جمعہ‬‮ ، 04 اکتوبر‬‮ 2024 

شعبہ بلڈنگ کنٹرول کے افسران کی چاندی،مکانات کی این او سی کیلئے آنیوالے شہریوں سے روزانہ لاکھوں بٹورے جانے لگے

datetime 27  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول کے افسران کی چاندی ،مکانات کی این او سی لینے کے لئے آنے والے شہریوں کو مشکلات میں ڈال کر روزانہ لاکھوں کی دیہاڑیاں لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ہزاروں گھروں میں ملی بھگت سے تجاوزات بنوائے جاتے ہیں جب مالکان اپنے مکانات فروخت کرنے کے لئے این او سی لینے آتے ہیں تو ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر اپنے انسپکٹروں کے ذریعے مالکان کو حیلے بہانوں کے ذریعے منہ مانگی رقوم کے بدلے این او سی جاری کرتے ہیں

انسپکٹر رحیم بی سی ایس میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والا انسپکٹر نکلا موصوف مکانات کی انسپیکشن کے لئے جاتا ہے اور اگر کوئی اسے منہ مانگے داموں خوش نہ کرے تو موصوف ایمانداری کا راگ الاپ کر اس کی فائل دبا دیتا ہے عوامی حلقوں کی طرف سے موجودہ بی سی ایس انتظامیہ کے خلاف شدید تنقید ، چےئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی بی سی ایس کے خلاف فوری ایکشن لیں۔ باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول کے افسران جو پہلے سے ہی بدنامی کا باعث بن چکے ہیں اسلام آباد کے اہم سیکٹروں میں لاکھوں مکانات ایسے ہیں جن میں بلڈنگ کنٹرول کے افسران کی آشیر باد سے وائلیشن(تجاوزات)کی جا چکی ہیں اور بلڈنگ کنٹرول کا عملہ ان تجاوزات مافیا کا ہم پلہ بن چکا ہے ذرائع نے بتایا کہ بلڈنگ کنٹرول کے ڈائریکٹر ڈپٹی ڈائریکٹر تجاوزات ہونے کے باوجود روزانہ سینکڑوں مالکان سے منہ مانگی رقوم لے کر این او سی جاری کرتے ہیں جبکہ اس وقت بلڈنگ کنٹرول کی اجارہ داری کی بدولت وفاقی دارالحکومت میں 255سے زیادہ عمارتیں غیر قانونی طور پر بلندیوں کی سطح پرپہنچ چکی ہیں بلیو ایریا میں 140عمارتوں کے خلاف 80سے زیادہ شکایات سی ڈی اے کو موصول ہوئیں لیکن ایکشن لینے کے بجائے ان عمارتوں کے مالکان کے ساتھ مک مکا شروع کر دیا گیا اربوں روپے کے سکینڈل سی ڈی اے کے شعبہ بی سی ایس اور پلاننگ ونگ افسران کے خلاف موجود ہیں اسلام آباد کے بڑے ہوٹل مالکان نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رکھے ہیں

سرینا ہوٹل مالکان نے کئی کنال اراضی پر اضافی قبضہ کر رکھا ہے جس کے لئے کئی بار پبلک اکاونٹ کمیٹی نے بھی سی ڈی اے کو باور کرایا گیا لیکن تا حال ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا سکا۔ذرائع نے بتایا کہ سی ڈی اے میں کئی ایسے افسران موجود ہیں اور متعدد ریٹائر ہو چکے ہیں جن کی وساطت سے اسلام آباد میں تقریبا 750ایکٹر اراضی بڑے بڑے محلوں کوبیوٹفکیشن کی مد میں غیر قانونی طور پردی جا چکی ہے اگر یہی اراضی الاٹ کی جاتی تو سی ڈی اے کا اس رقم سے کم از کم 2سیکٹر ڈویلپ کئے جا سکتے تھے کیونکہ مہنگے ترین سیکٹروں میں 750ایکٹر پر مشتمل اراضی کی قیمت 100ارب روپے بنتی ہے

ذرائع نے بتایا کہ سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول کے افسران جب کسی فائلرز کے پاس جاتے ہیں کہ آپ کا گھر غیر قانونی طور پر کمرشل استعمال ہو رہا ہے اگر وہ منہ مانگی رقم دے اسے معاف کر دیا جاتا ہے جس وجہ سے اسلام آباد کے 12سیکٹروں میں کم از کم 480رہائشی گھروں میں گیسٹ ہاوسز کھل چکے ہیں جبکہ بیوٹی پارلر اور کلینک جیسے کمرشل دفاتروں کی ہر دوسرے گھر میں بھرمار ہے سی ڈی اے میں کوئی بلڈنگ بائی لاز موجود نہیں جہاں سے رقوم ملتی ہے وہاں کئی کئی غیر قانونی بلڈنگز اور کمروں کے باوجود این او سی جاری کیا جاتا ہے ذرائع کے مطابو مارگلہ ٹاون ،GاورFسیکٹرز میں بلڈنگ کنٹرول کے عملہ کی چاندی بن چکی ہے ہر گھر جس کی ون ونڈو سے ٹرانسفر ہوتی ہے اسے این او سی لینا ضروری ہوتا ہے اس این او سی کی آڑ میں انسپکٹر ڈپٹی ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے فی کس سے رشوت لے کر این او سی جاری کی جاتی ہے

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…