بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاکستان کے سابق چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ گاؤں میں بچوں کو انگریزی پڑھانے میں مصروف،حیرت انگیز انکشافات

datetime 19  فروری‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ کہتے ہیں کہ بیشتر جج صاحبان فیصلے انگریزی میں لکھتے ہیں لیکن انہیں انگریزی نہیں آتی۔سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ جو لاہور میں بیدیاں روڈ پر ٹھیٹر گاؤں میں قائم ہر سکھ اسکول میں بچوں کو انگریزی پڑھا رہے ہیں۔اس اسکول میں ان کی اہلیہ بھی بچوں کو پڑھاتی ہیں اور ان کے نواسے اور

نواسیاں بھی اسی اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالتوں میں قومی زبان لکھی اور بولی جائے تو ملزمان کو پتہ چل سکے گا کہ عدالت میں ان سے متعلق کیا باتیں ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جج آئین کی پاسداری کا حلف اٹھاتے ہیں، آئین میں تو ذکر ہی قومی و صوبائی زبانوں کا ہے، اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا ہے۔جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جب آئین اجازت نہیں دیتا تو جج صاحبان انگریزی میں فیصلہ کیوں لکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیشتر عدالتوں میں اردو کی جگہ انگریزی زبان استعمال ہوتی ہے، ملزمان کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ وکلاء4 اور جج صاحبان اْن سے متعلق کیا گفتگو کرتے ہیں۔سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیشتر ججز انگریزی میں فیصلے لکھتے ہیں لیکن انہیں انگریزی نہیں آتی۔تعلیمی پالیسی کے حوالے سے جواد ایس خواجہ نے کہا پاکستان میں بے شمار کمیشن بنے، حکومت خود دیکھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر تعلیم کسی کو انسان نہیں بناتی تو وہ تعلیم نہیں ہے۔جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بطور چیف جسٹس 8 ستمبر 2015ء4 کو آئین کے تحت قومی زبان اردو کو ہر جگہ بطور سرکاری زبان اپنانے کا حکم دیا تھا، اس حکم پر عمل درآمد ہو جائے تو زبان کے حوالے سے درپیش مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…