اسلام آباد (آن لائن) پنجاب میں چائے والا‘ موٹر مکینک‘ ڈرائیور اور وکیل ایف آئی اے افسران کے فرنٹ مین نکلے‘ وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) افسران کا انسانی سمگلنگ کے بعد اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ملزمان کے خلاف پنجاب کے ضلع خوشاب میں مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے افسران کے ساتھ پرائیویٹ فرنٹ مینوں وصی حیدر شاہ ایدووکیٹ سمیت چائے والا موٹر مکینک سمیت دیگر شہریوں کے ملوث ہونے پر وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ وقار عرف کالا جو کہ فیصل آباد میں چائے والا کے نام سے مشہور ہے۔ اسی طرح راشد ولد نامعلوم موٹرمکینک ‘ کریم سکنہ شہباز ٹاؤن ڈرائیور کی تاحال تلاش جاری ہے۔ تھانہ سٹی جوہر آباد میں خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ایف آئی اے کے متن کے مطابق خانہ داری سے منسلک گھریلو خاتون نے پولیس کو درخواست دی ۔ 16 جنوری 2019 ء کو اپنے خاوند کے ہمراہ گھر واقع زمان کالونی میں موجود تھی ۔ سفید رنگ کی گاڑی میں سوار مسلح افراد نے خود کو ایف آئی اے سائبر کرائم کے ملازم ظاہر کیا۔ اور خاوند کو زبردستی کار میں ڈال کر فرار ہوگئے۔ 17 جنوری کی صبح خاوند سے فون پر بات کروائی گئی میرے خاوند کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اپنے گھر سے پچاس لاکھ روپے منگواؤ تو تمہاری جان چھوٹے گی پولیس 12 لاکھ روپے تاوان وصول کیا۔ رقم مبلغ 12 لاکھ وصی حیدر شاہ نے وصول کی۔ پولیس نے بعد ازاں خاتون کی درخواست پر ایف آئی آر نمبر 24 درج کرلی۔ دوسری طرف تھانہ جوڑا کلاں ضلع خوشاب میں پولیس نے ایک اور مقدمہ نمبر 4 درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔ محبوب الٰہی نامی شہری کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے افسران کے مبینہ طور پر اغواء کرکے تین لاکھ روپے تاوان وصول کیا۔
مذکورہ بالا اغواء کاروں کے گینگ میں چائے والے‘ ڈرائیور‘ موٹر مکینک سمیت دس پرائیویٹ اور سرکاری اہلکار شامل ہیں۔ ان افسران میں شعیب ہارون اسسٹنٹ ڈائریکٹر سائبر کرائم فیصل آباد‘ ارشد رضوی انسپکٹر ایف آئی اے فیصل آباد اور دیگر کے نام شامل ہیں یاد رہے ایف آئی اے افسران کے انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کی اطلاع پر مقدمہ نمبر 238 درج کیا گیا تھا بعد ازاں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف
محکمانہ کارروائی کیلئے رپورٹ مکمل کرکے وزارت داخلہ کو ارسال کردی۔ جس کے بعد سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد ذون انعام غنی نے ایف آئی اے رپورٹ کے بعد عدالت عالیہ اسلام آباد سے رجوع کرلیا۔ ادھر ایف آئی اے کی انسانی سمگلنگ میں انتہائی مطلوب افراد کی لسٹ میں آئے روز اضافہ معمول بن چکا ہے۔ انتہائی مطلوب افراد کی تعداد 112 تک پہنچ گئی۔ جن میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ ریڈ بک میں انتہائی مطلوب افراد کے نام اور ایڈریس بھی موجود ہیں اس کے باوجود ایف آئیا ے حکام کی کارکردگی ادارے اور حکمران جماعت پی ٹی آئی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔