لاہور ( این این آئی) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لیتے ہوئے کوئی حد عبور نہیں کی،تین ٹریلین کے قرضے لیے گئے اور دو ٹریلین واپس بھی کر دیئے ہیں ، رواں مالی سالی میں ملک کو کسی قسم کے مالی عدم استحکام کا سامنا نہیں ،ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جسے ختم کرنے کیلئے کام کیا جا رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی یونیورسٹی میں تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔طارق باجوہ نے کہا کہ رواں مالی سالی میں ملک کو کسی قسم کے مالی عدم استحکام کا سامنا نہیں ہے، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جسے ختم کرنے کیلئے کام کیا جا رہا ہے۔ابھی روپے کی قدر کم کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے اس سے درآمدکم ہوئی اور بر آمدات بڑھی ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لیتے ہوئے کوئی حد عبور نہیں کی،وفاقی حکومت نے تین ٹریلین کے قرضے ا سٹیٹ بینک سے لیے تھے اور دوٹریلین واپس کر دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 600 ارب روپے کے کیس بینکنگ کورٹ میں زیر التوا ہیں جنہیں جلد نمٹانے کے لئے کپسٹی بلڈنگ پر فوکس کررہے ہیں، جب تک یہ کیس چلتے رہے گے بینک اس رقم کو استعمال نہیں کرسکتا،عدالت کولکھا ہے کہ ہم اپنے خرچے پرججزکی ٹریننگ کرناچاہتے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لیتے ہوئے کوئی حد عبور نہیں کی،تین ٹریلین کے قرضے لیے گئے اور دو ٹریلین واپس بھی کر دیئے ہیں ، رواں مالی سالی میں ملک کو کسی قسم کے مالی عدم استحکام کا سامنا نہیں ،ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جسے ختم کرنے کیلئے کام کیا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی یونیورسٹی میں تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔