لاہور(این این آئی) قومی احتساب بیور و لاہور کی جانب سے رمضان شوگر ملز کیس میں جاری تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے ہوئے ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں داخل کردیاگیا ۔ جس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف وسابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف وڈائریکٹر رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور حکومتی خزانے کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرتے ہوئے مبینہ طوپر 21کروڑروپے نقصان پہنچانے کے الزام عائد کئے گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ملزم میاں محمد شہباز شریف کو رمضان شوگر ملز بطور وراثتی جائیداد منتقل ہوئی جسے بعد ازاں حمزہ شہباز کے نام منتقل کر دیا گیا تاہم1990میں حکومتِ پنجاب کے ادارے انڈسٹریز، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کیجانب سے رمضان شوگر ملز کو این او سی جاری کرتے ہوئے پابند کیا گیا کہ 18ماہ کے دورانیہ میں مِل کے فضلہ جات کی محفوظ نکاسی کیلئے مخصوص نالہ کی تعمیر کی جائے جس پر انتظامیہ کی جانب سے طویل عرصہ تک عملدرآمد نہ کیا گیا۔ اس دوران رمضان شوگر ملز انتظامیہ مبینہ طور پر اضافی ویسٹ زیرِ زمین داخل کرتی رہی چنانچہ پر زور عوامی دباؤ پر من پسند مقاصد حاصل کرنے کیلئے ایک خود ساختہ درخواست پر عملدرآمد کرتے ہوئے مئی2014میں اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کیجانب سے ایک انتہائی متنازعہ حکم نامہ جاری کیا گیا جس کے مطابق حکومتی خزانے سے نا صرف نالہ کی تعمیر بلکہ تعمیر کے حوالے سے جاری کردہ احکامات پر عملدرآمد کی منظوری بھی اسی Directiveمیں دے دی گئی جو حکومتی خزانے کو ذاتی مفاد میں استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر 21کروڑ روپے نقصان کا موجب بنا۔ٍتمام گواہوں کی گواہی کے بعد اور ٹھوس شواہد کے حصول پر نیب حکام کیجانب سے دونوں ملزمان میاں محمد شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں تحقیقات مکمل کرتے ہوئے ریفرنس مزید کارروائی کیلئے احتساب عدالت لاہور میں داخل کر دیا گیا۔