کراچی(این این آئی)سندھ فوڈ اتھارٹی نے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو 5 بچوں کی زہریلے کھانے سے موت پر ابتدائی رپورٹ پیش کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق خاندان کوئٹہ سے آیا تھا اور صدر کے ایک ہوٹل میں رکا تھا۔ کوئٹہ سے کراچی سفر کے دوران متاثرہ خاندان نے خضدار اور حب میں کھانا کھایا تھا۔خاندان نے پارسل بریانی لی تھی جو اپنے کمرے میں کھائی۔ بریانی کھانے کے بعد خاتون نے الٹیاں کرنا شروع کیں اور انکے شوہر انہیں آغا خان اسپتال لے گئے۔
مراد علی شاہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب وہ صبح اپنی بیوی کو آغا خان اسپتال سے واپس ہوٹل کے کمرے میں پہنچے تو انکے 5 بچے، ایک رشتہ دار کمرے میں بے ہوش پڑے تھے۔سندھ فوڈ اتھارٹی نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بچوں کو اسپتال لے جایا گیا تو وہ اسپتال میں مردہ تصدیق کیے گئے۔ رپورٹ میں درج ہے کہ فوڈ اتھارٹی نے ایک ریسٹورنٹ اور ہوٹل کے کمرے سے کھانے کے نمونے حاصل کیے ہیں جو ٹیسٹ کیلئے بھیج دیے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ وہ بچوں کے والدین سے خود جا کر ملیں، اگر متاثرہ خاندان واپس کوئٹہ جانا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بندوبست کیا جائے۔مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے اس واقعہ سے دلی صدمہ ہوا، میں والدین کی تکلیف محسوس کر رہا ہوں متاثرہ خاندان کے ساتھ انصاف ہوگا۔سندھ فوڈ نے کہا ہے کہ ابھی تک پندرہ لوگ زیر تفتیش ہیں، ہوٹل سے بریانی کی دیگیں بھی ملی ہیں اور کھانے کے نمونے لے لیے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے چھ ہزار سے زائد ہوٹلوں کا معائنہ کیا جا چکا ہے۔سیکریٹری صحت سعید اعوان نے پوسٹ مارٹم کی کارروائی کے لیے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ پولیس، سرجن ڈاکٹر، اعجاز کھوکھر کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی چار رکنی ٹیم سول اسپتال میں پوسٹ مارٹم کرے گی۔ ٹیم کے دیگر ارکان میں ایڈیشنل پولیس، سرجن سول اسپتال ڈاکٹر قرار عباسی، ڈاکٹر سمیہ اور ڈاکٹر عارف میمن شامل ہیں۔
صوبائی وزیرشہلا رضانے کہا ہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کہاں کہاں جائے، لوگوں کو خود بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔کراچی کے ہوٹل میں مضر صحت کھانا کھانے سے 5 بچوں کی ہلاکت پر صوبائی وزیرشہلا رضا نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی ہلاکت کا واقعہ بہت افسوسناک ہے تاہم سندھ فوڈ اتھارٹی کہاں کہاں جائے، لوگوں کو خود بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ کراچی کے ہوٹل میں مضر صحت کھانا کھانے سے 5 بہن بھائی جاں بحق ہوگئے جب کہ والدین کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں والدہ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،
جاں بحق بچوں میں ڈیڑھ سال کاعبدالعلی، 4 سال کا عزیز فیصل، 6 سال کی عالیہ، 7سال کا توحید اور 9 سال کی صلوی شامل ہے۔ دوسری جانب کراچی میں مبینہ طور پر مضر صحت کھانا کھانے سے 5 بچوں کی ہلاکت کے سلسلے میں پولیس نے ہوٹل پر چھاپہ مار کر وہاں سے 18 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جبکہ ریسٹورنٹ کو سیل کر دیا گیا ہے۔اس ضمن میں ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے بتایاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فوڈ پوائزننگ کا کیس ہے، سندھ فوڈ اتھارٹی نے تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلی سندھ کو پیش کر دی ہے۔ بچوں کے زہریلا کھانا کھانے سے جاں بحق ہونے کے حوالے سے
سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل امجد لغاری نے بتایاکہ جس ہوٹل کا کھانا کھانے کے بعد یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اس میں کارروائی کے دوران موجود دیگوں میں پرانی بریانی برآمد ہوئی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی سندھ فوڈ اتھارٹی امجد لغاری نے بتایا کہ ہم نے اس بریانی کے نمونے جمع کر لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے مذکورہ ہوٹل میں کارروائی کرتے ہوئے جو چیزیں دیکھی ہیں ان کی مینٹینس بہتر نہیں ہے۔ڈی جی سندھ فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ اس ضمن میں اب تک 15 افراد زیر تفتیش ہیں،ہوٹل کے کچن میں ایگزاسٹ سسٹم نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے تحت اب تک شہر کے 6 ہزار سے زائد ہوٹلوں کا معائنہ کیا جا چکا ہے۔
علاوہ ازیں ڈائریکٹر آپریشن سندھ فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ نے بتایاکہ ہوٹل سے کھانوں کے نمونے اور دیگر شواہد اکھٹے کر لئے ہیں، ہوٹل کو عارضی طور پر سیل کردیاگیاہے۔سندھ فوڈ سندھ فوڈ اتھارٹی نے معائنے کے دوران کئی مضر صحت اشیاء بھی قبضے میں لیں،ہوٹل کے اسٹور روم سے زائد المعیاد جوس قبضے میں لیے گئے۔سندھ فوڈ سندھ فوڈ اتھارٹی کے حکام کے مطابق ہوٹل سے 3 درجن سے زائد المعیاد کولڈ ڈرنکس بھی قبضے میں لے لی گئیں ہیں جبکہ مختلف کھانوں میں ناقص تیل بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔اس کے علاوہ آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے صدر میں قیام پذیر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی فیملی کا مبینہ طورپرمضرصحت/زہریلاکھانا کھانے کے واقعہ کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر ایس ایس پی ساؤتھ سے تفصیلی انکوائری اور پولیس اقدامات پر مشتمل رپورٹ فی الفور طلب کرلی ہے۔