اسلام آباد (یوپی آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)نے قومی اسمبلی میں فنانس بل پر بحث نہ کر انے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ایف سی 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی باتیں ہورہی ہیں ،معاملے پرحکومت خاموش ہے،ہماری پوری کابینہ احتساب کیلئے تیار ہے ،عمران خان نہ این آر او دے سکتا ہے اور نہ کسی نے مانگا ہے،ہر شخص مشکلات کا سامنا کررہاہے ،پاکستان کے عوام کے مسائل ٹویٹ سے حل نہیں ہوتے، حکمران ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں ،
ان کا لہجہ ریاست مدینہ والا نہیں،ملک میں صدارت نظام کی باتیں ہورہی ہیں ،یہ جس کی خام خیالی ہے وہ دل سے نکال دے ،اپوزیشن لیڈر کو گالیاں دی جاتی ہیں،مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے ، پانچ سال کا مینڈیٹ ہے حکومت کام کرے ،حکومت اپوزیشن کی صرف پگڑیاں اچھالنے پر لگی ہے ،مسلم لیگ ن بدتمیزی کو برداشت نہیں کریگی، الزام کا جواب الزم ہی ہوتا ہے آپ ایک الزام لگائیں ہم دس لگائیں گے،اگرمیرٹ ہوتاتوعثمان بزداروزیراعلیٰ پنجاب نہ ہوتے۔پیر کو سابق وزراء4 مریم اور نگزیب اور احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں سیاسی صورتحال اور چیلنجز پر بات کرنی ہے ،این ایف سی 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اور اس معاملے پرحکومت خاموش ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کا دارومدار گروتھ پر ہے ،ہمیں توقع تھی کہ حکومت خسارے پر بات کریگی لیکن حکومت خاموش ہے۔انہوکں نے کہاکہ حکومت ئے نوٹ پرنٹ کررہی ہے۔انہوں نے معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہرشخص مشکلات کا سامنا کررہا ہے صرف حکومت کو پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کابینہ کو قرضوں پر اعتماد میں لیا جاتا ہے لیکن حکومت کوئی معاملات بھی سامنے نہیں لارہی۔ انہوں نے کہاکہ فنانس بل پر بھی کوئی بحث نہیں کروائی گئی ،
پارلیمنٹ سے راہ فرار اختیار کی گئی۔انہوں نے کہاکہ کیا جلدی تھی بجٹ پیش کرنے کی ،جون میں بجٹ پیش ہوگا،عجلت میں اس وقت بجٹ کیوں پیش کیاگیا جون میں پھر بجٹ پیش کرنا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پانچ عشاریہ 8 فیصد ہم نے گروتھ ریٹ چھوڑا تھا آج گروتھ ریٹ چار فیصد تک آگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم روزانہ لیکچر دیتے ہیں ،ہم احتساب کیلئے حاضر ہیں احتساب سے بھاگنے کی کوشش نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ اگرپاکستان کے مسائل کاحل احتساب میں ہے تو
ہم سے شروع کریں،احتساب مجھ سے اورمیری کابینہ سے شروع کریں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی حکومت نے بغیر کسی کرپشن کے چیلنجز کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو نواز شریف پر الزام لگائے ہیں وہ اپنی کابینہ سے بھی پوچھ لیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کابینہ ارکان کے اثاثے کتنے ہیں سب سامنے آجا ئیگا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ ایک الزام لگائیں گے ہم دس الزام لگائیں گے ،الزام کا جواب الزم ہی ہوتا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں بتایا گیا کہ پنجاب کا غریب ترین
وزیراعلی عثمان بردار ہیں ،یہ بھی کہا گیا کہ سیاستدان مارشل لاء4 کی پیدوار ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ2004 میں شیروانی دلوائی گئی تھی۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ یہ حکومت یوٹرن کی ماسٹر ہے اور ہر بات پر یوٹرن لیاجاتاہے ،پاکستان کے عوام کے مسائل ٹویٹ سے حل نہیں ہوتے۔انہوں نے کہاکہ حکمران ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن ان کا لہجہ ریاست مدینہ والا نہیں ہے ،میرت کی بات کی جائے تو عثمان بردار میرٹ پر پورا نہیں اترتے۔
انہوں نے کہاکہ آج گیس کے میٹر بھی سفارش پر لگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گیس کے میٹر بھی اس بنیاد پرلگ رہے ہیں کہ کون کس جماعت سے ہے،یہ لوگ گیس کے میٹر بھی میرٹ پرنہیں دے سکتے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کو گالیاں دی جاتی ہیں،اگر گالی دی گئی تو پھر ہم بھی آزاد ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاکہ مسلم لیگ نے ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے ، آئینیترمیمی بل جمع کروا دیا ہے،
بہاولپور اور جنوبی پنجاب کو الگ صوبے بنائے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسلم لیگ ن کا وعدہ بھی تھا ،جنوبی پنجاب کے لوگوں کی پکار بھی تھی ،ایک قرارداد بھی منظور کی گئی تھی۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی طرف سے آئینی ترمیمی بل جمع کروادیا ہے،اب یہ حکومت کا امتحان ہے کیونکہ حکومت نے جنوبی پنجاب کے نعرے پر الیکشن لڑا۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ہم غیر مشروط حمایت کیلئے تیار ہیں ،مجھے خطرہ ہے کہیں یہ اس پر بھی وہ یوٹرن نہ لے لے۔
انہوں نے کہاکہ یہ میک اپ حکومت ہے جھوٹے وعدوں سے ان کا میک اپ اتر رہا ہے۔انہوں نے معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر شعبے میں لوگوں کو نوٹس مل رہے ہیں ،جی ڈی پی کی شرح بہت کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرگودھا میں کرش کے تیرہ ہزار ٹرک نکلتے تھے وہ اب صرف 3 ہزار پر آگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی گروتھ ریٹ 7 فیصد بنگلہ دیش کی گروتھ 7عساریہ چھ فیصد پر آگئی ہے ، آج یہ دونوں ممالک اس لئے ترقی کررہے ہیں
وہاں جمہوریت مستحکم ہے وہاں کوئی سلیکٹ وزیراعظم نہیں۔انہوں نے کہاکہ ایسی حکومتیں جو سازش سے آتی ہیں وہ زمینی حقائق سے بے خبر ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ ملک سے باہر جاچکا نئی سرمایہ کاری نہیں ہورہی معیشت کا لہجہ رک چکا ہے۔ سابق وزیر نے کہا کہ یہ حکومت صرف اپوزیشن کو گرانے پر لگی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی صرف پگڑیاں اچھالنے پر لگی ہے اور قومی اسمبلی کوڈی چوک بناناہے،مسلم لیگ ن بدتمیزی کو برداشت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہاکہ
مسلم لیگ (ن) کے دور میں پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوئی اس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ،جنوری 2018 میں ورلڈ بنک کے سربراہ پاکستان کے قصیدے پڑھ رہے تھے۔احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں صدارت نظام کی باتیں ہورہی ہیں ،یہ جس کی خام خیالی ہے وہ دل سے نکال دے۔ انہوں نے کہاکہ پانچ سال کا مینڈیٹ ہے حکومت کام کرے۔احسن اقبال نے کہاکہ سپریم کے فیصلے موجود ہیں کہ اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ پارلیمانی نظام ہے۔انہوں نے کہاکہ صدارتی نظام کا ایک ہی راستہ ہے اس آئین کو منسوخ کرنا پڑے گا اس طرح کی بحث سے ملک کمزور ہوگا۔ سابق وزیر نے کہاکہ ہماری پوری کابینہ احتساب کیلئے تیار ہے ،عمران خان نہ این آر او دے سکتا ہے اور نہ کسی نے مانگا ہے،اس وقت حکومت نے این ار او لیا ہوا ہے ،ایمنسٹی سکیم کا فائدہ وزیراعظم کی بہن کو دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے وزراء4 کو این آر او مل چکا ہے نیب زدہ ہیں ،ان کو کوئی پوچھتا نہیں۔ایک سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ جہاں ہیجان کی کیفیت ہوتی ہے،وہاں کوئی ملک سرمایہ کاری کیلئے نہیں آتا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے پی ٹی ا?ئی ناکام ہوچکی ہے ،اب پی ٹی ا?ئی اپنے مفاد کیلئے ریاستی اداروں کا نام استعمال کررہی ہے ،یہ ہرجگہ کہتے ہیں کہ فوج ہمارے ساتھ ہے۔نہوں نے کہاکہ ملک میں سلیکٹڈ پرائم منسٹر لانے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ عمران خان سے ہم نے اپنے لیے کبھی این ار او نہیں مانگا اگر مانگا ہے تو ثابت کریں،احتساب تو عمران یافتہ ہوگیا ہے انھیں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔احسن اقبال نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں حکومت ایک کروڑ نوکریاں دے اور پچاس لاکھ گھر بنائے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم رول بیک نہیں کرنے دی جائیگی۔