بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سانحہ ساہیوال ،خلیل اور اسکے اہل خانہ اورذیشان کا کیا کردار تھا؟ کیا وہ دہشتگردوں کے ساتھی تھے؟ جے آئی ٹی نے حتمی رپورٹ مرتب کر لی،سنسنی خیزانکشافات

datetime 21  فروری‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی)نے اپنی حتمی رپورٹ مکمل کرلی ، سانحہ میں مارے جانے والے خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بے گناہ جبکہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ذیشان کو دہشتگردوں کا ساتھی قرار دیا گیا ہے ،جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ ساہیوال پر قائم جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ کو حتمی

شکل دیدی ہے جسے پنجاب حکومت کو پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کی فیملی کوبے گناہ جبکہ ذیشان کو مشکوک سرگرمیوں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ذیشان کے ٹیلیفون پرمشکوک افرادسے رابطوں کے درجنوں پیغامات ملے ہیں۔فرانزک ایجنسی نے بھی ذیشان کے فون سے حاصل معلومات کو درست قرار دیا ہے ۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذیشان کے بھائی احتشام نے مشکوک افرادکے گھرآنے کی تصدیق کی ، ذیشان مشکوک افرادکوگھرمیں پناہ دیتاتھا۔سی ٹی ڈی کو ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ بھی ذیشان سے متعلق تھی ۔جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا،مقدمے میں زیر حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے ، متاثرہ گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیاہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیصل آباد میں ہلاک ہونے والے عدیل اور عثمان ذیشان کے گھر میں رہے تھے، ذیشان اپنے ساتھیوں کو ٹول پلازوں پر ناکوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتا تھا۔جے آئی ٹی نے شواہد میں ردو بدل کرنے پر سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی ہے۔یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہ پہر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ایک شہری خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوئے جبکہ 3 مبینہ دہشتگردوں کے فرار ہونے کا دعوی کیا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…