جمعہ‬‮ ، 04 اکتوبر‬‮ 2024 

کراچی ، پی ایس 94 کے ضمنی انتخاب کا حیرت انگیزنتیجہ ،اہم سیاسی جماعت نے میدان مار لیا،بھاری اکثریت سے جیت 

datetime 27  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن) کراچی کے حلقے پی ایس 94 کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم نے میدان مارلیا۔حلقے میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور اب تک 149 میں سے 147 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے سید ہاشم رضا 21130ووٹ لے کر واضح برتری کیساتھ جیت چکے ہیں۔جبکہ تحریک انصاف کے اشرف قریشی 8765ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی مجموعی تعداد 149 ہے۔اور ابھی دو پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ آنا باقی ہے تاہم دونوں پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ ایم کیو ایم کی جیت پر اثرانداز نہیں ہوگا۔پی ایس 94 پر ضمنی الیکشن پرامن ماحول میں ہوا ضمنی الیکشن کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے جبکہ پولنگ اپنے مقررہ وقت 8 بجے شروع ہوکر 5 بجے اختتام پزیر ہوئی۔یہ نشست ایم کیوایم کیرکن اسمبلی محمدوجاہت کیانتقال کیبعدخالی ہوئی تھی۔ حلقے میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 46 ہزار 449 ہے جن میں سے 1 لاکھ 36 ہزار 808 ووٹرز مرد اور 1 لاکھ 9 ہزار 641 خواتین ووٹرز ہیں۔ ضمنی انتخاب کیلیے 149 پولنگ اسٹیشنز اور 596 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ اس نشست پر 16 امیدوار میدان میں تھے جن میں تحریک انصاف کے امیدوار محمد اشرف جبار قریشی، متحدہ قومی مومنٹ کے امیدوار سید ہاشم رضا اور پاک سرزمین پارٹی کے محمد عرفان ، مہاجر قومی موومنٹ عامر اختر ، ایم ایم اے کے اسلم پرویز قابل زکر امیدوار تھے۔ایس ایس پی کورنگی سید محمد علی رضا کے مطابق الیکشن کے موقع پر مجموعی طور پر1200سیزائد پولیس اہلکار تعینات تھے ،حلقے میں57پولنگ بلڈنگز میں149پولنگ اسٹیشن ہیں اور تما م اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیاپولنگ بلڈنگ کے اندرونی سیکورٹی رینجرز جبکہ بیرونی سیکورٹی پولیس کے ذمہ تھی پولنگ کے دن 57پولیس موبائلز اور 25موٹر سائیکلیں بھی موجود رہیں

ہر پولنگ بلڈنگ میں 2خواتین پولیس اہلکار تعینات تھیں ہر پولنگ بلڈنگ میں10جوان اور ایک افسر تعینات تھاریپڈ رسپانس فورس (آر آر ایف) کی 4کمپنیوں کے علاوہ100جوان اور25خواتین اہلکار ریزرو پر تھے 10ایس ایچ اوز بھی ڈیوٹی پر مامور تھے۔پولنگ کیلیے الیکشن کمیشن نے 2 ہزار سے زائد انتخابی عملہ مقرر کیا گیاووٹ ڈالنے کے لیے شناختی کارڈ لانا لازمی تھا ، زائد المیعاد این آئی سی بھی قابل قبول تھا۔ ووٹرز کو موبائل فون پولنگ اسٹیشن کے اندر لانے کی اجازت نہیں تھی۔پولنگ اسٹیشنزمیں کیمرے نصب کئے گئے تھے۔مرکزی کنٹرول روم ایس پی لانڈھی آفس میں قائم کیا گیا کنٹرول روم کی نگرانی ڈپٹی کمشنرکورنگی نے کی۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…