ردعمل سے بوکھلا کر مودی پاکستان پر الزامات لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کی صورت میں پاکستان کی خواتین پوری قوم کے ساتھ شانہ بشانہ ہو گی۔ رانا فرمان اللہ بھٹی نے کہا کہ وہ 32 سال فوج میں رہے ہیں اور 65 اور 71 کی جنگوں میں حصہ لیا ہے، ایک بات کی خوشی ہوئی کہ سب نے یک زبان ہو کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، ایسے مواقع پر جذبات میں بہہ کر ہم غلط فیصلے کرتے ہیں، ہمیں ہوش سے کام لیتے ہوئے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنا چاہیے، میں حکومت کو مشورہ دوں گا کہ وہ ٹھنڈے دماغ اور ہوش مندی سے صورتحال کا جائزہ لیں اور فیصلہ کریں، ایسا نہ ہو کہ جذباتی فیصلوں کے ذریعے ہم مودی کے عزائم کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہوں۔ ڈاکٹر نثار چیمہ نے کہا کہ اس نازک مرحلے پر قومی یکجہتی وقت کا تقاضا ہے، ملکی مفادات اور سالمیت کے تحفظ پر ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، ہندوستان نے ہمیں للکارا ہے اور اس کا جواب ہے کہ پوری قوم اس مرحلے پر اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہیں۔ غزالہ صفی نے کہا کہ آج یکجہتی کا جو پیغام آیا ہے وہ خوش آئند ہے، ہم امن پسند قوم ہیں لیکن ہم بزدل نہیں، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور اس قلعے کی حفاظت کے لئے اپنی جانیں قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ محمد ہاشم نوتیزئی نے کہا کہ بھارت کو بتانا چاہتے ہیں کہ 22 کروڑ عوام اس بزدلانہ حرکت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے دشمن کو ایک مضبوط پیغام جائے گا، دوست ممالک کے ساتھ سفارتی روابط کو بھی تیز کرنا چاہیے۔ سردار نصر اللہ دریشک نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے، کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق ملنا چاہیے، جس طرح محمد بن قاسم نے تاریخ کا رخ موڑا تھا اسی طرح اب پاکستانی قوم بھی مادر وطن کے دفاع کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ فرخ حبیب نے کہا ہے کہ بھارت کو اندازہ ہو گیا ہو گا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، آج ساری قوم متحد ہے، کراچی سے کشمیر اور چترال سے بولان تک یکجہتی کا پیغام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، کلبھوشن یادو کا واقعہ اس کا ثبوت ہے، سانحہ اے پی ایس اور بلوچستان کے واقعات پوری دنیا کے سامنے ہیں۔ بھارتی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کے اختتام پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا کہ جس طرح 21 کروڑ عوام کے نمائندہ ایوان نے جس میں مختلف علاقوں کے لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور ملکی دفاع کے لئے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے وہ انتہائی خوش آئند ہے، مجھے فخر ہے کہ میں نے ایسے ایوان کے اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے دشمن کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستانی اپنی مٹی پر مر مٹنے والے لوگ ہیں اور ہم ثابت کریں گے کہ ملکی دفاع کے لئے کسی قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خون کے آخری قطرے تک مادر وطن کا دفاع کریں گے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔